چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کا حملہ پروفیسر سمیت 20 افراد شہید

سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں 4 دہشت گرد ہلاک ہو چکے، ڈی جی آئی ایس پی آر


ویب ڈیسک January 20, 2016
سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں 4 دہشت گرد ہلاک ہو چکے، ڈی جی آئی ایس پی آر، فوٹو؛ پی پی آئی

WASHINGTON: باچا خان یونی ورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے میں ایک پروفیسر اور 13 طلبا سمیت 20 افراد شہید اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے جب کہ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 4 حملہ آور بھی مارے گئے۔



چارسدہ یونیورسٹی میں قوم پرست رہنما باچا خان کی برسی کے موقع پرمشاعرے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں شرکت کے لئے طلبہ، اساتذہ اورعملے کی بڑی تعداد موجود تھی کہ اچانک فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا اوردھماکوں کی آوازیں بھی سنیں گئیں۔ یونی ورسٹی سے موصول اطلاعات کے مطابق فائرنگ کے واقعے کے بعد بھگڈرمچ گئی اورطلبہ اپنی کلاسوں میں جب کہ طالبات ہوسٹل میں محصورہو کررہ گئی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے چارسدہ یونیورسٹی کا محاصرہ کیا اور دوطرفہ فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا تاہم حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پاک فوج کو فوری طور پرطلب کیا گیا جس کے بعد پاک فوج کے چاق و چوبند دستوں نے یونیورسٹی کے اندرداخل ہوتے ہی بلند عمارتوں کا کنٹرول سنبھالا اور بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے یونیورسٹی پرحملہ کرنے والے چاروں دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔





صوبائی حکومت کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق دہشت گردوں کے حملے میں یونی ورسٹی کے پروفیسرحامد حسین اور13 طالبعلم شہید ہوئے جب کہ مجموعی طور پر20 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوئے۔ شہید ہونے والے افراد کی لاشیں ڈی ایچ کیو اسپتال چارسدہ منتقل کردی گئی ہیں۔ دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بننے والوں میں اسسٹنٹ پروفیسرحامد حسین بھی شامل ہیں جوحال ہی میں برطانیہ سے پی ایچ ڈی کرکے پاکستان آئے تھے اورچارسدہ یونی ورسٹی میں کیمسٹری کے استاد تھے۔ سانحے میں شہید ہونے والے طلبا میں عمران ولد سعیداللہ، شہزاد ولد فضل ربی، احمد کمال ولد کمال الرحمان، حیدرعلی ولد منتظم خان، کامران ولد مبارک زیب، فخرعالم ولد شاہ حسین، سید کمال ولد سید بلال، عبدالماجد ولد بدرالزماں، صدیق ولد میرافضل، نعمت اللہ ولد دخترخان، محمد الیاس ولد غلام امین، ساجد ولد زمین شاہ، سجاد ولد صالح محمد شامل ہیں۔ جب کہ شہید ہونے والوں میں ایک ڈرائیور رحمان اللہ ولد بہادر اور 2 نامعلوم افراد بھی شامل ہیں۔







پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چارسدہ یونی ورسٹی میں حملے کے بعد پاک فوج کے دستوں نے پہنچ کر پوزیشنیں سنبھالی اور بلند عمارت سے اسنائپرز نے چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا جب کہ آپریشن کی فضائی نگرانی بھی کی گئی جس کے بعد یونیورسٹی کے تمام بلاکس میں کلئیرنس آپریشن شروع کردیا گیا ۔





چارسدہ یونی ورسٹی میں حملے کے بعد شہرکے دیگرتعلیمی ادارے بھی بند کردیئے گئے جب کہ مردان کی عبدالولی خان یونی ورسٹی کو بھی بند کردیا گیا۔ باچا خان یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈآکٹرفضل الرحیم نے ایکسپریس نیوزسے بات کرتے ہوئے کہا کہ 3 ہزارکے قریب طالب علم اور 600 مہمان یونیورسٹی میں موجود تھے جب کہ فائرنگ باہرسے کی جارہی تھی اور مسلح افراد دھند کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اندر داخل ہوئے۔



ڈی آئی جی آپریشنز چارسدہ سعید وزیرکا کہنا ہے کہ حملہ آوردو ٹولیوں کی شکل میں یونیورسٹی میں داخل ہوئے، ایک ٹولی نے یونیورسٹی کے گیٹ پر تعینات نجی گارڈ کو گولیوں کا نشانہ بنایا جب کہ دوسری ٹولی دھند کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دیوارسے چھلانگ لگا کریونیورسٹی کے اندر داخل ہوئی تاہم اطلاع ملنے پر مقامی پولیس نے بلاتاخیرپہنچ کر کسی بھی آرڈر کے بغیر یونیورسٹی کا محاصرہ کیا اور آپریشن شروع کیا جب کہ پولیس کے 2 سب انسپکٹراگرجلد کارروائی نہ کرتے تو مزید نقصان کا خدشہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے اپنے 54 نجی گارڈز سیکیورٹی پر مامور تھے جنہوں نے حملہ آوروں کے داخلے کے فوری بعد کارروائی کی جب کہ دہشت گرد اپنے ہمراہ 2 خودکش جیکٹس بھی لائے تھے جنہیں قبضے میں لے لیا گیا ہے۔



چارسدہ یونی ورسٹی کے ایک ملازم نے بتایا کہ دہشت گرد یونی ورسٹی کے پچھلے حصے سے اندرداخل ہوئے اوراس مقام کی جانب جانے کی کوشش کی جہاں طلبا کے لئے تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا تاہم دہشت گردوں کی فائرنگ کے بعد خوف و ہراس پھیل گیا اور جسے جہاں جگہ ملی وہ وہاں چھپ گیا۔







یونیورسٹی پر حملے کے بعد وزیراعظم نوازشریف نے کل بھر میں یوم سوگ کا اعلان کیا ہے جب کہ اس موقع پر ملک بھر کے علاوہ بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں میں بھی قومی پرچم سرنگوں رہے گا، اس کے علاوہ چاروں صوبائی حکومتوں اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے بھی صوبے میں یوم سوگ کا اعلان کیا ہے جب کہ وزیراعظم آزاد کشمیر نے بھی 2 روزہ یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یارولی، امیر جماعت اسلامی سراج الحق،قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ، مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین، وزیراعلی پنجاب شہبازشریف، سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الہیٰ اوردیگر سیاسی رہنماؤں نے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔



دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو ٹیلی فون کرکے چارسدہ حملے سے متعلق تبادلہ خیال کیا جب کہ آرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ قوم دہشتگردی کیخلاف جنگ میں حمایت کررہی ہے لہذا دہشتگردی کے خلاف جنگ پوری قوت سے جاری رہے گی۔ وزیراعظم نے یونیورسٹی علاقے کو محفوظ بنانے میں فوری ردعمل پر آرمی یونٹس کی کارکردگی کوسراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں کل یوم سوگ منایا جائے گا اور ملک بھر میں قومی پرچم کل سرنگوں رہے گا۔



وزیراعظم نوازشریف نے چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردی کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے بیان کہا کہ معصوم طلباء اورشہریوں کو قتل کرنے والے کا کوئی مذہب نہیں ہوتا،دہشت گردوی کے خلاف جنگ میں ہم وطنوں کی قربانیاں ضائع نہیں جانے دیں گے اورملک سے دہشت گردی کو جڑسے اکھاڑ پھینکیں گے۔





ادھر آرمی چیف جنرل راحیل شریف باچا خان یونیورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد خود جامعہ پہنچے اور تمام امور کا جائزہ لیا۔ سربراہ پاک فوج کے پہنچنے پر پاک فوج کے ایک مخصوص دستے نے انہیں یونیورسٹی میں کلئیرنس آپریشن سے متعلق بریفنگ دی جب کہ جنرل راحیل شریف نے پاک فوج کی بروقت کارروائی کو سراہتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ چارسدہ یونیورسٹی کے بعد جنرل راحیل شریف زخمیوں کی عیادت کے لئے ڈی ایچ کیو اسپتال پہنچے جہاں انہوں نے زخمیوں سے ملاقات کی اورانہیں یقین دلایا کہ دہشت گردوں کو ملک کے کسی حصے میں چھپنے نہیں دیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں