ہر گھرانے کے ایک فرد کے لیے روزگار

سب سے پہلے تو ہم روزگار کی فراہمی کی بات کریںگے، اس کے بعد شادیوں کے حساس موضوع کو چھیڑیںگے


Sajid Ali Sajid January 24, 2016
[email protected]

لاہور/ KARACHI: حکومت کے لیے کام کرنیوالے ایک تھنک ٹینک نے، جس کا دعویٰ ہے کہ وہ حکمرانوں کو صحیح راستہ دکھانے کی کوشش کرتا ہے، تجویز کیا ہے کہ اپنی عدم مقبولیت کم کرنے یا اپنی عوامی مقبولیت بڑھانے کے لیے موجودہ حکومت کو کچھ غیر معمولی اقدامات کرنے ہوںگے اور کچھ ایسے کارنامے کر دکھانے ہوںگے جو کبھی کسی پچھلی حکومت نے نہیں کیے ہوںگے، کچھ اور ذمے داریاں قبول کرنی ہوںگی، جن میں ایک گھرانے کے کم از کم ایک فرد کو روزگار فراہم کرنا او اسی طرح کسی فیملی کے ایک لڑکے لڑکی کی بین الصوبائی شادیوں میں ممکنہ حد تک مدد دینا شامل ہے۔

سب سے پہلے تو ہم روزگار کی فراہمی کی بات کریںگے، اس کے بعد شادیوں کے حساس موضوع کو چھیڑیںگے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے ملک میں بے روزگاری دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے، آپ کا واسطہ بھی ضرور ایسے بے روزگار نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں سے پڑتا ہوگا، یہ بے روزگاری انھیں فرسٹریشن میں مبتلا کرتی ہے، جس کا افسوس ناک انجام اکثر ڈپریشن کی صورت میں بھی نکلتا ہے۔

اتفاق سے بے روزگاری ہی کسی ملک کی ترقی اور خوشحالی کے اچھے برے انڈیکٹرز میں سے ایک ہے، اگر کسی ملک میں بے روزگاری تشویشناک سطح تک نہیں پہنچی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہاں سرمایہ کاری بھی ہورہی ہے اور نئی صنعتیں بھی لگ رہی ہیں۔ اس کے برعکس اگر کسی ملک میں بے روزگاری برابر بڑھ رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہاں صنعتی و تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں اور کوئی خاص سرمایہ کاری نہیں ہورہی ہے۔

اس کا تعلق سرکاری پالیسیوں سے بھی ہوتا ہے مثلاً جو حکومتیں ایسی پالیسیاں تشکیل دیتی ہیں جن سے صنعت کاروں کو نئے کارخانوں میں سرمایہ لگانے کی ترغیب ملتی ہے تو ان ملکوں میں بے روزگاری بھی برابر کم ہوتی رہتی ہے۔ اس سلسلے میں جو سمجھ دار حکومتیں ہوتی ہیں وہ سرکاری شعبے میں بھی روزگار کے مواقع پیدا کرتی رہتی ہیں اور پھر ایسی پالیسیاں ترتیب دیتی ہیں (بغیر کسی مصلحت اور اپنے کاروباری مفادات کا لحاظ کیے بغیر) جن سے نجی شعبہ بھی پھلتا پھولتا ہے اور نجی شعبے میں بھی روزگار کے نت نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔

ہمیں یہاں ایک پرانا واقعہ یاد آرہا ہے جو تقریباً ہمارے سامنے رونما ہوا تھا۔ یہ اس قدیم دور کی بات ہے جب ملک میں جدید کیڑے مار دوائیں متعارف کی گئیں اور ان کے لیے جگہ بنانے کی غرض سے ڈی ڈی ٹی پر پابندی لگائی گئی اور ایک بڑی فیکٹری بند ہوگئی اور سیکڑوں مزدور بے روزگار ہوئے، اس وقت فیکٹری کے ایم ڈی نے ہمارے ایک دوست کو بلوایا جو ایک کوالیفائیڈ کیمسٹ ہوا کرتے تھے، جن کو اس فیکٹری کا پلانٹ کسی بھی طرح آپریٹ کرنے کا ٹاسک دیا گیا اور کچھ ہی عرصے میں انھوں نے اس پلانٹ پر ایک ایسا کیمیکل تیار کرکے بتادیا جس کی امپورٹ پر پابندی لگادی جائے تو یہ فیکٹری اس کیمیکل کی پورے ملک کی ضرورت پوری کرسکتی تھی۔ فیکٹری کے ایم ڈی نے جو خاصی بااثر شخصیت ہوتے تھے۔

یہ بات کہی کہ ان کے لیے یہ کوئی مسئلہ نہیں وہ حکومت سے اس کیمیکل کی درآمدات پر پابندی لگوادیںگے اور پھر فیکٹری کو آپریٹ کرکے ملک کی ضروریات پوری کریںگے اور اس طرح ملک کو قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگی، مگر اے بسا آرزو کہ خاک شدہ۔جہاں تک ہماری یادداشت کام کرتی ہے جب تک اس معاملے میں ہماری دلچسپی قائم رہی وہ صاحب بغل میں فائل لیے اسلام آباد کے چکر لگاتے رہے مگر اس کیمیکل کی امپورٹ پر پابندی نہیں لگواس کے کیوں کہ ایک طاقتور لابی درمیان میں حائل تھی۔آج کل ظاہر ہے حالات اس سے بھی بدتر ہوںگے اور وہی کچھ ہورہا ہوگا جو طاقتور لابیاں چاہ رہی ہوںگی۔ اب ہم واپس اسی تھنک ٹینک کی طرف جاتے ہیں جہاں سے ہم نے اپنی بات شروع کی تھی اس تھنک ٹینک میں واقعی کچھ قومی جذبے سے سرشار ماہرین شامل ہیں جو بڑی نیک نیتی سے ایک دور کی کوڑی لاتے ہیں، بظاہر لگتا ہے انھوں نے روزگار کی اس اسکیم پر خاصا کام کیا ہے اور اس کی جزئیات پر خاصی عرق ریزی کی ہے۔

ان ماہرین کی پہلی تجویز یہ ہے کہ آئی بی اے اور لمز جیسے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طلباء و طالبات کو باقاعدہ معاوضہ دے کر ایک ایسا سروے کیا جائے جس کے نتیجے میں ایسے گھرانوں کے اعداد و شمار جمع کیے جائیں جہاں کوئی بیٹا اور بیٹی روزگار سے وابستہ نہیں ہے اور ایسے نوجوانوں کو روزگار دے کر ایک پورے گھرانے میں غربت دور کرنے کی کوششیں کی جاسکیں۔تاہم تھنک ٹینک کے ماہرین کو بجا طور پر یہ اندیشہ بھی ہے کہ روزگار کے مستحق گھرانوں کے انتخاب کے لیے اگر کوئی اور راستہ اختیار کیا گیا تو ہمیشہ کی طرح میرٹ کی دھجیاں بکھیر دی جائیںگی اور سفارشی بھانجے، بھتیجے ملازمتیں حاصل کرلیںگے اور ضرورت کیمطابق ''فیملی میرٹ لسٹ'' ترتیب دینے کے لیے کہا جائے گا اور وہی ہر امیدوار کے لیے اس کی لیاقت کے اعتبار سے ملازمت اور عہدے بھی تجویز کریںگے۔

اس کے علاوہ اگر حکومت روزگار کی فراہمی کا اپنا کام خلوص، ایمانداری اور لگن کے ساتھ کرے گی تو اس کا یہ ''منہ'' بھی ہوگا کہ وہ نجی شعبے سے اس نیک کام میں ہاتھ بٹانے کی درخواست کرسکے کیوں کہ روایتی طور پر نجی شعبے میں سرکاری شعبے کے مقابلے میں میرٹ کا زیادہ خیال رکھا جاتا ہے۔

تھنک ٹینک نے اپنی تجاویز میں وہ سفارشات بھی شامل کی ہیں جن کے ذریعے حکومت اپنے مختلف محکموں اور اداروں میں زیادہ سے زیادہ ملازمتوں کے مواقع پیدا کرسکتی ہے جس کے لیے پہلا تقاضا یہ ہوگا کہ ایسے محکموں اور اداروں کو اقتصادی طور پر سود مند اور منافع بخش بنایا جائے کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو مزید بھرتیاں ایسے اداروں کو مالی طور پر مزید زیر بار کردیںگیاور اس پوری اسکیم کا ایک بڑا مقصد بھی فوت ہوجائے گا۔مستحق گھرانوں اور نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی اس اسکیم کے بہت سے فائدے گنائے گئے ہیں۔

سب سے بڑا فائدہ ظاہر ہے یہ ہوگا کہ ملک سے غربت اور بے روزگاری کم ہوگی پھر پہلی بار میرٹ کے ذریعے انتخاب کی وجہ سے ایسے اداروں اور محکموں کی کارکردگی بہتر ہوگی۔ ایک فائدہ جسے تھنک ٹینک نے خفیہ اور کانفیڈنشل رکھنے کی کوشش کی ہے یہ ہے کہ اس سے ان اداروں میں بد عنوانیاں کم ہوںگی کیوں کہ اس مقصد کو طشت از بام کردیاگیا تو طاقت ور لابیاں کبھی ایسی کوئی اسکیم شروع نہیں ہونے دیںگی۔

تھنک ٹینک کو توقع ہے کہ اس قسم کی اسکیم کو بروئے کار لاکر برسر اقتدار جماعت بہت سے ایسے گھرانوں میں داخل ہوسکے گی جہاں اس سے پہلے اس کا کوئی نام لیوا نہیں تھا اس طرح اس اسکیم سے برسراقتدار جماعت کی مقبولیت میں خاصا اضافہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی روزگار کی اس اسکیم کے تحت لڑکوں، لڑکیوں کا انتخاب جتنی ایمانداری اور میرٹ پر کیا جائے گا اتنا ہی اس اسکیم کا مستقبل محفوظ ہوگا کیوں کہ آیندہ کی برسر اقتدار جماعت بھی ملک کو سدھارنے کے لیے میدان میں آنیوالی نوجوانوں کی اس کھیپ کو فارغ نہیں کرسکے گی۔

تھنک ٹینک کے ماہرین نے یہ بھی وضاحت کی کہ وہ روزگار فراہم کرنے کی یہ اسکیم محض ملک و قوم اور حکومت کے مفاد میں ہی نہیں بلکہ خود اپنے مفاد میں پیش کررہے ہیں کیوں کہ اگر یہ حکومت قائم رہی جس نے ان کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں تو ان کا تھنک ٹینک بھی چلتا رہے گا اور وہ اسی طرح کی اچھی بری اسکیمیں تجویز کرتے رہیںگے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |