خیبرپختونخوامیں انٹرنیٹ پرٹیکسز ختم کرنے کا مطالبہ

ٹیکس ہٹنے سے 3اور4 جی ٹیکنالوجی کو فروغ، معاشی ترقی میں تیزی آئے گی، ڈیجیٹل پبلشرز


Business Reporter January 17, 2016
پاکستان کی معیشت میں خیبرپختونخوا کا حصہ 10.5 فیصد ہے اور اس صوبے میں ملک کے 12 فیصد انٹرنیٹ صارفین موجود ہیں۔ فوٹو: فائل

لاہور: ملک بھر کے ڈیجیٹل پبلشرز نے خیبرپختونخوا حکومت سے براڈ بینڈ انٹرنیٹ اور موبائل فون کمپنیوں کی ڈیٹا سروسز پر عائد ٹیکس ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کے عوام کو اسی طرح ریلیف دیا جائے جس طرح پنجاب حکومت نے نومبر میں 19.5 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) واپس لے کر فراہم کیا ہے۔

اس ضمن میں نمایاں ڈیجیٹل پبلشرز نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے درخواست کی کہ انٹرنیٹ پر ٹیکسز کا خاتمہ کیا جائے جس سے نہ صرف صوبے کے شہری و دیہی علاقوں کی براہ راست ترقی منسلک ہے بلکہ گورننس، کاروبار میں ترقی اور تعلیم کو فروغ بھی ملے گا۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی معیشت میں خیبرپختونخوا کا حصہ 10.5 فیصد ہے اور اس صوبے میں ملک کے 12 فیصد انٹرنیٹ صارفین موجود ہیں اور مختلف شہروں میں تھری جی/فورجی سروسز کی دستیابی سے انٹرنیٹ کے صارفین میں نمایاں طور پر اضافہ متوقع ہے تاہم خیبرپختونخوا حکومت نے سال 2014 میں ہر طرح کے انٹرنیٹ (ڈی ایس ایل، ای وی او، تھری جی، فور جی، وائی میکس) پر 19.5 فیصد عائد ٹیکسز کر دیے۔

بدقسمتی سے صوبائی حکومت نے اب تک یہ ٹیکس واپس نہیں لیا جبکہ پنجاب نے مئی 2015 میں عائد کیا جانے والا یہ ٹیکس براڈ بینڈ کے استعمال میں 7 فیصد نمایاں کمی سے متعلق ڈیجیٹل پبلشرز کے حقائق نامے پیش کرنے پر نومبر 2015 میں واپس لے لیا۔ ڈیجیٹل پبلشرز نے بتایا کہ ٹیکس سے پاک انٹرنیٹ کے باعث براڈ بینڈ کے استعمال میں اضافہ ہوگا جو ای ہیلتھ، ای ایجوکیشن، ای فارمنگ اور انٹرنیٹ و اسمارٹ فون کی بنیاد پر قائم دیگر پروجیکٹس کے لیے قابل عمل اور تیز رفتار ہوگا۔ ڈیجیٹل پبلشرز کے مطابق براڈ بینڈ کے پھیلاؤ سے نہ صرف خیبرپختونخوا میں تعلیمی مواقع پر مثبت اثر پڑے گا بلکہ اس سے صوبے کے ذہین نوجوانوں کو شامل کرنے سے جدید ترین معاشی نظام کے پھیلنے میں بھی مدد ملے گی۔

سیلولر موبائل آپریٹرز نے صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کو جون 2015 میں مشترکہ خط تحریر کیا جس میں انٹرنیٹ اور ڈیٹا سروسز پر صوبائی حکومت سے جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا کیونکہ اس کے نتیجے میں صوبے بھر میں 3جی اور 4 جی ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں کمی آنا شروع ہوگئی۔ سیلولر موبائل آپریٹرز نے مشترکہ بیان میں کہا کہ پاکستان میں ٹیلی کام سیکٹر پر عائد ٹیکس دنیا میں سب سے زیادہ ہے، ڈیٹا سروسز پر جی ایس ٹی کی شکل میں اضافی ٹیکسز سے نہ صرف ملک میں معاشی ترقی متاثر ہوگی بلکہ انٹرنیٹ کے پھیلاؤ میں بھی شدید کمی آئے گی۔

اس سے ملک میں تھری جی اور فور جی کے پھیلاؤ میں بھی کمی آئے گی، گزشتہ 10 سال میں فکسڈ براڈ بینڈ صارفین کی تعداد صرف 37 لاکھ تک پہنچ پائی جبکہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں موبائل براڈ بینڈ (تھری جی/فورجی) کے ذریعے صارفین کی تعداد ڈھائی کروڑ سے تجاوز کرگئی اور یوں اس مختصر عرصے میں صارفین کی تعداد میں غیرمعمولی طور پر 600 فیصد اضافہ ہوا۔ موبائل آپریٹرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ ایک دہائی میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور آئندہ 3 سے 4سال کے دوران ملک بھر میں بشمول خیبرپختونخوا میں بالخصوص تھری جی اورفورجی ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کے لیے 4 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری کی جائے گی، پاکستان میں ٹیلی کام خدمات پر ٹیکس کی شرح 40 فیصد ہے اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ شرح رکھنے والوں میں شامل ہے۔

ان ٹیکسز کے علاوہ موبائل براڈبینڈ اور ڈیٹا سروسز پر 19.5 فیصد جی ایس ٹی کا بوجھ بھی صارفین پر عائد کردیا گیا، اگرچہ پاکستان کے علاوہ دنیا میں موبائل انٹرنیٹ پر ٹیکس شاذونادر ہی کہیں ہے، البتہ بھوٹان میں انٹرنیٹ پر ٹیکس عائد ہے لیکن اس کی شرح بھی محض 5 فیصد ہے۔ سیلولر موبائل آپریٹرز، بینکوں، پاشا (پاکستان سافٹ ویئر ایسوسی ایشن)، آئی ایس پی اے کے (انٹرنیٹ سروس پرو وائیڈر ایسوسی ایشن آف پاکستان)، صارف تنظیمیں اور سول سوسائٹی کی حمایت کے ساتھ ڈیجیٹل پبلشرز نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے اپیل کی ہے کہ وہ نوجوانوں سے ان وعدوں کی تکمیل کریں ۔

جن کی بنیاد پر ان کی پارٹی کو سوشل سیکٹرز میں بالخصوص تعلیم اور صحت کے میدان میں ٹیکنالوجیز کے مواقع اور فوائد کی بنیاد پر منتخب کیاگیا، معاشی اعداد و شمار سے یہ ثابت ہے کہ کم اور زیادہ دونوں طرح کی آمدن والے ممالک میں براڈ بینڈ اور مجموعی قومی آمدن (جی ڈی پی) میں براہ راست مثبت تعلق ہے اور براڈ بینڈ کے پھیلاؤ میں 10 فیصد کے اضافے سے قومی سطح پر مجموعی قومی آمدن میں 1.5 فیصد ترقی ہوتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں