افریقی ملک برکینافاسو میں دہشت گردی

مختلف مغربی حکومتیں بڑی منصوبہ بندی سے براعظم افریقہ کے مختلف ممالک کے قدرتی وسائل لوٹ کر اپنے خزانے بھر رہی ہیں۔


Editorial January 18, 2016
جب تک امریکا اور مغربی یورپی ممالک افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں اپنی استحصالی پالیسیوں میں تبدیلی نہیں لاتے‘ ان خطوں کے حالات درست نہیں ہوں گے۔ فوٹو : اے ایف پی

آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے وطن عزیز میں دہشت گردی کسی حد تک قابو میں آ رہی ہے مگر عرب اور افریقی ممالک میں دہشت گردوں کی سرگرمیوں میں اضافے کا رجحان ہے۔ جمعہ اور ہفتے کی رات مغربی افریقی ملک برکینافاسو میں ایک ہوٹل اور کیسینور پر شدت پسندوں کے حملے میں 26 افراد ہلاک جب کہ 33زخمی ہو گئے۔ حملہ آوروں نے وزیر سمیت متعدد افراد کو یرغمال بنا لیا۔ ہلاک ہونے والوں کا تعلق 18 مختلف مغربی ممالک سے ہے۔ برکینافاسو طویل عرصہ تک فرانس کی نوآبادی رہا ہے جس کی فوج اب بھی یہاں متعین ہے۔

واضح رہے مختلف مغربی حکومتیں بڑی منصوبہ بندی سے براعظم افریقہ کے مختلف ممالک کے قدرتی وسائل لوٹ کر اپنے خزانے بھر رہی ہیں۔ برکینا فاسو میں جس ہوٹل اور قریبی کیسینو پر حملہ کیا گیا وہاں زیادہ تر فرانسیسی اور دیگر مغربی ملکوں کے فوجی آتے ہیں۔ حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں چار حملہ آور مارے گئے جب کہ یرغمال بنائے گئے126 افراد بازیاب کرانے کا دعویٰ ان کا کیا گیا ہے۔

برکینا فاسو کے دارالحکومت اوگاڈوگو میں مغربی شہریوں اور اقوام متحدہ کے عملے کے زیرِاستعمال فور اسٹار ہوٹل اور ریستوران پر شدت پسندوںنے حملے کیے گئے۔ یہ حملے درحقیقت مغربی مفادات کے خلاف ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں میں دو خواتین بھی شامل تھیں جن کو ہلاک کر دیا گیا۔ ایک حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ سیکیورٹی فورسز نے شدت پسندوں سے ہوٹل کا قبضہ چھڑوانے کے لیے کارروائی کا آغاز کیا تو اس دوران دھماکوں اور فائرنگ سے پورا علاقہ گونجتا رہا۔

دھماکوں اور فائرنگ سے ہوٹل کے قریب کھڑی متعدد گاڑیوں میں بھی آگ لگ گئی۔ فرانسیسی فوج کی مدد سے برکینا فاسو کی سیکیورٹی فورسز نے 126یرغمالیوں کو بازیاب کروا لیا۔ امریکی مانیٹرنگ گروپ ''سائٹ'' نے دعویٰ کیا کہ حملے کی ذمے داری القاعدہ سے جڑی شدت پسند تنظیم ''اے کیو آئی ایم'' ( القاعدہ ان اسلامک مغرب ) نے قبول کی ہے۔معاملہ وہی ہے کہ جب تک امریکا اور مغربی یورپی ممالک افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں اپنی استحصالی پالیسیوں میں تبدیلی نہیں لاتے' ان خطوں کے حالات درست نہیں ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں