سانحہ چارسدہ کے بعد چوہدری نثار کو استعفیٰ دے کر گھر چلے جانا چاہیے مشیر اطلاعات سندھ
سانحہ کی ذمہ داری وفاق پربھی عائد ہوتی ہےاور وفاقی حکومت اپنی سیکیورٹی پلاننگ میں بری طرح ناکام ہوچکی، مولا بخش چانڈیو
سندھ کے مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ سانحہ چارسدہ کے بعد وفاقی حکومت سیکیورٹی پالیسی میں ناکام ہوچکی ہے لہٰذا اب وزیر داخلہ چوہدری نثار کو ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے گھر چلے جانا چاہیے۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ سانحہ چار سدہ کی ذمہ داری صوبائی حکومت کے ساتھ وفاق پر بھی عائد ہوتی ہے، وفاقی حکومت کی سیکیورٹی پلاننگ درست نہیں اور وہ اپنی پالیسی میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے اس لیے اب چوہدری نثار کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے استعفیٰ دے کر گھر چلے جانا چاہیے۔
مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ سندھ میں کوئی بھی واقعہ رونما ہونے پر وزیراعلیٰ سے استعفیٰ مانگ لیا جاتا ہے، قائم علی شاہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والے اب چار سدہ سانحے پر کیوں خاموش ہیں اور خیبر پختونخوا حکومت کے بارے میں کیا کہیں گے جب کہ اس طرح کا واقعہ اگر سندھ میں ہوجاتا تو اب تک گورنر راج کی باتیں شروع ہوجاتیں۔ انہوں نےکہا کہ وفاق کی سندھ کے ساتھ پالیسی مختلف اور دیگر صوبوں کے ساتھ الگ ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت صرف سندھ میں کارروائیاں ہورہی ہیں جب کہ کرپشن یا دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیوں میں بھی صرف سندھ پر نظر ہے۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ سانحہ چار سدہ کی ذمہ داری صوبائی حکومت کے ساتھ وفاق پر بھی عائد ہوتی ہے، وفاقی حکومت کی سیکیورٹی پلاننگ درست نہیں اور وہ اپنی پالیسی میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے اس لیے اب چوہدری نثار کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے استعفیٰ دے کر گھر چلے جانا چاہیے۔
مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ سندھ میں کوئی بھی واقعہ رونما ہونے پر وزیراعلیٰ سے استعفیٰ مانگ لیا جاتا ہے، قائم علی شاہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والے اب چار سدہ سانحے پر کیوں خاموش ہیں اور خیبر پختونخوا حکومت کے بارے میں کیا کہیں گے جب کہ اس طرح کا واقعہ اگر سندھ میں ہوجاتا تو اب تک گورنر راج کی باتیں شروع ہوجاتیں۔ انہوں نےکہا کہ وفاق کی سندھ کے ساتھ پالیسی مختلف اور دیگر صوبوں کے ساتھ الگ ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت صرف سندھ میں کارروائیاں ہورہی ہیں جب کہ کرپشن یا دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیوں میں بھی صرف سندھ پر نظر ہے۔