پاکستان میں عدم استحکام سے متعلق امریکی صدرکے خدشات درست نہیں سرتاج عزیز
امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے خطے میں عدم استحکام رہا ہے، مشیر خارجہ
مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے آئندہ کئی دہائیوں تک پاکستان میں عدم استحکام ہونے سے متعلق خدشات درست نہیں جب کہ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے خطے میں عدم استحکام رہا ہے۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی زیرصدارت ہوا جس میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے امریکی صدر براک اوباما کی طرف سے پاکستان کے بارے میں جاری کیے گئے بیان پر تحریک التوا پیش کی جس کا جواب دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکی صدر کے آئندہ کئی دہائیوں تک پاکستان میں عدم استحکام ہونے سے متعلق خدشات درست نہیں، امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے خطے میں عدم استحکام رہا ہے لہٰذا صدر اوباما علاقائی عدم استحکام کے سلسلے میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے کردار کا جائزہ لیں جب کہ پاکستانی حکومت امریکی صدر کے بیان کو بطور قوم چیلنج کرتی ہے۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اندرونی سلامتی کو خطرہ ہے، دہشت گردی اور معاشی بدحالی عدم استحکام کا سبب بن سکتی ہے لیکن ہم ملک میں عدم استحکام نہیں ہونے دیں گے جب کہ قومی عزم برقرار رہا تو چیلجنز پر قابو پالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے ملکوں کے معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی سے افغانستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر ہوئے ہیں جب کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن ضرب عضب اور کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن سے ملک میں سیکورٹی کی مجموعی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔
مشیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان گزشتہ تین دہائیوں سے شدت پسندی کا شکار رہا ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کا تشخص خراب ہوا اور ملک عدم استحکام کا شکار ہوا تاہم موجودہ حکومت نے سیکورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے داخلی اور خارجی سطح پر بہت سے فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے 12 جنوری کو سٹیٹ آف دی یونین سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ شدت پسندی کی وجہ سے پاکستان عدم استحکام کا شکار رہےگا۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی زیرصدارت ہوا جس میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے امریکی صدر براک اوباما کی طرف سے پاکستان کے بارے میں جاری کیے گئے بیان پر تحریک التوا پیش کی جس کا جواب دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکی صدر کے آئندہ کئی دہائیوں تک پاکستان میں عدم استحکام ہونے سے متعلق خدشات درست نہیں، امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے خطے میں عدم استحکام رہا ہے لہٰذا صدر اوباما علاقائی عدم استحکام کے سلسلے میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے کردار کا جائزہ لیں جب کہ پاکستانی حکومت امریکی صدر کے بیان کو بطور قوم چیلنج کرتی ہے۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اندرونی سلامتی کو خطرہ ہے، دہشت گردی اور معاشی بدحالی عدم استحکام کا سبب بن سکتی ہے لیکن ہم ملک میں عدم استحکام نہیں ہونے دیں گے جب کہ قومی عزم برقرار رہا تو چیلجنز پر قابو پالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے ملکوں کے معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی سے افغانستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر ہوئے ہیں جب کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن ضرب عضب اور کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن سے ملک میں سیکورٹی کی مجموعی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔
مشیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان گزشتہ تین دہائیوں سے شدت پسندی کا شکار رہا ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کا تشخص خراب ہوا اور ملک عدم استحکام کا شکار ہوا تاہم موجودہ حکومت نے سیکورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے داخلی اور خارجی سطح پر بہت سے فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے 12 جنوری کو سٹیٹ آف دی یونین سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ شدت پسندی کی وجہ سے پاکستان عدم استحکام کا شکار رہےگا۔