دہشت گردی اور ناپاک عزائم کا خدشہ سرکاری اجلاسوں میں موبائل فون لانے پر پابندی کی سفارش

بلٹ ان کیمروں سے موبائل فون کو دور سے آپریٹ اور نمبرز بھی ہیک کیے جاسکتے ہیں، ہدایت


ایکسپریس July 18, 2012
بلٹ ان کیمروں سے موبائل فون کو دور سے آپریٹ اور نمبرز بھی ہیک کیے جاسکتے ہیں، تمام اداروں کو ایس او پیز جاری کرنے کی ہدایت۔۔فایل فوٹو

کابینہ ڈویژن نے موبائل فون کو سیکیورٹی کیلیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے سفارش کی ہے کہ موبائل فون سرکاری اجلاسوں میں لانے پر پابندی عائد کردی جائے۔نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو ایک خط جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ حکومتی اداروں، تنظیموں اور ایجنسیوں میں موبائل فون لانے اور اس کے استعمال کے لیے سخت پالیسی نافذ کریں اور ایک اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) بھی تیار کی جائیں۔

سرکاری ڈیٹا موبائل فون میں اسٹور کرنے سے بھی روک دیا جائے اور حساس اداروں، مقامات اور سرکاری دفتروں میں موبائل فون ممنوع قرار دے دیا جائے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ نئی ٹیکنالوجیز کی بدولت ایسے موبائل فون بھی ایجاد ہوچکے ہیں جنھیں دور سے سوئچ آن کیا جاسکتا ہے۔ فون میں موجود بلٹ ان کیمروں کی مدد سے بنائی گئی سرکاری اجلاسوں کی وڈیوز کو بلیک میلنگ اور ثبوت کے طور پر عدالت میں بھی پیش کیا جاسکتا ہے۔حساس نوعیت کی دستاویزات کی فلمیں بنائی جاسکتی ہیں اور انھیں انٹرنیٹ کی سہولت کے باعث فوری طور پر شئیر کیا جاسکتاہے۔

بعض موبائل کمپنیوں کے سرور بیرون ملک ہونے کی وجہ سے پیغامات بھی بیرون ملک پہنچتے ہیں لہٰذا موبائل پر نہ تو ڈیٹا اسٹور کیا جائے اور نہ ہی سرکاری پیغامات کے لیے انھیں استعمال کیا جائے۔ لیٹر میں مزید کہا گیا ہے کہ موبائل فون گم ہونے کی صورت میں یہ دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور یہ ناپاک عزائم اور دہشت گردی کے لیے بھی استمعال ہوسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں