ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی پر تشویش اپٹما نے حکومتی اقدامات کو معمولی قراردیدیا

صنعتی لاگت میں کمی کیلیے پیشکش تاخیری اوربے فائدہ ہے،چیئرمین

صنعتی لاگت میں کمی کیلیے پیشکش تاخیری اوربے فائدہ ہے،چیئرمین فوٹو: فائل

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسویس ایشن(اپٹما) کے مرکزی چیئرمین طارق سعود نے دسمبر 2015کے دوران ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں شدید کمی پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت صورتحال کی بہتری کے لیے اپٹما کی تجاویز پر غور نہیں کررہی ہے، اپٹما کی جانب سے گزشتہ 6 ماہ سے حکومت کو خبردار کیا جا رہا ہے لیکن حکومت کی جانب سے اس کی آواز پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی، حکومت نے صنعتوں کی پیداواری لاگت کم کرنے کے لیے بہت ہی معمولی پیشکش کی اور وہ بھی اتنی تاخیر سے کی گئی کہ انڈسٹری کواس کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوسکا۔

انھوں نے کہاکہ نہ صرف دسمبر میں ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں کمی ہوئی بلکہ جولائی سے دسمبر تک کے عرصے میں بھی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں منفی رحجان دیکھا جا رہا ہے، افسوسناک بات یہ ہے کہ پورے ٹیکسٹائل سیکٹر میں یارن سے ویلیوایڈڈ مصنوعات تک سب کی ایکسپورٹ میں کمی ہوئی ہے اور یہ کمی نہ صرف مالیت بلکہ مقدار میں بھی ہورہی ہے، کلاتھنگ کی ایکسپورٹ میں گزشتہ 24ماہ سے کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔


طارق سعود نے کہاکہ اپٹماکی جانب سے صورتحال کی مکمل مانیٹرنگ کی جارہی ہے اور سرکاری میٹنگ میں پریزنٹیشن کے ذریعے اعلیٰ حکومتی آفیشلز کی توجہ بھی ان مسائل کی جانب دلائی جا رہی ہے جن کی وجہ سے ٹیکسٹائل برآمدت کم ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے 11ستمبر 2015کو انڈسٹری کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ میں پیکیج کا اعلان کردیاتھا لیکن بدقسمتی سے حکومت کی جانب سے اس پیکیج کی بحالی میں تاخیرکردی گئی، یارن سے لے کر ویلیوایڈڈ مصنوعات تک ٹیکسٹائل کی تمام کیٹیگریز کی برآمدات میں کمی ہوئی ہے۔

پنجاب میں کپاس کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے انڈسٹری کی پیداواری لاگت مزید بڑھنے کے خدشات ہیں جن سے انڈسٹری مزید دباؤ کا شکارہوجائے گی۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی بحالی کے لیے اپٹما کی 6 نکاتی تجاویز پر فوراً عملدرآمد کرے، ان 6نکات میںوزیراعظم کی جانب سے فی یونٹ 3روپے کے سرچارج کو ختم کرکے بجلی کے ٹیرف کم اور گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) ختم، لوکل ٹیکسز اور لیویز میں 5 فیصد تک ڈرابیک، ایکسپورٹ ری فناس سہولت، واجب الادا ری فنڈز کی ادائیگی، فیبرک اور یارن پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور 5 فیصد سیلز ٹیکس کے ساتھ روئی کی درآمد پر 3 فیصد کسٹم ڈیوٹی کا خاتمہ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری اپنے اضافی اخراجات کو عالمی خریداروں پر منتقل نہیں کرسکتی اس لیے اس انڈسٹری کو پیداواری لاگت کم کرنے کے لیے 9 روپے فی کلو واٹ کے ٹیرف پر بجلی فراہم کی جائے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کو بڑھانے کے لیے حکومت اپٹما کی جانب سے انڈسٹری کی بحالی کے لیے دی گئی تجاویز کو فوراً قبول کرتے ہوئے فوری طور پر ان پر عملدرآمد کا حکم جاری کرے گی۔
Load Next Story