کراچی اسٹاک مارکیٹ انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر سخت مزاحمت سے 16000 کی حد گرگئی
آئل، سیمنٹ وبینکنگ سیکٹرمیں سرمایہ کاری سے مارکیٹ پورے کاروباری دورانیے کے دوران مثبت زون میں رہی۔
نئی مانیٹری پالیسی میں بنیادی شرح سود ممکنہ طورپر مزیدکم ہونے سے سرمائے کی فراوانی کے توقعات اورکیپیٹل مارکیٹ ملک میں سرمایہ کاری پرزائد منافع کاواحدذریعہ بننے کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو بھی تیزی کا تسلسل قائم رہا۔
جسکے نتیجے میں انڈیکس کے علاوہ کیپٹلائزیشن39.80 کھرب روپے مالیت کے ساتھ تاریخ کی نئی بلند ترین سطح تک پہنچ گئیں جبکہ کاروباری حجم کے اعدادوشماردوہفتے کے بلند ترین سطح تک پہنچ گئے، تیزی کے سبب51.54 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید15 ارب51 کروڑ38 لاکھ96 ہزار 126 روپے کا اضافہ ہوا، جمعرات کو ابتدا ہی سے سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی خریداری سرگرمیوں کے باعث ایک موقع پر انڈیکس95.43 پوائنٹس کے اضافے سے 16000 کی نفسیاتی حد عبور کرگئی تھی لیکن ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے44 لاکھ72 ہزار293 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 4 لاکھ7 ہزار470 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے27 لاکھ40 ہزار115 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے3 لاکھ97 ہزار609 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے3 لاکھ80 ہزار635 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
جس سے انڈیکس کی تاریخ ساز 16000 کی سطح کے استحکام میں مزاحمت کا سامنا رہا اور یہ سطح گرگئی تاہم کاروباری دورانیے میں غیرملکیوں اوربینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے مجموعی طور پر83 لاکھ 98 ہزار122 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے باعث پورے سیشن میں مندی رونما نہ ہوسکی اور تیزی کے اثرات نمایاں رہے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے رحجان سے جمعرات کی تیزی میں آئل سیکٹر نے اہم کردار ادا کیا، اسی طرح سیمنٹ اور بینکنگ سیکٹر کے حصص میں بھی خریداری سرگرمیاں زوروں پر رہی جس سے مارکیٹ کا گراف بلندی کی جانب گامزن رہا، نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس52.26 پوائنٹس کے اضافے سے 15962.37 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 51.28 پوائنٹس کے اضافے سے13076.04 اور کے ایم آئی30 انڈیکس162.61 پوائنٹس کے اضافے سے 27984 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت39.27 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر18 کروڑ91 لاکھ90 ہزار 690 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 355 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا۔
جن میں183 کے بھائو میں اضافہ، 150 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں آئس لینڈ ٹیکسٹائل کے بھائو19.14 روپے بڑھ کر 402.01 روپے اور سینوفی ایونٹیز کے بھائو14.28 روپے بڑھ کر 299.89 روپے ہوگئے جبکہ ایکسائڈ پاکستان کے بھائو 8.95 روپے کم ہو کر 323.05 روپے اور پاک گم اینڈ کیمیکل کے بھائو8.82 روپے کم ہو کر 197.86 روپے ہوگئے۔
جسکے نتیجے میں انڈیکس کے علاوہ کیپٹلائزیشن39.80 کھرب روپے مالیت کے ساتھ تاریخ کی نئی بلند ترین سطح تک پہنچ گئیں جبکہ کاروباری حجم کے اعدادوشماردوہفتے کے بلند ترین سطح تک پہنچ گئے، تیزی کے سبب51.54 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید15 ارب51 کروڑ38 لاکھ96 ہزار 126 روپے کا اضافہ ہوا، جمعرات کو ابتدا ہی سے سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی خریداری سرگرمیوں کے باعث ایک موقع پر انڈیکس95.43 پوائنٹس کے اضافے سے 16000 کی نفسیاتی حد عبور کرگئی تھی لیکن ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے44 لاکھ72 ہزار293 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 4 لاکھ7 ہزار470 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے27 لاکھ40 ہزار115 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے3 لاکھ97 ہزار609 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے3 لاکھ80 ہزار635 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
جس سے انڈیکس کی تاریخ ساز 16000 کی سطح کے استحکام میں مزاحمت کا سامنا رہا اور یہ سطح گرگئی تاہم کاروباری دورانیے میں غیرملکیوں اوربینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے مجموعی طور پر83 لاکھ 98 ہزار122 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے باعث پورے سیشن میں مندی رونما نہ ہوسکی اور تیزی کے اثرات نمایاں رہے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے رحجان سے جمعرات کی تیزی میں آئل سیکٹر نے اہم کردار ادا کیا، اسی طرح سیمنٹ اور بینکنگ سیکٹر کے حصص میں بھی خریداری سرگرمیاں زوروں پر رہی جس سے مارکیٹ کا گراف بلندی کی جانب گامزن رہا، نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس52.26 پوائنٹس کے اضافے سے 15962.37 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 51.28 پوائنٹس کے اضافے سے13076.04 اور کے ایم آئی30 انڈیکس162.61 پوائنٹس کے اضافے سے 27984 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت39.27 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر18 کروڑ91 لاکھ90 ہزار 690 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 355 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا۔
جن میں183 کے بھائو میں اضافہ، 150 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں آئس لینڈ ٹیکسٹائل کے بھائو19.14 روپے بڑھ کر 402.01 روپے اور سینوفی ایونٹیز کے بھائو14.28 روپے بڑھ کر 299.89 روپے ہوگئے جبکہ ایکسائڈ پاکستان کے بھائو 8.95 روپے کم ہو کر 323.05 روپے اور پاک گم اینڈ کیمیکل کے بھائو8.82 روپے کم ہو کر 197.86 روپے ہوگئے۔