وزیراعظم نے 22ارب کا صوابدیدی فنڈ تین ماہ میں ختم کردیا
انتخابات سے قبل اپنی پسند کے انتخابی حلقوں کیلیے10ارب روپے حاصل کرلیے، ذرائع
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کمال شاہانہ طرزعمل اختیار کرتے ہوئے اپنا 22 ارب روپے کا سالانہ ترقیاتی صوابدیدی فنڈ صرف ساڑھے تین ماہ میں ختم کردیا ہے۔
اس کے علاوہ انتخابات سے قبل اپنی پسند کے انتخابی حلقوں میں خرچ کرنے کیلیے انھوں نے مزید 10ارب روپے حاصل کرلیے ہیں۔ یہ ایک ایسا غیرمعمولی اقدام ہے جس سے ان کا اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن)کے ساتھ تنازع پیدا ہوسکتا ہے جس نے پہلے ہی یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے نوٹس میں لارکھا ہے۔ کابینہ ڈویژن کے ذرائع نے ''ایکسپریس ٹربیون''کو بتایا کہ 22ارب روپے فنڈز کی مکمل طور پر منظوری پیپلز ورکس پروگرامiiکے تحت یکم جولائی سے 15 اکتوبر کے درمیان دی گئی تھی تاہم وزیراعظم کے ڈائریکٹوز پر اس کی مالیت32ارب روپے تک بڑھا دی گئی البتہ اضافہ شدہ رقم ابھی مختص نہیں کی گئی۔
وزارت خزانہ نے تصدیق کی ہے کہ22 ارب روپے کی تمام رقم متعلقہ مدات میں منتقل کی جاچکی ہے اور جن منصوبوں کیلیے وزیراعظم منظوری دیں گے ان کیلیے رقم جاری کردی جائیگی۔ پیپلز ورکس پروگرامii کا قبل ازیں نام خوشحال پاکستان پروگرام تھا اور یہ مجموعی ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کا حصہ ہوتا ہے لیکن اس کے فنڈز وزیراعظم کی صوابدید ہوتے ہیں۔ موجودہ مالی سال میں پی ایس ڈی پی کا حجم 360ارب روپے ہے جن میں 22ارب روپے شامل ہیں جبکہ پیپلز ورکس پروگرامi کے تحت مزید5ارب روپے ارکان پارلیمنٹ کی سکیموں کیلیے مخصوص ہیں۔
ایک سنیئر افسر نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے ابتدائی طور پر 10ارب روپے کی گرانٹ جاری کرنے کے احکامات جاری کیے جس کا مطلب تھا کہ پی ایس ڈی پی کا حجم 360ارب روپے سے بڑھ کر 370ارب روپے ہوجائے اور نتیجتاً بجٹ خسارہ مزید بڑھے۔لیکن اس فیصلے کو تبدیل کردیا گیا اور اب پلاننگ کمیشن سے کہا گیا ہے کہ وہ دیگر سکیمیں ختم کرکے اس رقم کو ایڈجسٹ کرے۔ اس فیصلے سے کئی منصوبے التوأ کا شکار ہوجائیں گے اور ان کی لاگت بڑھ جائے گی۔ پلاننگ کمیشن کے سیکریٹری جاوید ملک نے بتایا کہ کمیشن ابھی اس معاملے پر غور کررہا ہے اور حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
اس کے علاوہ انتخابات سے قبل اپنی پسند کے انتخابی حلقوں میں خرچ کرنے کیلیے انھوں نے مزید 10ارب روپے حاصل کرلیے ہیں۔ یہ ایک ایسا غیرمعمولی اقدام ہے جس سے ان کا اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن)کے ساتھ تنازع پیدا ہوسکتا ہے جس نے پہلے ہی یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے نوٹس میں لارکھا ہے۔ کابینہ ڈویژن کے ذرائع نے ''ایکسپریس ٹربیون''کو بتایا کہ 22ارب روپے فنڈز کی مکمل طور پر منظوری پیپلز ورکس پروگرامiiکے تحت یکم جولائی سے 15 اکتوبر کے درمیان دی گئی تھی تاہم وزیراعظم کے ڈائریکٹوز پر اس کی مالیت32ارب روپے تک بڑھا دی گئی البتہ اضافہ شدہ رقم ابھی مختص نہیں کی گئی۔
وزارت خزانہ نے تصدیق کی ہے کہ22 ارب روپے کی تمام رقم متعلقہ مدات میں منتقل کی جاچکی ہے اور جن منصوبوں کیلیے وزیراعظم منظوری دیں گے ان کیلیے رقم جاری کردی جائیگی۔ پیپلز ورکس پروگرامii کا قبل ازیں نام خوشحال پاکستان پروگرام تھا اور یہ مجموعی ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کا حصہ ہوتا ہے لیکن اس کے فنڈز وزیراعظم کی صوابدید ہوتے ہیں۔ موجودہ مالی سال میں پی ایس ڈی پی کا حجم 360ارب روپے ہے جن میں 22ارب روپے شامل ہیں جبکہ پیپلز ورکس پروگرامi کے تحت مزید5ارب روپے ارکان پارلیمنٹ کی سکیموں کیلیے مخصوص ہیں۔
ایک سنیئر افسر نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے ابتدائی طور پر 10ارب روپے کی گرانٹ جاری کرنے کے احکامات جاری کیے جس کا مطلب تھا کہ پی ایس ڈی پی کا حجم 360ارب روپے سے بڑھ کر 370ارب روپے ہوجائے اور نتیجتاً بجٹ خسارہ مزید بڑھے۔لیکن اس فیصلے کو تبدیل کردیا گیا اور اب پلاننگ کمیشن سے کہا گیا ہے کہ وہ دیگر سکیمیں ختم کرکے اس رقم کو ایڈجسٹ کرے۔ اس فیصلے سے کئی منصوبے التوأ کا شکار ہوجائیں گے اور ان کی لاگت بڑھ جائے گی۔ پلاننگ کمیشن کے سیکریٹری جاوید ملک نے بتایا کہ کمیشن ابھی اس معاملے پر غور کررہا ہے اور حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔