بُکی نے میچ ہارنے کیلئے 2 لاکھ ڈالرز کی پیشکش کی نوواک جوکو وچ کا اعتراف
2007 میں پیٹرس برگ میں میچ کے دوران پہلے راؤنڈ میں بکی نے میرے ساتھ کام کرنے والے لوگوں کی مدد سے رابطہ کیا،جوکووچ
اسپاٹ فکسنگ نے کرکٹ کے بعد ٹینس کو بھی داغدار کردیا اور سربیا سے تعلق رکھنے والے عالمی نمبرایک نواک جوکووچ نے بھی انکشاف کیا ہے کہ انہیں بھی ایک میچ ہارنے کے 2 لاکھ ڈالرآفر کی گئی تھی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹینس کے عالمی نمبر ایک نواک جوکووچ کا کہنا ہے کہ کیرئیر کے آغاز میں پیٹرس برگ میں کھیلے گئے ایک میچ کے دوران انہیں بھی ایک میچ ہارنے کے 2 لاکھ ڈالر کی پیش کش کی گئی جسے انہوں نے فوراً مسترد کردیا۔ جوکووچ کا کہنا تھا کہ 2007 میں پیٹرس برگ میں میچ کے دوران پہلے راؤنڈ میں بکی نے میرے ساتھ کام کرنے والے لوگوں کی مدد سے رابطہ کیا اور میچ ہارنے کی صورت میں 2 لاکھ ڈالردینے کی آفر کی۔
ٹینس کے عالمی نمبر ایک کھلاڑی کا کہنا تھا کہ کسی اجنبی شخص کا اچانک اس طرح رابطہ کرنے نے مجھے خوفزدہ کردیا اور میں اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہونا چاہتا تھا جب کہ کسی نے اسے میرے لئے اچھا موقع کہا لیکن یہ میرے لئے جرم اور بے ایمانی تھی جس کی میں حمایت نہیں کرسکتا، میچ فکسنگ کی کسی بھی کھیل میں جگہ نہیں اورخاص طورپرٹینس جیسے کھیل میں کہ جس کی اقدار کو قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اس لئے ٹینس میں میچ فکسنگ نہیں ہونی چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے ارد گرد وہ لوگ ہیں جو کھیلوں کی عزت کرتے ہیں اور وہ مجھے کھیل کی اخلاقیات اور قدرکا درس دیتے ہیں۔
دس مرتبہ گرینڈ سلیم چیمپئن رہنے والے ٹینس اسٹار نے کہا کہ ٹینس کھلاڑیوں پر شرطیں لگانے والی بہت سی کمپنیاں اپنی ویب سائٹ پر مختلف ناموں، کھلاڑیوں کی تصاویر اور برانڈ لگا کر پیسہ کماتی ہیں اور یہی کھلاڑیوں کے لئے لذیذ کیک کی مانند ہوتا ہے لیکن اس سب کے باوجود ٹینس نے اپنی اقدار اور سالمیت کو برقرار رکھا جس کی وجہ سے وہ دیگر کھیلوں کے مقابلے میں ممتاز ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹینس کے عالمی نمبر ایک نواک جوکووچ کا کہنا ہے کہ کیرئیر کے آغاز میں پیٹرس برگ میں کھیلے گئے ایک میچ کے دوران انہیں بھی ایک میچ ہارنے کے 2 لاکھ ڈالر کی پیش کش کی گئی جسے انہوں نے فوراً مسترد کردیا۔ جوکووچ کا کہنا تھا کہ 2007 میں پیٹرس برگ میں میچ کے دوران پہلے راؤنڈ میں بکی نے میرے ساتھ کام کرنے والے لوگوں کی مدد سے رابطہ کیا اور میچ ہارنے کی صورت میں 2 لاکھ ڈالردینے کی آفر کی۔
ٹینس کے عالمی نمبر ایک کھلاڑی کا کہنا تھا کہ کسی اجنبی شخص کا اچانک اس طرح رابطہ کرنے نے مجھے خوفزدہ کردیا اور میں اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہونا چاہتا تھا جب کہ کسی نے اسے میرے لئے اچھا موقع کہا لیکن یہ میرے لئے جرم اور بے ایمانی تھی جس کی میں حمایت نہیں کرسکتا، میچ فکسنگ کی کسی بھی کھیل میں جگہ نہیں اورخاص طورپرٹینس جیسے کھیل میں کہ جس کی اقدار کو قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اس لئے ٹینس میں میچ فکسنگ نہیں ہونی چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے ارد گرد وہ لوگ ہیں جو کھیلوں کی عزت کرتے ہیں اور وہ مجھے کھیل کی اخلاقیات اور قدرکا درس دیتے ہیں۔
دس مرتبہ گرینڈ سلیم چیمپئن رہنے والے ٹینس اسٹار نے کہا کہ ٹینس کھلاڑیوں پر شرطیں لگانے والی بہت سی کمپنیاں اپنی ویب سائٹ پر مختلف ناموں، کھلاڑیوں کی تصاویر اور برانڈ لگا کر پیسہ کماتی ہیں اور یہی کھلاڑیوں کے لئے لذیذ کیک کی مانند ہوتا ہے لیکن اس سب کے باوجود ٹینس نے اپنی اقدار اور سالمیت کو برقرار رکھا جس کی وجہ سے وہ دیگر کھیلوں کے مقابلے میں ممتاز ہے۔