کیا افغانستان میں جراثیم بہ طور ہتھیار استعمال کیے جارہے ہیں
برطانیہ میں ’’کریمین کانگوبیمر جیک فیور‘‘ کا افغان مریض سامنے آنے پر سوال اُٹھ کھڑا ہوا۔
November 04, 2012
برطانیہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی مریض کے کریمین کانگو ہیمریجک فیور(CCHF)سے موت کی تصدیق ہوگئی ہے۔
برطانیہ کی ہیلتھ پرو ٹیکشن ایجنسی(HPA) کے مطابق برطانیہ کی طبی تاریخ کا یہ پہلا واقعہ ہے، جس میں CCFH وائرس کی لیبارٹری ٹیسٹ سی تصدیق کی گئی ہے۔ CCHFکا باعث بننے والا وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوجانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ CCHF کے خطرناک وائرس سے زندگی کی بازی ہار جانے والا 38سالہ مریض، جس کا نام اس کے خاندان کی درخواست پر ظاہر نہیں کیا گیا ہے، کابل سے براستہ دبئی 2 اکتوبر کوگلاسکو پہنچا تھا، جسے بعد ازاں C130 ہرکولیس طیارے میں گلاسکو سے لندن کے رائل فری اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل کردیا گیا، جہاں وہ جانبر نہ ہوسکا۔
گلاسکو گریٹر اسپتال کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر سید احمد کے مطابق یہ وائرس ہوا کے ذریعے نہیں پھیلتا، بل کہ صرف مریض کے خون یا دوسرے مواد مثلاً تھوک وغیرہ کے کسی دوسرے شخص میں براہ راست داخل ہونے پر اسے متاثر کرتا ہے۔ تاہم ڈاکٹر سید احمد کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کی ٹیم دبئی سے گلاسکو آنے والی امارات ائیر لائن کی پروازEK027کے ان چار مسافروں کی بھی مکمل طبی نگرانی کررہی ہے جن کی نشستیں متاثرہ مسافر کے قریب تھیں۔
دوسری طرف وائرس سے ہلاکت کے بعد برطانوی طبی حلقوں اور عوام میں خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ وائرس افغان جنگ میں جراثیمی ہتھیاروں کے استعمال کا شاخسانہ تو نہیں ہے، کیوں کہ جانوروں کی کھال میں خون چوس کر زندہ رہنے والی چچڑیوں یا پسوئوں سے جنم لینے والا CCHFوائرس زیادہ تر منطقہ حارہ ( Topical) کے علاقوں میں پایا جاتا ہے، جب کہ کابل، جہاں مریض اس وائرس کا شکار ہوا ہے، Tropicalموسم پر مشتمل علاقہ نہیں ہے، لہٰذا خیال کیا جارہا ہے کہ امریکا یا اس کے مخالفین نے افغانستان میں CCHFیا دیگر مہلک جراثیم کا ایک دوسرے کے خلاف بطور ہتھیار استعمال شروع کر رکھا ہے۔
اس کے علاوہ عوامی حلقے برطانوی ایئرپورٹس پر مہلک وائرس کی اسکریننگ کے نظام پر بھی سخت تنقید کررہے ہیں۔ اس ضمن میں ان کا کہنا ہے کہ متاثرہ شخص بغیر کسی طبی اسکریننگ کے نہ صرف گلاسکو ایئرپورٹ سے شہر میں داخل ہوا، بل کہ نجی ٹرانسپورٹ لے کر اپنے گھر پہنچا اور شواہد کے مطابق تین گھنٹے بعد وہ اسپتال آیا، جہاں بعدازاں اس کے جسم میںCCHFوائرس موجود ہونے کی تصدیق کی گئی۔ لہٰذا اگر کوئی ایسا مریض جو کسی ایسے مہلک وائرس کا شکار ہو، جو ہوا کے ذریعے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہو، تو صورت حال مزید تشویش ناک ہوسکتی ہے اور کسی بھی بڑے سانحے کا باعث بن سکتی ہے ۔