پاکستان اور ایران سائنس وٹیکنالوجی میں تعاون پر متفق

پی ایس کیوسی اے اور ایرانی معیارات کے ادارے نے تہران میں معاہدے پر دستخط کردیے


Business Reporter January 21, 2016
دونوں ملکوں کے درمیان معیارسازی، کوالٹی کنٹرول ودیگرامور میں تعاون کو بڑھایا جائے گا فوٹو: فائل

پاکستان اور ایران سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون پر رضامند ہوگئے ہیںاور اس سلسلے میںپاکستان اسٹینڈرڈاینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیوسی اے) اوردی انسٹیٹیوٹ آف اسٹینڈرڈز اینڈ انڈسٹریل ریسرچ آف ایران (آئی ایس آئی آرآئی) کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون کا معاہدہ طے پاگیا ہے۔

یہ معاہدہ میٹرولوجی، اسٹینڈرڈ ڈیولپمنٹ، کوالٹی کنٹرول اور ٹیسٹنگ کے شعبے کوفروغ دینے کے سلسلے میں ہوا ہے، اس سلسلے میں یادداشت پر ڈائریکٹر جنرل پی ایس کیوسی اے ڈاکٹر برکت سعیدمیمن اور ڈپٹی سپرویژن اینڈ ایمپلی مینٹیشن آئی ایس آئی آرآئی واحد مرانڈی مغادم نے بدھ کو تہران میں دستخط کردیے۔

انسٹیٹیوٹ آف اسٹینڈرڈ اینڈ انڈسٹریل ریسرچ آف ایران (آئی ایس آئی آر آئی) اور پاکستان اسٹینڈرڈاینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) سائنسی، تکنیکی، اکیڈمک تعاون اور کمرشل اشیا کے تبادلے کو فروغ دیں گے ، اس میں اعلیٰ نگرانی کے لیے صارف حقوق کے تحفظ کو ذہن میں رکھتے ہوئے اشیا کا تبادلہ و کاروباری ٹرانزیکشن ہموار، سرٹیفکیشن، باہمی معلومات کا تبادلہ، باہمی منظوری سے اسٹینڈرڈ کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے معلومات کا تبادلہ بھی شامل ہے۔

معاہدے کے تحت دونوں ادارے شرائط و ضوابط برائے بین الاقوامی اسٹینڈرڈائزیشن آرگنائزیشن (آئی ایس او)، آئی ای سی، ایس ایم آئی آئی سی پربھی متفق ہوگئے ہیں جبکہ اس میں بین الاقوامی اسٹینڈرائزیشن میں شمولیت کرکے قومی معیارات سے متعلق تجربات و طریقہ کار، انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کو ڈرافٹ کرنا، دونوں اداروں کا آپس میں معیاراتی وتکنیکی قواعد کا تبادلہ اور اشیا کے تبادلے پر اسٹینڈرڈ مارک کو تسلیم کرنا، دوسرے ادارے کے مطابق سرٹیفکیٹ جاری کرنا، معائنہ شدہ اداروں کے تحفظ اور تبدیل شدہ اشیا کی بہتری کے لیے معاونت فراہم کرنا، باہمی تجارت کی سہولت اور اداروںمیں ہم آہنگی پیدا کرنا شامل ہیں، دونوں ادارے درآمدی و برآمدی اشیا کے لیے معیارات اور طریقہ کار کی فہرست کا تبادلہ بھی کرینگے۔

دونوں اداروں میں سرٹیفکیٹ کے طریقہ کار میں ہم آہنگی، لیب کو باہمی سروسز دینا،دونوں اطراف کی تکنیکی لیب کا دورہ کرنا بھی معاہدے میں شامل ہے، اس کے علاوہ ایک دوسرے کے میٹرولوجی کے شعبے میں تعاون کرنا، وزن و پیمائش، علاقائی تعاون کو بڑھانا، تربیت وتحقیق کی سہولت، کانفرنسز اور سیمینارز کا انعقاد، تجارتی دشواریوں کو دور کرنا اور پلان کا فریم ورک بھی اس کا حصہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں