سپریم کورٹ نے تلور کے شکار پر عائد پابندی ختم کردی

سپریم کورٹ کے 5 میں سے 4 ججز نے تلور کے شکار پر پابندی سے متعلق کیس کی ازسر نو سماعت کے حق میں فیصلہ دیا۔


ویب ڈیسک January 22, 2016
سپریم کورٹ نے 19 اگست 2015 کو تلور کے شکار پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے عرب شہزادوں کے تلور کے شکار پر عائد پابندی ختم کردی ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے پاکستان میں تلور کے شکار پرعائد پابندی کے حوالے سے دائر نظر ثانی کی درخواستوں سے متعلق کیس پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تلور کے شکار پر عائد پابندی ختم کردی۔ پانچ میں سے 4 ججز نے نظر ثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے شکار کی اجازت دی جب کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تلور کے شکار پر عائد پابندی ختم کرنے کی مخالفت کی۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ نے 8 جنوری 2016 کو تلور کے شکار پر عائد پابندی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اپنے عبوری فیصلے میں کہا کہ تلور کے شکار پر عائد پابندی سے متعلق نظر ثانی کی درخواستوں کو ازسر نو سنا جائے گا، وفاق اور دیگر فریقین کی جانب سے دائر درخواستوں کی ازسر نو سماعت کے بعد تفصیلی فیصلہ سنایا جائے گا۔

کیس کی سماعتوں کے دوران وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ پرندوں کے تحفظ کے لئے جن عالمی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں ان کی پاسداری کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے عرب شہزادوں کو تلور کے شکار کی محدود اجازت دی تھی۔ اٹارنی جنرل نے جنوبی پنجاب کے علاقے رحیم یار خان کی ترقی کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عرب شہزادوں نے اس علاقے میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام بھی کئے ہیں جب کہ تلور اب نایاب نہیں پرندہ نہیں رہا کیونکہ عرب شہزادے تلور کے شکار کے ساتھ ان کی افزائش نسل بھی کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے تلور کے شکار پر پابندی کے بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے 19 اگست 2015 کو تلور کے شکار پر پابندی عائد کرتے ہوئے عرب شہزادوں کے لائسنس بھی منسوخ کر دیئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں