تحریک انصاف میں جماعتی انتخابات سے قبل گروہ بندیاں پارٹی الیکشن کمیشن نے نوٹس لےلیا
پارٹی انتخابات کی تیاریوں کی آڑ میں گروہ بندی کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی، پی ٹی آئی الیکشن کمیشن
تحریک انصاف میں ہونے والے انٹرا پارٹی الیکشن سے قبل اندرونی گروہ بندیاں شدید ہوگئی ہیں جس کا نوٹس پارٹی کے الیکشن کمیشن نے بی لے لیا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق تحریک انصاف میں نئے پارٹی انتخابات میں بھی گروہ بندیاں اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ پارٹی میں صورت ھال اس نہج پر پہنچ گئی ہے کہ جماعت کے الیکشن کمیشن نے امیدواروں اور کارکنوں کےلیے تحریری انتباہ جاری کردیا ہے۔
پارٹی الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسے پارٹی میں آیندہ انتخابات کی تیاریوں سے متعلق اجلاسوں کےانعقاد پر کوئی اعتراض نہیں لیکن اس کی آڑمیں گروہ بندی اورپینلزکے قیام کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی، انٹرا پارٹی انتخابات کے دوران ہرممکن حد تک ہم آہنگی لانا بنیادی ہدف ہے جب کہ پارٹی میں گروہ بندی پر پابندی کے احکامات کی خلاف ورزی کی صورت میں سخت انضباطی کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 2013 میں بھی پارٹی میں انتخابات کرائے گئے تھے جس میں بھی بدترین دھاندلی اور رشوت ستانی ہوئی تھی، جسٹس ریتائرڈ وجییہ الدین صدیقی کی سربراہی میں تحقیقیتی کمیٹی نے جہانگیر ترین اور علیم خان سمیت کئی رہنماؤں کو پارٹی سے نکالنے کی سفارش کی تھی تاہم عمران خان نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق تحریک انصاف میں نئے پارٹی انتخابات میں بھی گروہ بندیاں اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ پارٹی میں صورت ھال اس نہج پر پہنچ گئی ہے کہ جماعت کے الیکشن کمیشن نے امیدواروں اور کارکنوں کےلیے تحریری انتباہ جاری کردیا ہے۔
پارٹی الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسے پارٹی میں آیندہ انتخابات کی تیاریوں سے متعلق اجلاسوں کےانعقاد پر کوئی اعتراض نہیں لیکن اس کی آڑمیں گروہ بندی اورپینلزکے قیام کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی، انٹرا پارٹی انتخابات کے دوران ہرممکن حد تک ہم آہنگی لانا بنیادی ہدف ہے جب کہ پارٹی میں گروہ بندی پر پابندی کے احکامات کی خلاف ورزی کی صورت میں سخت انضباطی کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 2013 میں بھی پارٹی میں انتخابات کرائے گئے تھے جس میں بھی بدترین دھاندلی اور رشوت ستانی ہوئی تھی، جسٹس ریتائرڈ وجییہ الدین صدیقی کی سربراہی میں تحقیقیتی کمیٹی نے جہانگیر ترین اور علیم خان سمیت کئی رہنماؤں کو پارٹی سے نکالنے کی سفارش کی تھی تاہم عمران خان نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔