یہ ہمارا پاکستان

پاکستان دنیائے اسلام کے ایک ادھورے اور ٹوٹے ہوئے خواب کی تعبیر تھا اور ہے۔


Abdul Qadir Hassan January 17, 2016
[email protected]

پاکستان دنیائے اسلام کے ایک ادھورے اور ٹوٹے ہوئے خواب کی تعبیر تھا اور ہے۔ یہ خواب اس وقت ٹوٹا جب دنیا کے کسی بھی حصے میں مسلمانوں کی برتری اور حکومت باقی نہ رہی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مسلمان دنیا بھر میں محکوم بن گئے اور کوئی چودہ سو سال کی مسلسل برتری محکومی میں بدل گئی۔ ہماری دنیا کے اس خطے میں مسلمانوں کی کوئی ایک ہزار برس تک حکومت رہی۔ اسی طویل حکمرانی کا انتقام یہاں کی ہندو آبادی نے پاکستان توڑ کر لے لیا۔

اس کا اعلان تاریخ میں پہلی بار آزاد ہندو مملکت کے ایک حکمران نے کیا۔ اشوک کے بعد برطانوی سامراج کے خاتمے پر تاریخ میں پہلی بار ہندو قوم آزاد ہوئی لیکن اشوک نے بھی بعد میں ہندو مذہب ترک کر کے بدھ مت اختیار کر لیا تھا اور اس طرح ہندو پہلے تو راجواڑوں میں بٹے رہے پھر وہ مسلمانوں کے محکوم ہو گئے۔ یہ حکومت ایک ہزار برس تک جاری رہی۔ اسی ہزار سالہ محکومی کا انتقام اب پاکستان سے لیا جا رہا ہے جو ہندوؤں پر ہزار سال حکمرانی کرنے والوں کا مذہب ہے۔

اس طرح پاکستان جس خطے میں موجود ہے وہاں وہ دشمنوں میں گھرا ہوا ہے جو آبادی او ر رقبے میں گو اس سے بڑے ہیں لیکن طاقت میں اگر ان سے بہتر نہیں تو کمتر بھی نہیں۔ چھوٹا ہونے کے باوجود پاکستان کی یہی حیثیت ہے جو قابل برداشت نہیں ہے اور اس عسکری طاقت کے ساتھ پاکستان کی تاریخ کو مسلمانوں کی سابقہ حکمرانی سے جوڑا جاتا ہے جس کا ہندوستان میں وقفہ صرف برطانوی دور میں ہوا اور اس کے بعد پھر سے اس ملک کے بعض حصوں پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہو گئی جب کہ یہاں کی ہندو آبادی اس ملک کو اپنی جنم بھومی سمجھتی تھی اور ہندوستان نامی اس دھرتی کی مالک سمجھتی تھی۔

اس طرح پاکستان اپنے خطے میں بھی ایک ناپسندیدہ ملک ہے۔ یہ تو ایک محدود سی مقامی صورتحال ہے لیکن پاکستان کا اصل سامنا اس غیرمسلم عالمی رائے عامہ سے ہے جو مسلمانوں کے خلاف ہے اور پاکستان کو ان مسلمان ملکوں اور اسلامی دنیا کا اہم ترین ملک سمجھتی ہے۔ ایک تو اس کی فوج ایک برتر فوج ہے دوسری اس قوم کے اندر جہاد کا جذبہ زندہ ہے اور شاید سب سے اہم بات اس کا ایٹم بم ہے جس نے اسے ناقابل تسخیر بنا دیا ہے۔

اس خطے میں پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے مخالف اور دشمن سمجھے جاتے ہیں جن کے درمیان باقاعدہ جنگیں بھی ہو چکی ہیں اور زندگی کے ہر میدان میں یہ دونوں حریف سمجھے جاتے ہیں۔ دونوں کے خیال میں ان کا پلہ دوسرے کے مقابلے میں بھاری ہے لیکن ایٹمی قوت ہونے کی صورت میں دونوں باقاعدہ جنگ سے دور رہنے کی پالیسی پر کاربند ہیں اور ان کی سلامتی اسی میں ہے کہ وہ باقاعدہ جنگ سے دور رہیں اور زندگی کے دوسرے میدانوں مثلاً معاشیات اور ترقیاتی منصوبوں میں ایک دوسرے کا مقابلہ کریں اور اس میں اس ترقی کو اپنی طاقت کا معیار سمجھیں۔

یہ تو آج کے حالات میں کسی دوسرے ملک پر برتری کا ایک ذریعہ ہے لیکن پاکستان کے ساتھ ایک مشکل اس کا ماضی ہے اور اس کی مسلمان قوم کا مخصوص مزاج ہے۔ پاکستان کو مسلم قوم کے حاکمانہ ماضی سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ تاریخ کا ایک حصہ ہے جسے فراموش کرنا ممکن ہی نہیں۔ پاکستان کا یہ ماضی اپنی جگہ جیسا بھی ہے اور اسے کوئی جو بھی سمجھے اس کی مرضی لیکن یہ ایک تاریخی واقع ہے کہ اسلام کے ظہور کے ساتھ ہی مسلمانوں کی سرداری قائم ہونی شروع ہو گئی اور یہ حاکمیت عرب دنیا سے شروع ہوئی اور پھر ان طاقتوں کو زیر کرنے میں کامیاب ہو گئی جو مسلمانوں کے خلاف تھیں۔

خواہ یہ رومن سلطنت کے نمایندہ تھے یا کسی دوسری طاقت کے مسلمانوں نے دنیا کی ان مسلّمہ بڑی طاقتوں کو زیر کر لیا اور ان کی جگہ مسلمانوں نے اپنی حکومتیں قائم کر لیں۔ اسپین جیسے مغربی ملک پر تو وہ صدیوں تک حکمرانی کرتے رہے۔ خود اس ہندوستان میں جس کا پاکستان ایک حصہ ہے، مسلمانوں کی طویل حکمرانی کے آثار اس کے ہر حصے میں موجود ہیں۔ خواہ یہ دنیا کا ایک عجوبہ تاج محل ہو یا دوسرے تعمیراتی شاہکار۔ مسلمان جہاں بھی گئے وہاں وہ کسی عارضی قیام کے لیے نہیں گئے بلکہ اپنے محکوم ملکوں کو بہت کچھ دے کر آئے۔ محکوم ملکوں کی لوٹ کھسوٹ مغربی دنیا کا کلچر ہے۔

مسلمانوں نے ہمیشہ کچھ دینے کی کوشش کی نہ کہ وہاں سے کچھ لوٹنے کی۔ ایسے کئی ممالک ہیں بشمول یورپی ممالک کے جہاں مسلمان صدیوں تک حکمرانی کرتے رہے لیکن وہاں اپنے یادگار نقش بھی چھوڑ آئے اور یوں محکوم ملکوں کی سرزمین کو انھوں نے آراستہ کر دیا اپنی بنائی ہوئی عمارت سے اور حیران کن خوبصورت محلات سے۔ یہ ہندوستان ہو یا اسپین ہو یا کوئی اور ملک وہاں صدیاں گزرنے پر بھی آج تک مسلمانوں کی تعمیرات دنیا کو حیران کر رہی ہیں۔

امریکا کے صدر کارٹر نے تاج محل دیکھا تو اس سے اس عمارت کے بارے میں تاثرات معلوم کیے گئے تو اس نے جواب دیا کہ دنیا میں کچھ وہ لوگ ہیں جنھوں نے تاج محل دیکھا ہے اور کچھ وہ لوگ ہیں جنھوں نے نہیں دیکھا۔ کسی مسلمان تعمیر پر اس سے خوبصورت تبصرہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ دنیا گویا دو حصوں میں بٹی ہوئی ہے۔ ایک وہ جس نے ان تعمیراتی اور عجوبوں کو دیکھا ہے اور ایک وہ جس نے انھیں نہیں دیکھا۔ دنیائے مغرب کی بات کریں تو مسلمانوں کا زیادہ تر وقت اسپین میں گزرا ہے اور آج اسپین کا کوئی بھی سیاح کسی ملک اور مذہب کا ہو وہ اس ملک کے قرطبہ اور الحمرا اور مسلمان بادشاہوں کے دوسرے محلوں اور تعمیرات کا ذکر کرے گا کیونکہ اس ملک میں اب کوئی نئی چیز دیکھنی ہو تو وہ انھیں مسلمانوں کی تعمیر اور ذوق کی علامت ہے اور یہ ملک اب انھیں تعمیری عجائبات سے پہچانا جاتا ہے۔

مسلمانوں کی سابقہ عملداری کے کسی بھی ملک میں چلے جائیں وہاں آپ کو نادر روزگار عجائبات ملیں گے جو اس قوم کے نفیس ذوق کی نشانی ہیں۔ خود پاکستان مسلمان قوم کی ایک خوبصورت خواہش کا نمونہ ہے اور پاکستان کے ساتھ دنیائے اسلام کی جذباتی وابستگی نے اس ملک کو ایک بڑا اور اہم ملک بنا دیا ہے جو دنیا کے غیر مسلموں کا ایک ناپسندیدہ ملک ہے لیکن کچھ بھی ہو یہ تو زندہ ہے۔ اس کے دو ٹکڑے کر دیے گئے پھر بھی یہ اتنا اہم ہے کہ کوئی اس سے نفرت بھی کرتا ہے اور محبت بھی، نفرت و محبت کے قابل۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں