کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں جولائی تادسمبر485فیصدکمی
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی مالیت گزشتہ مالی سال کے 2ارب 46کروڑ 30لاکھ ڈالر سے1ارب 19کروڑ ڈالر کم رہی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان
پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ کو درپیش خسارہ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران پہلی سہ ماہی سے 160فیصد زائد رہا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے ستمبر کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ31کروڑ 50لاکھ ڈالر تھا جبکہ اکتوبر سے دسمبر کا خسارہ 56کروڑ 40لاکھ ڈالر کے اضافے سے 91کروڑ 50لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پہلی ششماہی کے دوران مجموعی طور پر 1 ارب 26 کروڑ 70لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے دسمبر کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی مالیت گزشتہ مالی سال کے 2ارب 46کروڑ 30لاکھ ڈالر سے 1ارب 19 کروڑ ڈالر کم رہی، یہ کمی گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 48.5فیصدکمی کو ظاہر کرتی ہے۔
اعدادوشمارکے مطابق 6ماہ کے دوران درآمدات اور برآمدات گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں کم رہیں جس کی وجہ سے 6ماہ کا تجارتی خسارہ بھی گزشتہ سال کے 9ارب 93کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں کم ہوکر 9ارب 7کروڑ 40لاکھ ڈالر رہا، ان 6 ماہ کے دوران اشیا و تجارت کی خدمات کا مجموعی خسارہ بھی 11ارب 42کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں کم ہوکر 10ارب 9کروڑ ڈالر رہا، اس دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم (ترسیلات) نے کرنٹ اکاؤنٹ کو سنبھالا دیا۔
6ماہ کی ترسیلات 9ارب 73کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہیں، گزشتہ مالی سال کے 6ماہ میں ترسیلات کی مالیت 9ارب 16کروڑ 20لاکھ ڈالر رہی تھی، گزشتہ مالی سال کے پہلے 6ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اس عرصے کی جی ڈی پی کا 1.8فیصد تھا جو رواں مالی سال کم ہوکر 0.9فیصد کی سطح پر آگیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے دسمبر کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی مالیت گزشتہ مالی سال کے 2ارب 46کروڑ 30لاکھ ڈالر سے 1ارب 19 کروڑ ڈالر کم رہی، یہ کمی گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 48.5فیصدکمی کو ظاہر کرتی ہے۔
اعدادوشمارکے مطابق 6ماہ کے دوران درآمدات اور برآمدات گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں کم رہیں جس کی وجہ سے 6ماہ کا تجارتی خسارہ بھی گزشتہ سال کے 9ارب 93کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں کم ہوکر 9ارب 7کروڑ 40لاکھ ڈالر رہا، ان 6 ماہ کے دوران اشیا و تجارت کی خدمات کا مجموعی خسارہ بھی 11ارب 42کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں کم ہوکر 10ارب 9کروڑ ڈالر رہا، اس دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم (ترسیلات) نے کرنٹ اکاؤنٹ کو سنبھالا دیا۔
6ماہ کی ترسیلات 9ارب 73کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہیں، گزشتہ مالی سال کے 6ماہ میں ترسیلات کی مالیت 9ارب 16کروڑ 20لاکھ ڈالر رہی تھی، گزشتہ مالی سال کے پہلے 6ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اس عرصے کی جی ڈی پی کا 1.8فیصد تھا جو رواں مالی سال کم ہوکر 0.9فیصد کی سطح پر آگیا ہے۔