دہشت گردوں کا اسلام سے دور دور تک کا واسطہ نہیں پرویز رشید
ہم نے جن تنظیموں کا نام بھی نہیں سنا پاکستان میں آج ان کا نام استعمال ہورہا ہے، وفاقی وزیر اطلاعات
DUBAI:
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے نماز میں مصروف طلبہ کو بھی گولیوں کا نشانہ بنایا جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا اسلام سے دور دور تک کا واسطہ نہیں۔
لاہور میں پولیس ورکشاپ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کرنے والے انسان نہیں درندے تھے، دہشت گردوں نے نماز میں مصروف طلبہ کو بھی گولیوں کا نشانہ بنایا جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا اسلام سے دور دور تک کا واسطہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے جوانوں نے دہشت گردی کے خلاف بے مثال قربانیاں دیں اور اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری بخوبی سر انجام دے رہے ہیں جس کی نظیر نہیں ملتی۔
پرویزرشید کا کہنا تھا کہ فرانس اور برطانیہ جیسے طاقتورممالک بھی دہشت گردی سے متاثرہیں اور اب دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جن تنظیموں کا نام بھی نہیں سنا پاکستان میں آج ان کا نام استعمال ہورہا ہے اور آئندہ آنے والے دنوں میں ایس ہی نئی تنظیموں سے بھی واسطہ پڑسکتا ہے لیکن ہمیں بندوق ، قلم اور کیمرے کے ذریعے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے لیے خود کو تیار رکھنا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے ہماری جنگ نظریاتی ہے اور بہترین مستقبل کے لیے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ضروری ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے نماز میں مصروف طلبہ کو بھی گولیوں کا نشانہ بنایا جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا اسلام سے دور دور تک کا واسطہ نہیں۔
لاہور میں پولیس ورکشاپ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کرنے والے انسان نہیں درندے تھے، دہشت گردوں نے نماز میں مصروف طلبہ کو بھی گولیوں کا نشانہ بنایا جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا اسلام سے دور دور تک کا واسطہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے جوانوں نے دہشت گردی کے خلاف بے مثال قربانیاں دیں اور اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری بخوبی سر انجام دے رہے ہیں جس کی نظیر نہیں ملتی۔
پرویزرشید کا کہنا تھا کہ فرانس اور برطانیہ جیسے طاقتورممالک بھی دہشت گردی سے متاثرہیں اور اب دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جن تنظیموں کا نام بھی نہیں سنا پاکستان میں آج ان کا نام استعمال ہورہا ہے اور آئندہ آنے والے دنوں میں ایس ہی نئی تنظیموں سے بھی واسطہ پڑسکتا ہے لیکن ہمیں بندوق ، قلم اور کیمرے کے ذریعے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے لیے خود کو تیار رکھنا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے ہماری جنگ نظریاتی ہے اور بہترین مستقبل کے لیے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ضروری ہے۔