آٹو پالیسی میں تحفظ صارف حقوق پر آٹو سیکٹر کو اعتراض
بعض کمپنیاں بکنگ کے وقت 50فیصد نقد اور 50فیصد پوسٹ ڈیٹڈ چیک کے ذریعے قیمت وصول کرتی ہیں
پاکستان میں گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے گاڑیوں کی بروقت ڈلیوری نہ کرنے پر صارفین کو تادیبی ڈسکاؤنٹ کی شرط سمیت صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے دیگر تجاویز پر اعتراض کردیا ہے۔
آٹو سیکٹر کے ذرائع کے مطابق پاکستان میں گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں نے آٹو پالیسی کے مسودے میں صارفین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مجوزہ اقدامات کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے اعتراض انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کو ارسال کردیے ہیں۔ گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں گاڑی کی بکنگ کے وقت 100فیصد ایڈوانس قیمت وصول کرتی ہیں جبکہ گاڑیوں کی تاخیر سے ڈلیوری کی وجہ سے صارفین کو آٹو ڈیلرز کے ہاتھوں بلیک میلنگ کا سامنا ہوتا ہے اور کم وقت میں گاڑی کی ڈلیوری کے لیے اضافی رقم (پریمیم) ادا کرنا پڑتا ہے۔
بعض کمپنیاں بکنگ کے وقت 50فیصد نقد اور 50فیصد پوسٹ ڈیٹڈ چیک کے ذریعے قیمت وصول کرتی ہیں تاہم نئی آٹو پالیسی میں ان شرائط کی وجہ سے صارفین کو پیش آنے والی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ 2ماہ کے اندر گاڑی کی ڈلیوری یقینی بنانے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ گاڑیوں کی ڈلیوری میں 2 سے زائد کا عرصہ لگنے کی صورت میں یومیہ بنیادوں پر ڈسکاؤنٹ کی ادائیگی کو پالیسی کا حصہ بنانے کی سفارش کی گئی تھی جس کے تحت صارفین کو تاخیر سے گاڑیاں ڈلیور کرنے والی کمپنی گاڑی بک کرانے والے صارف کو کراچی انٹر بینک آفرڈ ریٹ(کائبور) پلس دو فیصد کی شرح سے ڈسکاؤنٹ دینے کی پابند ہوگی۔
اس تجویز کا مقصد آٹو کمپنیوں اور ان کے مجاز ڈیلرز کے مبینہ گٹھ جوڑ کے ذریعے بلیک منی کے رجحان کو ختم کرنا ہے۔ آٹو پالیسی کے مسودے میںگاڑیوں میں نقص کی صورت میں مارکیٹ سے نقص زدہ گاڑیوں کی واپسی کے لیے عالمی طریقہ کار کی طرح مربوط نظام کی ضرورت پر بھی دیا گیا تاہم انڈسٹری کا کہنا ہے کہ پاکستانی گاڑیوں میں نقص کا امکان بہت کم ہے اور اگر کسی ماڈل یا گاڑیوں میں نقص پایا جاتا ہے تو کمپنیاں اپنی اندرونی پالیسی کے تحت فوری طور پر اس طرح کی گاڑیاں مارکیٹ سے لے کر نقص دور کرتی ہیں۔
آٹو سیکٹر کے ذرائع کے مطابق پاکستان میں گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں نے آٹو پالیسی کے مسودے میں صارفین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مجوزہ اقدامات کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے اعتراض انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کو ارسال کردیے ہیں۔ گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں گاڑی کی بکنگ کے وقت 100فیصد ایڈوانس قیمت وصول کرتی ہیں جبکہ گاڑیوں کی تاخیر سے ڈلیوری کی وجہ سے صارفین کو آٹو ڈیلرز کے ہاتھوں بلیک میلنگ کا سامنا ہوتا ہے اور کم وقت میں گاڑی کی ڈلیوری کے لیے اضافی رقم (پریمیم) ادا کرنا پڑتا ہے۔
بعض کمپنیاں بکنگ کے وقت 50فیصد نقد اور 50فیصد پوسٹ ڈیٹڈ چیک کے ذریعے قیمت وصول کرتی ہیں تاہم نئی آٹو پالیسی میں ان شرائط کی وجہ سے صارفین کو پیش آنے والی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ 2ماہ کے اندر گاڑی کی ڈلیوری یقینی بنانے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ گاڑیوں کی ڈلیوری میں 2 سے زائد کا عرصہ لگنے کی صورت میں یومیہ بنیادوں پر ڈسکاؤنٹ کی ادائیگی کو پالیسی کا حصہ بنانے کی سفارش کی گئی تھی جس کے تحت صارفین کو تاخیر سے گاڑیاں ڈلیور کرنے والی کمپنی گاڑی بک کرانے والے صارف کو کراچی انٹر بینک آفرڈ ریٹ(کائبور) پلس دو فیصد کی شرح سے ڈسکاؤنٹ دینے کی پابند ہوگی۔
اس تجویز کا مقصد آٹو کمپنیوں اور ان کے مجاز ڈیلرز کے مبینہ گٹھ جوڑ کے ذریعے بلیک منی کے رجحان کو ختم کرنا ہے۔ آٹو پالیسی کے مسودے میںگاڑیوں میں نقص کی صورت میں مارکیٹ سے نقص زدہ گاڑیوں کی واپسی کے لیے عالمی طریقہ کار کی طرح مربوط نظام کی ضرورت پر بھی دیا گیا تاہم انڈسٹری کا کہنا ہے کہ پاکستانی گاڑیوں میں نقص کا امکان بہت کم ہے اور اگر کسی ماڈل یا گاڑیوں میں نقص پایا جاتا ہے تو کمپنیاں اپنی اندرونی پالیسی کے تحت فوری طور پر اس طرح کی گاڑیاں مارکیٹ سے لے کر نقص دور کرتی ہیں۔