معروف ہدایت کار کرن جوہر بھی بھارت میں بڑھتی عدم برداشت پر پھٹ پڑے

بھارت میں آزادی اظہار دنیا کا سب سے بڑا مذاق ہےاورایسے ماحول میں ہم اپنے آپ کو جمہوری کس طرح کہہ سکتے ہیں، کرن جوہر


ویب ڈیسک January 22, 2016
ہم ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں کسی کی زندگی پربات کی جائے تو اسے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے،، ہدایت کار کرن جوہر. فوٹو:فائل

بھارت میں تیزی سے بڑھتی عدم برداشت پر معروف ہدایت کار کرن جوہر بھی پھٹ پڑے اور انہوں نے آزادی رائے کو بھارت میں دنیا کا سب سے بڑا مذاق قرار دے دیا۔

حال ہی میں بالی ووڈ سپراسٹار شاہ رخ خان اور عامر خان کی جانب سے ملک میں عدم برداشت اوراس پر حکومت کی خاموشی پر بیان دیا توانہیں ہندو انتہاپسندوں کی جانب سے دھمکیاں ملیں اورشدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا لیکن اب بالی ووڈ کے نامورہدایت کار کرن جوہربھی عدم برداشت پر پھٹ پڑے۔ تقریب کے دوران کرن جوہر نے بھارت میں آزادی اظہار کی آزادی کو دنیا کا سب سے بڑا مذاق قراردیا تو بھارتی میڈیا پرہنگامہ برپا ہوگیا جب کہ انتہا پسند ممبئی میں کرن جوہرکے خلاف سڑکوں پرنکل آئے۔

جے پورلٹریچرفیسٹیول میں اپنے خطاب کے دوران کرن جوہرکا کہنا تھا کہ ہم ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں کسی کی زندگی پربات کی جائے تو اسے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے، بھارت میں کوئی آزادانہ طریقے سے نہ لکھ سکتا ہے اور نہ ہی کچھ کہہ سکتا ہے اوراگر کچھ فلمایا جائے تو اسے سینسر کردیا جاتا ہے تو ایسے ماحول میں ہم اپنے آپ کو جمہوری کس طرح کہہ سکتے ہیں، ملک میں بڑھتی عدم برداشت کے ماحول پر کچھ نہیں بولوں گا کیوں کہ بالی ووڈ کے مایہ ناز اداکاروں نے اس پربولنے کی کوشش کی لیکن ان کے ساتھ کیا ہوا وہ سب کو معلوم ہے اور اس ملک میں آپ وہ نہیں کرسکتے جس کی حکومت آپ کو اجازت نہ دے۔

43 سالہ ہدایت کار کا کہنا تھا کہ بطور ہدایت کار انہیں ہرسطح پرلگتا ہے کہ وہ جکڑے ہوئے ہیں اور جہاں جاتے ہیں خوف کے سائے ساتھ چلتے ہیں۔ مایوس کن انداز میں ان کا کہنا تھا کہ جہاں جاتا ہوں وہاں قانونی نوٹسزانتظارکررہے ہوتے ہیں اورمجھ پراتنے مقدمات قائم کردیئے گئے ہیں کہ مجھے ایف آئی آر کا بادشاہ بنادیا گیا ہے اور مجھے نہیں پتا کہ تقریب کے بعد جب گھر پہنچوں تو کون میرے خلاف مقدمہ درج کرادے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔