پاکستان تعلیمی اداروں پرحملوں میں ہلاکتوں کے حوالے سے سرفہرست
پاکستانی تعلیمی اداروں پر850 حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں 461 افراد شہید ہوئے
دنیا بھر میں تعلیمی اداروں پر ہونے والے دہشت گردحملوں میں ہلاکتوں کے حوالے سے پاکستان پہلے نمبر پر ہے۔ امریکا میں قائم یونیورسٹی آف میری لینڈ میں گزشتہ 40 سال سے دنیا بھر میں دہشت گردی کے واقعات پر نظر رکھنے والے ''گلوبل ٹیررازم ڈیٹابیس'' کے مطابق پاکستان میں تعلیمی اداروں پر کل 850 حملے ہوئے جن کے نتیجے میں 461 افراد شہید ہوئے۔
ان حملوں میں سب سے زیادہ خطرناک 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پرہونے والا حملہ تھا۔ اس فہرست میں پاکستان کے بعددوسرانمبر روس کا ہے جہاں تعلیمی اداروں پر ہونیوالے مختلف حملوں میں 360 افرادہلاک ہوئے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق 1970 سے لے کر 2014 تک جنوبی ایشیا میں تعلیمی اداروں پرسب سے زیادہ حملے ہوئے جہاں مرنے والوں کی تعداد 951ہے۔اسی عرصے کے دوران دنیابھر کے تعلیمی اداروں پر1436دہشت گردحملے ریکارڈ کیے گئے جن میں سے 60فیصدپاکستان کے تعلیمی اداروں پرہوئے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ان اعدادوشمارسے پاکستان میں تعلیمی اداروں کی سلامتی کے حوالے سے ایک خوفناک صورتحال سامنے آتی ہے۔پاکستان میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد دہشتگردی کے خلاف ایک قومی ایکشن پلان بھی ترتیب دیاگیاتھا جس کے تحت اسکولوں کی سیکیورٹی پرخصوصی توجہ دی جارہی تھی تاہم وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے دیگر شہروں میں ہزاروں اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی سیکیورٹی سخت کرنا اب بھی بڑاچیلنج ہے۔
ان حملوں میں سب سے زیادہ خطرناک 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پرہونے والا حملہ تھا۔ اس فہرست میں پاکستان کے بعددوسرانمبر روس کا ہے جہاں تعلیمی اداروں پر ہونیوالے مختلف حملوں میں 360 افرادہلاک ہوئے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق 1970 سے لے کر 2014 تک جنوبی ایشیا میں تعلیمی اداروں پرسب سے زیادہ حملے ہوئے جہاں مرنے والوں کی تعداد 951ہے۔اسی عرصے کے دوران دنیابھر کے تعلیمی اداروں پر1436دہشت گردحملے ریکارڈ کیے گئے جن میں سے 60فیصدپاکستان کے تعلیمی اداروں پرہوئے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ان اعدادوشمارسے پاکستان میں تعلیمی اداروں کی سلامتی کے حوالے سے ایک خوفناک صورتحال سامنے آتی ہے۔پاکستان میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد دہشتگردی کے خلاف ایک قومی ایکشن پلان بھی ترتیب دیاگیاتھا جس کے تحت اسکولوں کی سیکیورٹی پرخصوصی توجہ دی جارہی تھی تاہم وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے دیگر شہروں میں ہزاروں اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی سیکیورٹی سخت کرنا اب بھی بڑاچیلنج ہے۔