پریس ریلیز کارنر
اربوں روپے ہمارے بیرون ملک اکاؤنٹس میں نجانے کون کمبخت ڈال گیا ہے۔
ہمارے خلاف خواہ مخواہ کا پراپیگنڈہ ہو رہا ہے (کیانی برادران)
سڈنی (آسٹریلیا) 16جون (پ ر): جنرل رٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی کے برادرانِ عزیز نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ان کے خلاف پراپیگنڈہ محض حسد کی وجہ سے کیا جا رہا ہے کیونکہ پاکستانی لوگ اپنے بہن بھائیوں کو ترقی کرتے دیکھ ہی نہیں سکتے۔
انھوں نے کہا کہ جو کروڑوں روپے ہمارے پاس ہیں وہ صرف اور صرف ہماری محنت شاقہ کا ثمر ہے البتہ جن اربوں روپے کی مبینہ لوٹ کھسوٹ کا ذکر آج کل اخبارات میں جاری ہے اس پر ہمیں ازخود بڑی حیرت ہے کہ یہ اربوں روپے ہمارے بیرون ملک اکاؤنٹس میں نجانے کون کمبخت ڈال گیا ہے۔
اللہ اس گھٹیا شخص کا بیڑہ غرق کرے جس نے ہم شریف شہریوں کو پھنسوانے کے لیے ہمارے اکاؤنٹس میں اربوں روپے ڈال دیے ورنہ ہم تو اس قدر ایماندار بزنس مین ہیں کہ ہم نے کبھی ایک روپے کی بھی ہیرا پھیری نہیں کی۔ اب ہم انشاء اللہ ان اربوں روپوں کو رفاحی کاموں میں خرچ کر کے دشمن کے دانت کھٹے کریں گے۔
کیانی برادران کے ترجمان نے شدید غصے کے عالم میں دانت وغیرہ پیستے ہوئے مزید کہا کہ شہباز شریف کو رنگ روڈ کی کرپشن آج یاد آرہی ہے مگر گزشتہ 7 برس وہ ''ٹخنوں پر سواہ'' مل کر بیٹھے رہے۔ اور اس کے علاوہ گزارش یہ ہے کہ اگر بفرض محال ہم نے یہ اربوں روپے کما بھی لیے ہیں تو اس سے کون سی قیامت برپا ہو رہی ہے آپ کا اپنا خاندان بھی تو کھربوں کما رہا ہے اس کی طرف کبھی دھیان نہیں گیا آپ کا، ہیں جی؟ وہ کون سا کاروبار ہے کہ جس سے آپکے خاندان کا کوئی نہ کوئی فرد منسلک نہیں۔ کیا چشمہ بیراج کی مرمت کے حوالے سے اربوں روپے کے ہوش ربا کنٹریکٹ من پسند لوگوں کو دے کر بیچارے سرکاری خزانے کو ناقابل تلافی ''تھُک'' نہیں لگائی گئی۔
کیا سی پیک کے تحت تعمیر ہونے والی موٹر وے کے ایک ایک کلومیٹر میں کروڑوں کا چونا نہیں لگا یاجا رہا؟ پوری کائنات میں موٹر وے کی تعمیری لاگت کایکساں اصول طے ہے جس کے مطابق زیادہ سے زیادہ خرچہ 40کروڑ روپے فی کلو میٹر ہوتا ہے خواہ علاقہ پہاڑی اور غیر ہموار ہی کیوں نہ ہو مگر آفرین ہے آپ لوگوں پر کہ آپ 60کروڑ روپے سے بھی تجاوز کر رہے ہیں۔ چنانچہ ہزاروں کلو میٹر طویل سڑکوں کی تعمیر میں 20 کروڑ روپے فی کلو میٹر اضافی کما کر اس معصوم ''انہی'' (نابینا عورت) کے ''گھر'' میں ڈانگ کون چلا رہا ہے، کیانی برادران یا شریف برادران، ہیں جی؟
کیانی برادران کے ترجمان نے غصے سے مزید لال پیلا ہوتے ہوئے کہا کہ آخر شریف برادران کے دور میں ہی پیسہ بیرون ملک کیوں شفٹ ہوتا ہے۔ آخر اسٹیٹ بینک آج کل اس بات کی تحقیق و تفتیش کیوں کر رہا ہے کہ پاکستان سے پونے 10 ارب ڈالر بھارت کیسے اور کیوں منتقل ہوا۔ پھر اس پر بھی غوروخوض کی ضرورت ہے کہ نیب آج کل میٹرو بس پراجیکٹ اور نندی پور پاور پراجیکٹ کی تحقیقات اس شدو مد کے ساتھ کیوں کر رہا ہے۔
علاوہ ازیں اورنج ٹرین پراجیکٹ پر اٹھنے والی انگلیاں تو محض دباچہ ہے کہ یہ پارٹی تو ابھی شروع ہی نہیں ہوئی۔ ذرا اس سلسلے کو بھی رواں ہو لینے دیں پھر ہم بھی پوچھیں گے کہ جناب کس بھاؤ بکتی ہے؟ جدہ، دوہا، لندن اور دلی میں بیٹھے چارٹرڈ منشی اس وقت کیا کیا حساب کتاب کر رہے ہیں، اس بارے بھی عنقریب پوچھا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ ہم نے شریف برادران کو کافی کچھ یاد کروا دیا ہے چنانچہ اب مصلحت کا تقاضہ تو یہی ہے کہ ہم تمام ''کاروباری حکمران'' اپنے اپنے کام سے کام رکھیں اور ایک دوسرے کے نوالے گننے سے پرہیز کریں ورنہ دونوں کو لینے کے دینے پڑ سکتے ہیں۔ عقل مند کے لیے اشارہ ہی کافی ہونا چاہیے، ہیں جی؟
سڈنی (آسٹریلیا) 16جون (پ ر): جنرل رٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی کے برادرانِ عزیز نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ان کے خلاف پراپیگنڈہ محض حسد کی وجہ سے کیا جا رہا ہے کیونکہ پاکستانی لوگ اپنے بہن بھائیوں کو ترقی کرتے دیکھ ہی نہیں سکتے۔
انھوں نے کہا کہ جو کروڑوں روپے ہمارے پاس ہیں وہ صرف اور صرف ہماری محنت شاقہ کا ثمر ہے البتہ جن اربوں روپے کی مبینہ لوٹ کھسوٹ کا ذکر آج کل اخبارات میں جاری ہے اس پر ہمیں ازخود بڑی حیرت ہے کہ یہ اربوں روپے ہمارے بیرون ملک اکاؤنٹس میں نجانے کون کمبخت ڈال گیا ہے۔
اللہ اس گھٹیا شخص کا بیڑہ غرق کرے جس نے ہم شریف شہریوں کو پھنسوانے کے لیے ہمارے اکاؤنٹس میں اربوں روپے ڈال دیے ورنہ ہم تو اس قدر ایماندار بزنس مین ہیں کہ ہم نے کبھی ایک روپے کی بھی ہیرا پھیری نہیں کی۔ اب ہم انشاء اللہ ان اربوں روپوں کو رفاحی کاموں میں خرچ کر کے دشمن کے دانت کھٹے کریں گے۔
کیانی برادران کے ترجمان نے شدید غصے کے عالم میں دانت وغیرہ پیستے ہوئے مزید کہا کہ شہباز شریف کو رنگ روڈ کی کرپشن آج یاد آرہی ہے مگر گزشتہ 7 برس وہ ''ٹخنوں پر سواہ'' مل کر بیٹھے رہے۔ اور اس کے علاوہ گزارش یہ ہے کہ اگر بفرض محال ہم نے یہ اربوں روپے کما بھی لیے ہیں تو اس سے کون سی قیامت برپا ہو رہی ہے آپ کا اپنا خاندان بھی تو کھربوں کما رہا ہے اس کی طرف کبھی دھیان نہیں گیا آپ کا، ہیں جی؟ وہ کون سا کاروبار ہے کہ جس سے آپکے خاندان کا کوئی نہ کوئی فرد منسلک نہیں۔ کیا چشمہ بیراج کی مرمت کے حوالے سے اربوں روپے کے ہوش ربا کنٹریکٹ من پسند لوگوں کو دے کر بیچارے سرکاری خزانے کو ناقابل تلافی ''تھُک'' نہیں لگائی گئی۔
کیا سی پیک کے تحت تعمیر ہونے والی موٹر وے کے ایک ایک کلومیٹر میں کروڑوں کا چونا نہیں لگا یاجا رہا؟ پوری کائنات میں موٹر وے کی تعمیری لاگت کایکساں اصول طے ہے جس کے مطابق زیادہ سے زیادہ خرچہ 40کروڑ روپے فی کلو میٹر ہوتا ہے خواہ علاقہ پہاڑی اور غیر ہموار ہی کیوں نہ ہو مگر آفرین ہے آپ لوگوں پر کہ آپ 60کروڑ روپے سے بھی تجاوز کر رہے ہیں۔ چنانچہ ہزاروں کلو میٹر طویل سڑکوں کی تعمیر میں 20 کروڑ روپے فی کلو میٹر اضافی کما کر اس معصوم ''انہی'' (نابینا عورت) کے ''گھر'' میں ڈانگ کون چلا رہا ہے، کیانی برادران یا شریف برادران، ہیں جی؟
کیانی برادران کے ترجمان نے غصے سے مزید لال پیلا ہوتے ہوئے کہا کہ آخر شریف برادران کے دور میں ہی پیسہ بیرون ملک کیوں شفٹ ہوتا ہے۔ آخر اسٹیٹ بینک آج کل اس بات کی تحقیق و تفتیش کیوں کر رہا ہے کہ پاکستان سے پونے 10 ارب ڈالر بھارت کیسے اور کیوں منتقل ہوا۔ پھر اس پر بھی غوروخوض کی ضرورت ہے کہ نیب آج کل میٹرو بس پراجیکٹ اور نندی پور پاور پراجیکٹ کی تحقیقات اس شدو مد کے ساتھ کیوں کر رہا ہے۔
علاوہ ازیں اورنج ٹرین پراجیکٹ پر اٹھنے والی انگلیاں تو محض دباچہ ہے کہ یہ پارٹی تو ابھی شروع ہی نہیں ہوئی۔ ذرا اس سلسلے کو بھی رواں ہو لینے دیں پھر ہم بھی پوچھیں گے کہ جناب کس بھاؤ بکتی ہے؟ جدہ، دوہا، لندن اور دلی میں بیٹھے چارٹرڈ منشی اس وقت کیا کیا حساب کتاب کر رہے ہیں، اس بارے بھی عنقریب پوچھا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ ہم نے شریف برادران کو کافی کچھ یاد کروا دیا ہے چنانچہ اب مصلحت کا تقاضہ تو یہی ہے کہ ہم تمام ''کاروباری حکمران'' اپنے اپنے کام سے کام رکھیں اور ایک دوسرے کے نوالے گننے سے پرہیز کریں ورنہ دونوں کو لینے کے دینے پڑ سکتے ہیں۔ عقل مند کے لیے اشارہ ہی کافی ہونا چاہیے، ہیں جی؟