دوا کے نام پر بیماری کی فروخت
آن لائن جعلی ادویات بیچنے کے خلاف آپریشن۔
November 04, 2012
انٹرنیٹ جہاں ایک طرف مفاد عامہ کے حوالے سے اہم کردار ادا کررہا ہے، تو دوسری طرف کچھ ایسے افراد بھی ہیں جو انسانی تاریخ میں حصول علم و آگاہی کے اس بے مثال ذریعے کو اپنی منفی سرگرمیوں کے باعث نقصان پہنچا رہے ہیں۔
بنیادی طور پر انٹر نیٹ پر فراہم کی جانے والی تمام تر معلومات کا دارومدار ان ذرائع کی صداقت اور نیک نیتی پر ہوتا ہے، جو ان معلومات کو فراہم کرنے کے ذمے دار ہوتے ہیں، کیوں کہ کمپیوٹر اسکرین پر نظر آنے والے الفاظ ہی در حقیقت ناظر کا اولین ذریعہ ہوتے ہیں، جن پر وہ اعتماد یا عدم اعتماد کرسکتا ہے اور اگر اس تمام صورت حال میں معاملہ ادویات کی ترسیل اور فروخت کا ہو تو معاملہ اور اہم ہوجاتا ہے۔ بدقسمتی سے کچھ کالی بھیڑیں غیرمعیاری اور ناقص ادویات کی فروخت کے لیے جعلی ویب سائٹس کا پلیٹ فارم استعمال کررہی ہیں۔
اس حوالے سے امریکی کے وفاقی ادارے ہوم لینڈ سیکیوریٹی اور امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمینٹ (ICE)نے محکمۂ انصاف کے ساتھ مل کر کارروائی کرتے ہوئے گذشتہ ہفتے سے اب تک 686 نقلی ادویات فروخت کرنے والی جعلی ویب سائٹس کو بند کیا ہے۔ Bitter Pill کے نام سے کے جانے والا یہ آپریشن انٹرپول کے اس پروگرام کا حصہ ہے، جس کے تحت غیرقانونی طریقے سے آن لائن جعلی ادویات کی فروخت کی سرکوبی کی جارہی ہے۔
آپریشن کے دوران لگ بھگ 100مختلف ممالک میں جعلی ویب سائٹ کی بندش کی گئی ہے، جب کہ اس دوران 79افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ پکڑی جانے والی نقلی ادویات کے پیکٹوں کی تعداد 3.7 ملین ہے، جن کی مجموعی مالیت 10.5ملین ڈالر بنتی ہے۔ اس ضمن میںICEکے ڈائریکٹر جان مارٹن کا کہنا ہے کہ اس مہم کے دوران کم ازکم 18ہزار ویب سائٹس جعلی ڈومین یا غلط معلومات کی فراہمی کے باعث بند ہوسکتی ہیں۔ الیکٹرانک طریقے سے ادائیگی کرنے والی کمپنیوں نے بھی جعلی ادویات کی فروخت کے لیے بنائی گئی ویب سائٹس کی بندش کے اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے۔