فکسنگ الزامات آسٹریلین اوپن پر پولیس کی گہری نگاہیں مرکوز
منتظمین سے خطرات سے دوچار مقابلوں کی تفصیل مانگ لی،جوکووک کے بعد مزیدکئی پلیئرز کو اپنی کہانیاں یاد آنے لگیں
فکسنگ الزامات کے بعد آسٹریلین اوپن پر پولیس کی گہری نگاہیں مرکوز ہوگئیں، منتظمین سے فکسنگ خطرات سے دوچار مقابلوں کی تفصیل مانگ لی۔
تفصیلات کے مطابق ٹینس میں بڑے پیمانے پر فکسنگ کا انکشاف ہونے کے بعد میلبورن پولیس چوکنا ہوگئی جہاں سال کا پہلا گرینڈ سلم آسٹریلین اوپن جاری ہے۔ پولیس کی جانب سے منتظمین سے ایسے میچز کی تفصیل جانی گئی جس میں مبینہ طور پر فکسنگ کا خطرہ ہوسکتا ہے، ایونٹ کی نگرانی بھی شروع کردی گئی۔ دوسری جانب مزید پلیئرز نے اپنے ساتھ ہونیوالے فکسنگ رابطوں کا انکشاف کیا ہے۔ گذشتہ دنوں سربیئن ورلڈ نمبر نووک جوکوک نے دعویٰ کیا تھا کہ انھیں اپنے کیریئر کے آغاز پر سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک ٹورنامنٹ میں میچ فکسڈ کرنے کے عوض 2 لاکھ ڈالر کی پیشکش ہوئی تھی۔
اب آسٹریلیا کے 19 سالہ پلیئر کوکیناکس کا کہنا ہے کہ مجھے سوشل میڈیا پر کسی نے کہا کہ اگر فلاں میچ ہار جاؤں تو بدلے میں مجھے اتنی رقم مل سکتی ہے، مگر میں نے اسے بلاک کردیا اور اپنے کھیل پر توجہ رکھی۔ کوکیناکس عالمی درجہ بندی میں اس وقت 86 ویں نمبر پر ہیں۔
برطانیہ کے سابق ڈیوس کپ پلیئر اروند پارمر نے کہاکہ 2004 میں نیدرلینڈز میں ایک چیلنجر ٹورنامنٹ سے قبل جب میں کورٹ کی جانب جارہا تھا تو ایک شخص میرے پاس آیا، وہ کافی نروس تھا۔ اس نے مجھے یوروز سے بھرا ہوا لفافہ دکھاتے ہوئے میچ ہارنے کو کہا، اس نے لفافہ زبردستی میرے ہاتھ میں تھمانے کی کوشش کی مگر میں نے آفر مسترد کردی، وہ ٹورنامنٹ کے انعام سے بھی کہیں زیادہ بڑی رقم تھی لیکن میں اس کے جھانسے میں نہیں آیا۔ دوسری جانب پروفیشنل ٹینس کے اینٹی کرپشن یونٹ پر انگلیاں اٹھنے کا سلسلہ جاری ہے۔
کھیل میں فکسنگ کی موجودگی بڑی وجہ اس کی غیرسنجیدگی کو قرار دیا جارہا ہے، اب تک اس یونٹ کی جانب سے جن 17 کھلاڑیوں پر پابندیاں عائدکی گئیں وہ سب نچلے لیول پر ٹینس کھیلنے والے غیرمعروف کھلاڑی ہیں، تاحال کسی بڑے پلیئر پر ہاتھ نہیںڈالا گیا،گذشتہ روز افشا ہونیوالی فہرست میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ مشکوک کھلاڑیوں میں گرینڈ سلم فاتحین بھی شامل ہیں۔ انٹیگریٹی یونٹ کے سربراہ نجل ولرٹن بضد ہیں کہ ان کا یونٹ کھیل سے کرپشن کو صاف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، انھوں نے زیر معاہدہ پلیئرز کی جانب سے موبائل ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ جس نے بھی ایسا کیا اسے بڑی قیمت چکانا پڑسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ٹینس میں بڑے پیمانے پر فکسنگ کا انکشاف ہونے کے بعد میلبورن پولیس چوکنا ہوگئی جہاں سال کا پہلا گرینڈ سلم آسٹریلین اوپن جاری ہے۔ پولیس کی جانب سے منتظمین سے ایسے میچز کی تفصیل جانی گئی جس میں مبینہ طور پر فکسنگ کا خطرہ ہوسکتا ہے، ایونٹ کی نگرانی بھی شروع کردی گئی۔ دوسری جانب مزید پلیئرز نے اپنے ساتھ ہونیوالے فکسنگ رابطوں کا انکشاف کیا ہے۔ گذشتہ دنوں سربیئن ورلڈ نمبر نووک جوکوک نے دعویٰ کیا تھا کہ انھیں اپنے کیریئر کے آغاز پر سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک ٹورنامنٹ میں میچ فکسڈ کرنے کے عوض 2 لاکھ ڈالر کی پیشکش ہوئی تھی۔
اب آسٹریلیا کے 19 سالہ پلیئر کوکیناکس کا کہنا ہے کہ مجھے سوشل میڈیا پر کسی نے کہا کہ اگر فلاں میچ ہار جاؤں تو بدلے میں مجھے اتنی رقم مل سکتی ہے، مگر میں نے اسے بلاک کردیا اور اپنے کھیل پر توجہ رکھی۔ کوکیناکس عالمی درجہ بندی میں اس وقت 86 ویں نمبر پر ہیں۔
برطانیہ کے سابق ڈیوس کپ پلیئر اروند پارمر نے کہاکہ 2004 میں نیدرلینڈز میں ایک چیلنجر ٹورنامنٹ سے قبل جب میں کورٹ کی جانب جارہا تھا تو ایک شخص میرے پاس آیا، وہ کافی نروس تھا۔ اس نے مجھے یوروز سے بھرا ہوا لفافہ دکھاتے ہوئے میچ ہارنے کو کہا، اس نے لفافہ زبردستی میرے ہاتھ میں تھمانے کی کوشش کی مگر میں نے آفر مسترد کردی، وہ ٹورنامنٹ کے انعام سے بھی کہیں زیادہ بڑی رقم تھی لیکن میں اس کے جھانسے میں نہیں آیا۔ دوسری جانب پروفیشنل ٹینس کے اینٹی کرپشن یونٹ پر انگلیاں اٹھنے کا سلسلہ جاری ہے۔
کھیل میں فکسنگ کی موجودگی بڑی وجہ اس کی غیرسنجیدگی کو قرار دیا جارہا ہے، اب تک اس یونٹ کی جانب سے جن 17 کھلاڑیوں پر پابندیاں عائدکی گئیں وہ سب نچلے لیول پر ٹینس کھیلنے والے غیرمعروف کھلاڑی ہیں، تاحال کسی بڑے پلیئر پر ہاتھ نہیںڈالا گیا،گذشتہ روز افشا ہونیوالی فہرست میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ مشکوک کھلاڑیوں میں گرینڈ سلم فاتحین بھی شامل ہیں۔ انٹیگریٹی یونٹ کے سربراہ نجل ولرٹن بضد ہیں کہ ان کا یونٹ کھیل سے کرپشن کو صاف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، انھوں نے زیر معاہدہ پلیئرز کی جانب سے موبائل ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ جس نے بھی ایسا کیا اسے بڑی قیمت چکانا پڑسکتی ہے۔