الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق

جیتنے والے امیدوار کے حامی کھلے عام اندھا دھند ہوائی فائرنگ کرتے ہیں اور انھیں روکنے ٹوکنے والا کوئی نہیں ہوتا.


Editorial November 01, 2012
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے امیدوار کو نااہل قراردیا جا سکتا ہے۔ فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لیے نئے ضابطہ اخلاق کی منظوری دے دی ہے' ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے امیدوار کو نااہل قراردیا جا سکتا ہے۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق یہ واضح کیا گیا ہے کہ صدر' وزیراعظم' وزرائے اعلیٰ' گورنرز' اسپیکرز' ڈپٹی اسپیکر اور وزرا کو انتخابی مہم کے لیے سرکاری دورہ کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ہر عام انتخابات کے موقع پر ضابطہ اخلاق جاری کیا جاتا اور اس پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی جاتی ہے مگر ماضی کے انتخابات کے تناظر میں جو صورتحال ابھر کر سامنے آئی ہے وہ زیادہ تسلی بخش نہیں۔ امیدواروں اور ان کے حامیوں کی جانب سے نہ صرف اسلحہ کی نمائش سرعام کی جاتی بلکہ مخالفین کو ہراساں کرنے کے لیے اندھا دھند ہوائی فائرنگ بھی کی جاتی ہے۔ بعض اوقات نوبت لڑائی جھگڑے تک پہنچ جاتی ہے جس میں کچھ افراد ہلاک و زخمی بھی ہو جاتے ہیں۔

یہ امر بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ جیتنے والے امیدوار کے حامی کھلے عام اندھا دھند ہوائی فائرنگ کرتے ہیں اور انھیں روکنے ٹوکنے والا کوئی نہیں ہوتا' قریب کھڑی پولیس بھی خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی ہے۔ اس امر کا خاص خیال رکھا جانا ناگزیر ہے کہ جیتنے والے امیدوار کے حامیوں کی جانب سے ہوائی فائرنگ نہ ہو کیونکہ ایسے موقع پر کسی المناک حادثے کا احتمال رہتا ہے۔ مخالف امیدوار کی تضحیک پر پابندی عائد کی گئی ہے مگر اس پر عملدرآمد کم ہی دیکھنے میں آیا ہے۔

بڑی بڑی جماعتوں کے معروف امیدوار بھی اپنے حامیوں کو ابھارنے کے لیے مخالف امیدوار کو تضحیک کا نشانہ بناتے اور اس کے سیاسی کردار پر کیچڑ اچھالتے اور اس سیاسی حربے سے زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ امیدوار اپنا انتخابی منشور عوام کے سامنے پیش کرے اور اس کی بنیاد پر ووٹ حاصل کرے مگر افسوس اس ضابطے پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ امیدوار ہر قیمت پر الیکشن جیتنے کے لیے دولت کا بے تحاشا استعمال کرتے ہیں یہاں تک کہ ان کے انتخابی اخراجات الیکشن کمیشن کی مقرر کردہ حد سے کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ امیدوار ووٹروں کو خریدنے کی کوشش تک کرتے ہیں۔

مخالف امیدوار کو ہرانے کے لیے ہر اوچھا ہتھکنڈہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے جیتنے والے امیدوار کے خلاف کبھی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ جعلی ووٹ بھگتانے کی شکایات بھی عام ملتی ہیں۔ بہت سے ایسے واقعات کی اطلاعات بھی ملیں کہ مرنے والوں کے ووٹ بھگتا دیے گئے۔ انتخابات میں جعلی ووٹ ڈالنے کے واقعات کا سدباب سختی سے کرنے کی ضرورت ہے جس امیدوار کا کوئی ایجنٹ جعلی ووٹ بھگتاتے ہوئے پکڑا جائے اس امیدوار پر بھی مقدمہ قائم ہونا چاہیے کیونکہ جو امیدوار جعلی ووٹ کے ذریعے انتخابات جیتنے کی کوشش کرتا ہے وہ اسمبلی میں پہنچ کر ملکی قوانین اور مفادات کا کیا تحفظ کرے گا۔ ہر انتخابات کے موقع پر ضابطہ اخلاق تو جاری ہوتا ہے مگر اصل مسئلہ اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے۔ اب الیکشن کمیشن پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے جاری کردہ ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کو ہر صورت یقینی بنائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں