عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد مسلح افواج کی آئینی ذمے داری ہے سندھ ہائیکورٹ

پولیس کومعلومات تک رسائی نہ دینا پاک فوج کیلیے نیک نامی کا باعث نہیں،چیف جسٹس، لاپتہ افراد کے کیس میں ریمارکس

عدالت کی ناراضی متعلقہ حکام تک پہنچادینگے،ڈپٹی اٹارنی جنرل،امید ہے آرمی چیف اصلاح احوال کیلیے اقدامات کرینگے،بینچ۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم نے لاپتہ شہریوں کے مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ مسلح افواج بھی آئین و قانون کی پابند ہیں اورعدالتی فیصلوں پرعملدرآمد ان کی آئینی ذمے داری ہے۔

چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے جمعرات کوعلی خان کی دائر درخواست کی سماعت کی، پولیس کو معلومات تک رسائی نہ دینے سے محسوس ہوتا ہے کہ انھیں شیڈول کاسٹ سمجھاگیا، یہ عمل پاک فوج کے لیے نیک نامی کا باعث نہیں ، فاضل بینچ نے آبزروکیا کہ پہلے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف عوام کے جذبات بھڑکے ہوئے ہیں تاہم مجموعی طور پر لوگ پاک فوج کا احترام کرتے ہیں،لاپتہ افراد کے معاملے میں عوام کا اداروں پراعتماد تباہ ہورہا ہے،اعتماد کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔


فاضل بینچ نے اپنی آبزرویشن میں کہا کہ امید ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف اصلاح احوال کے لیے اقدامات کریں گے اور لاپتہ افراد کے حوالے سے یہ تاثر زائل کریں گے اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کے مابین روابط کو یقینی بنائیں گے جو لوگوں کے تحفظ کے ذمے دار ہیں،درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے تین بھائیوں حضرت خان ، اکبر خان اور مومن خان کو 22 فروری2011کو حراست میں لیا گیا بعد ازاں حضرت خان کو رہا کردیا گیا مگردو بھائیوں کونہیں چھوڑا گیا،دونوں بھائیوں کو سوات میں سیف اللہ نامی شخص کی حراست میں رکھا گیا بعد ازاں انھیں آرمی کیمپ میں منتقل کردیا گیا۔

گزشتہ سماعت پر عدالت نے ہدایت کی تھی کہ وزارت دفاع کے تحت کام کرنے والے اداروں اور آرمی کیمپ میں مذکورہ شہریوں کو تلاش کیاجائے، ڈپٹی اٹارنی جنرل اشرف مغل نے عدالت کو بتایاکہ انھوں نے عدالتی احکامات سے سیکریٹری دفاع اور آرمی کو آگاہ کردیا تھا، تاہم پولیس نے رپورٹ پیش کی کہ ان افراد کی تلاش میں کراچی پولیس نے مقامی پولیس کے تعاون سے سوات کا دورہ کیا تاہم انھیں آرمی کیمپ میں رسائی نہیں دی گئی،اشرف مغل نے کہا کہ وہ عدالت کی ناراضی متعلقہ حکام تک پہنچادیں گے اورذمے دار افسران کے خلاف کارروائی ہوگی۔ عدالت نے امید ظاہر کی کہ قومی ادارے کومزید شرمندگی سے بچانے کے لیے مثبت اقدامات کیے جائیں گے۔عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔
Load Next Story