زندگی کے سفرمیں کامیابیاں سمیٹئے
یہ چھوٹی چھوٹی باتیں آپ کی زندگی پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہیں اور آپ کے احساس ذمہ داری کو لوگ سراہتے ہیں
احساس ذمہ داری:آپ جو بولتے ، سوچتے یا کرتے ہیں اس کے ذمہ دار بھی آپ خود ہیں۔ ان چیزوں کے نتائج کے لئے آپ کسی دوسرے کو ذمہ دار قرار نہیں دے سکتے لہذا ضروری ہے کہ آپ اپنی سوچ ،اپنے الفاظ اور افعال کے معاملے میں بہت محتاط رہیں ۔ کچھ کہنے یا کرنے سے پہلے خود کو سوچنے کی عادت ڈالیں۔ کوئی وعدہ ،ذمہ داری یا کام شروع کرنے سے پہلے اس کے ممکنہ نتائج کا جائزہ ضرور لے لیں۔
پڑھائی پر توجہ نہ دینے کا نتیجہ یقیناً امتحان میں ناکامی کی صورت میں سامنے آئے گا۔ گھر اوراسکول دونوں جگہ آپ کی سبکی کا باعث بنے گا۔ ایک اچھی سو سائٹی میں ہر شخص وہی کر رہا ہوتا ہے جس کی اس سے توقع کی جارہی ہوتی ہے جیسا کہ ایک طالبعلم سے دل لگا کر پڑھنے کی اور ایک استاد سے محنت سے پڑھانے کی۔
احساس ذمہ داری چھوٹی چھوٹی باتوں سے شروع ہوتی ہے جیسے اپنی غلطی کا اعتراف کرنا ،گھر والوں کا خیال رکھنا ، مثبت اندازفکر اپنانا ،محتاط گفتگوکرنا، جھگڑوں کو خوش اسلوبی سے سلجھا نا ۔یہ چھوٹی چھوٹی باتیں آپ کی زندگی پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہیں اور آپ کے احساس ذمہ داری کو لوگ سراہتے ہیں ۔
خود پر قابو پانا:ذرا ایک ایسی کار کا تصور کریں جس میں آپ موجود ہیں اور وہ بے قابو ہو چکی ہے۔ ایسی صورتحال ڈرااور خوفزدہ کرنے والی ہوتی ہے نہ صرف آپ کے لئے بلکہ سڑک کے آس پاس چلنے والے دوسرے لوگوں کے لئے بھی۔یہی معاملہ انسانوں کے ساتھ بھی ہے۔ بہت سے لوگ بے قابو ہو جاتے ہیں جس سے وہ خود اپنے لئے اور آس پاس والے لوگوں کے لئے بھی مسائل پیدا کرتے ہیں۔ خود پر قابو رکھنا یعنیself controlزندگی کی گاڑی میں اسٹیرنگ اور بریک کی مانند ہوتے ہیں۔ کیا کوئی بغیر اسٹیرنگ اور بریک کے گاڑی چلانے کا تصور کر سکتا ہے ۔ خود پر قابو پانے کا مطلب اپنے مقصد کے حصول کا درست راستہ منتخب کرنا ہے ۔
دانائی ، عقلمندی :دانائی اور عقلمندی روزمرہ کے فیصلے اور معاملات پر سچائی کی بنیاد پر کرنے کانام ہے ۔ عقلمند ہونا چالاک ہونے سے مختلف ہوتا ہے۔ ایک چالاک شخص معاملات کے متعلق بہت کچھ جانتا ہوتا ہے مگر ایک عقلمند شخص جانتا ہے کہ ان معلومات کو موجودہ صورت حال کے لئے کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
عقلمند ی سے فیصلہ کرنے کے لئے ذہن میں رکھیے کہ آپ کا ہر فیصلہ بہت اہم ہوتا ہے ۔ آپ کی شخصیت اور کردار آپ کے لئے ہزاروں چھوٹے چھوٹے فیصلوں کی بنیاد پر تشکیل پاتی ہے۔ یہ ایساہی ہے جیسے ہزاروں اینٹیں مل کر ایک دیوار بناتی ہیں ۔آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چایئے کہ ہر فیصلے کے کچھ نتائج ہوتے ہیں۔ بعض اوقات یہ نتائج صرف کسی ایک شخص کو متاثر کرتے ہیں اور بعض اوقات زیادہ کو۔لیکن جلد یا بدیر اپنی بوئی ہوئی وہ فصل آپ کو ہی کاٹنی پڑتی ہے ۔ سب سے اہم بات فیصلہ کے نتائج سے حاصل ہونے والا سبق ہے۔
اقدا ر کا احترام ، سچائی: اپنے قول اور فعل کو سچائی اور مثبت کردار کے ذریعے ہم آہنگ کرنا آپ کی کامیابی کے لئے ناگزیرہے ۔ یہ ایسا کچھ مشکل بھی نہیں صرف آپ کو مخلص اور سچا ہونا ہے۔ ہم پر یہ واضح ہونا چایئے کہ ہمارے الفاظ اور ہماری حرکات یہ بیان کر دیتی ہیں کہ ہم کون سی اقدار پر یقین رکھتے ہیں اور ہمارے لئے کیا اہم ہے ۔اب سوال یہ ہے اچھی اور بری اقدار کا فرق کیسے معلوم ہو گا ؟
اپنے رویے پر غور کریں کیا آپ کے رویے سے مثبت اقتدار جھلکتی ہیں؟کیا آپ ایک ایمان دار اور زبان کے پکے شخص کے طور پر جانے جاتے ہیں؟کیا آپ ان لوگوں کے ساتھ یا ان مشاغل میں وقت گزارتے ہیں جو آپ کے لئے اہم بھی ہوں اور اقدار کے مطابق بھی ہوں یا آپ کی توجہ کہیں اور ہے ؟مثبت اقدار کی پاسداری سے ہم خود اپنے بارے میں اچھا محسوس کرتے ہیں اور ہمارے معاشرتی و سماجی تعلقات بھی بہتر بنیادوں پر قائم ہوتے ہیں۔
ناکامی ،کامیابی کا پہلا پڑاؤ:کسی کام کا آپ کی توقع کے مطابق مکمل نہ ہوپانا در حقیقت میں ناکامی نہیں بلکہ یہ جاننے کا سبب ہے کہ آپ کو اس کام کی تکمیل کے لئے مزیدکیا کرنے کی ضرورت ہے ۔
آپ اپنی غلطیوں کو کامیابی کی راہ کا ایک ایسا پڑ اؤ قرار دے سکتے ہیں جہاں رک کر آپ اپنی حکمت عملی کو دوبارہ تر تیب دینے کی ضرورت ہے۔ اس میں سب سے اہم چیز اب تک کی غلطیوںکی نشان دہی ہے ۔ جب آپ غلطیاں اور خامیاں جان لیں گے تو نئی حکمت عملی میں ان سے گریز کریں گے ۔ غلطیوں کو جاننے ،سمجھنے ،تسلیم کرنے اور درست کرنے کاکام بہت کم لوگ کر پاتے ہیں اور وہی کامیاب بھی ٹھہرتے ہیں۔
ہمیں لفظ ''ناکا می'' سے جڑے اپنے تصور کو بدلنا ہوگا اور اسے کامیابی کا ایک زینہ سمجھنا ہوگا۔ اگر ہم ناکامی کے خوف میں مبتلا ہوگئے تو کبھی کچھ نہیں کر پائیں گے۔ یہ خوف ہمیں کسی بھی نئی چیز کو آزمانے سے روکے گا اور ہم آزمودہ چیزوں کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور رہیں گے ۔کیا آپ ایسی زندگی کا تصور کر سکتے ہیں جس میں آپ کچھ نیا کر ہی نہ پائیں اور ایک ہی روٹین پر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوں ؟
اچھے مقصد کے لئے بولیں:کچھ کہنے سے پہلے سوچ لینا عقلمندی ہے ۔ آپ کا کسی معاملے میں اظہار بامعنی اور مثبت ہونا چاہیئے ۔ آپ کے الفاظ اور جذبہ مخلص ہونا چایئے۔ یہ الفاظ ہی ہوتے ہیں جو آپ کو چاق و چوبند اور پر امید بھی بنا سکتے ہیں اور پژمردہ اور مایوس بھی ۔غصہ کی حالت میں کہے گئے چند الفاظ بہت دیر تک اثر رکھتے ہیں اور بعض حالات میں تو آپ زندگی بھر ان الفاظ کے اثرات سے نکل نہیں پاتے۔ دوسری طرف وہ چند لفظ ہی ہوتے ہیں جو ہم میں توانائی اور جرأت بھر دیتے ہیں اور ہم پر زندگی بھر کے لئے مثبت اثرات چھوڑ جاتے ہیں ۔جب اچھے اور مثبت الفاظ کے پیچھے خلوص کی سچائی بھی ہو تو آپ کی گفتگو سننے والوں کے لئے متاثر کن ثابت ہو سکتی ہے ۔
ہماری گفتگو واضح ، سچی اور مثبت ہونی چاہیئے ۔کسی کو اس کو اس کا ناکامی کی خبر بھی کامیابی کے لئے ایک اچھی کوشش قرار دیتے ہوئے دی جاسکتی ہے۔ ذہن میں جو کچھ بھی آئے اسے ایک دم کہہ دینا دانش مندی نہیں بلکہ ضروری ہے کہ ہم اپنے خیال کو چند لمحے سوچ کے مرحلے سے گزاریں تاکہ اس کے مثبت اور منفی پہلو کو جانچ سکیں ۔ یاد رکھیں آپ کی بات دوسروں کی ہمت افزائی یا ہمت توڑ دینے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے ۔اس سوچ کے ساتھ کی جانے والی بات مثبت بھی ہو گی اور مقصدیت کی حامل بھی ہوگی۔ مقصدیت اور دوسروں کی بہتری کے لئے بات چیت ایک ایسا ماحول تشکیل دیتی ہے جس میں لوگ خوش و مطمئن، زیادہ متحرک اور کار آمد اور کامیابی کے زیادہ قریب ہوتے ہیں ۔
آج کا دن اہم ہے :لمحۂ موجود ہماری زندگی کی اہم ترین حقیقت ہے مگر یہ لمحہ اکثر ماضی کے افسوس اور مستقبل کی پریشانی و الجھن میں گزرجاتا ہے۔ ہم حال میں بہت کم زندہ رہتے ہیں ۔ اپنے آج اور ابھی پر بھرپور توجہ دینا اور اس کو مثبت رویہ میں ڈھالناآپ کو منظم اور مطمئن بناتا ہے ۔ اس طرزِ فکر کے ساتھ ہم ہر گزرتے دن کو زیادہ سے زیادہ کار آمد اور فعال بناسکیں گے ۔ ہم سامنے موجود کام کو چھوڑ کر اکثر کچھ اور کرنے کی سوچ میں کافی وقت ضائع کردیتے ہیں۔ یہ رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ لمحہ موجود میں درپیش کام کو مکمل کر کے ہی کوئی نیا کام شروع کیجیے۔ ذہنی انتشار ہمارے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
پڑھائی پر توجہ نہ دینے کا نتیجہ یقیناً امتحان میں ناکامی کی صورت میں سامنے آئے گا۔ گھر اوراسکول دونوں جگہ آپ کی سبکی کا باعث بنے گا۔ ایک اچھی سو سائٹی میں ہر شخص وہی کر رہا ہوتا ہے جس کی اس سے توقع کی جارہی ہوتی ہے جیسا کہ ایک طالبعلم سے دل لگا کر پڑھنے کی اور ایک استاد سے محنت سے پڑھانے کی۔
احساس ذمہ داری چھوٹی چھوٹی باتوں سے شروع ہوتی ہے جیسے اپنی غلطی کا اعتراف کرنا ،گھر والوں کا خیال رکھنا ، مثبت اندازفکر اپنانا ،محتاط گفتگوکرنا، جھگڑوں کو خوش اسلوبی سے سلجھا نا ۔یہ چھوٹی چھوٹی باتیں آپ کی زندگی پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہیں اور آپ کے احساس ذمہ داری کو لوگ سراہتے ہیں ۔
خود پر قابو پانا:ذرا ایک ایسی کار کا تصور کریں جس میں آپ موجود ہیں اور وہ بے قابو ہو چکی ہے۔ ایسی صورتحال ڈرااور خوفزدہ کرنے والی ہوتی ہے نہ صرف آپ کے لئے بلکہ سڑک کے آس پاس چلنے والے دوسرے لوگوں کے لئے بھی۔یہی معاملہ انسانوں کے ساتھ بھی ہے۔ بہت سے لوگ بے قابو ہو جاتے ہیں جس سے وہ خود اپنے لئے اور آس پاس والے لوگوں کے لئے بھی مسائل پیدا کرتے ہیں۔ خود پر قابو رکھنا یعنیself controlزندگی کی گاڑی میں اسٹیرنگ اور بریک کی مانند ہوتے ہیں۔ کیا کوئی بغیر اسٹیرنگ اور بریک کے گاڑی چلانے کا تصور کر سکتا ہے ۔ خود پر قابو پانے کا مطلب اپنے مقصد کے حصول کا درست راستہ منتخب کرنا ہے ۔
دانائی ، عقلمندی :دانائی اور عقلمندی روزمرہ کے فیصلے اور معاملات پر سچائی کی بنیاد پر کرنے کانام ہے ۔ عقلمند ہونا چالاک ہونے سے مختلف ہوتا ہے۔ ایک چالاک شخص معاملات کے متعلق بہت کچھ جانتا ہوتا ہے مگر ایک عقلمند شخص جانتا ہے کہ ان معلومات کو موجودہ صورت حال کے لئے کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
عقلمند ی سے فیصلہ کرنے کے لئے ذہن میں رکھیے کہ آپ کا ہر فیصلہ بہت اہم ہوتا ہے ۔ آپ کی شخصیت اور کردار آپ کے لئے ہزاروں چھوٹے چھوٹے فیصلوں کی بنیاد پر تشکیل پاتی ہے۔ یہ ایساہی ہے جیسے ہزاروں اینٹیں مل کر ایک دیوار بناتی ہیں ۔آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چایئے کہ ہر فیصلے کے کچھ نتائج ہوتے ہیں۔ بعض اوقات یہ نتائج صرف کسی ایک شخص کو متاثر کرتے ہیں اور بعض اوقات زیادہ کو۔لیکن جلد یا بدیر اپنی بوئی ہوئی وہ فصل آپ کو ہی کاٹنی پڑتی ہے ۔ سب سے اہم بات فیصلہ کے نتائج سے حاصل ہونے والا سبق ہے۔
اقدا ر کا احترام ، سچائی: اپنے قول اور فعل کو سچائی اور مثبت کردار کے ذریعے ہم آہنگ کرنا آپ کی کامیابی کے لئے ناگزیرہے ۔ یہ ایسا کچھ مشکل بھی نہیں صرف آپ کو مخلص اور سچا ہونا ہے۔ ہم پر یہ واضح ہونا چایئے کہ ہمارے الفاظ اور ہماری حرکات یہ بیان کر دیتی ہیں کہ ہم کون سی اقدار پر یقین رکھتے ہیں اور ہمارے لئے کیا اہم ہے ۔اب سوال یہ ہے اچھی اور بری اقدار کا فرق کیسے معلوم ہو گا ؟
اپنے رویے پر غور کریں کیا آپ کے رویے سے مثبت اقتدار جھلکتی ہیں؟کیا آپ ایک ایمان دار اور زبان کے پکے شخص کے طور پر جانے جاتے ہیں؟کیا آپ ان لوگوں کے ساتھ یا ان مشاغل میں وقت گزارتے ہیں جو آپ کے لئے اہم بھی ہوں اور اقدار کے مطابق بھی ہوں یا آپ کی توجہ کہیں اور ہے ؟مثبت اقدار کی پاسداری سے ہم خود اپنے بارے میں اچھا محسوس کرتے ہیں اور ہمارے معاشرتی و سماجی تعلقات بھی بہتر بنیادوں پر قائم ہوتے ہیں۔
ناکامی ،کامیابی کا پہلا پڑاؤ:کسی کام کا آپ کی توقع کے مطابق مکمل نہ ہوپانا در حقیقت میں ناکامی نہیں بلکہ یہ جاننے کا سبب ہے کہ آپ کو اس کام کی تکمیل کے لئے مزیدکیا کرنے کی ضرورت ہے ۔
آپ اپنی غلطیوں کو کامیابی کی راہ کا ایک ایسا پڑ اؤ قرار دے سکتے ہیں جہاں رک کر آپ اپنی حکمت عملی کو دوبارہ تر تیب دینے کی ضرورت ہے۔ اس میں سب سے اہم چیز اب تک کی غلطیوںکی نشان دہی ہے ۔ جب آپ غلطیاں اور خامیاں جان لیں گے تو نئی حکمت عملی میں ان سے گریز کریں گے ۔ غلطیوں کو جاننے ،سمجھنے ،تسلیم کرنے اور درست کرنے کاکام بہت کم لوگ کر پاتے ہیں اور وہی کامیاب بھی ٹھہرتے ہیں۔
ہمیں لفظ ''ناکا می'' سے جڑے اپنے تصور کو بدلنا ہوگا اور اسے کامیابی کا ایک زینہ سمجھنا ہوگا۔ اگر ہم ناکامی کے خوف میں مبتلا ہوگئے تو کبھی کچھ نہیں کر پائیں گے۔ یہ خوف ہمیں کسی بھی نئی چیز کو آزمانے سے روکے گا اور ہم آزمودہ چیزوں کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور رہیں گے ۔کیا آپ ایسی زندگی کا تصور کر سکتے ہیں جس میں آپ کچھ نیا کر ہی نہ پائیں اور ایک ہی روٹین پر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوں ؟
اچھے مقصد کے لئے بولیں:کچھ کہنے سے پہلے سوچ لینا عقلمندی ہے ۔ آپ کا کسی معاملے میں اظہار بامعنی اور مثبت ہونا چاہیئے ۔ آپ کے الفاظ اور جذبہ مخلص ہونا چایئے۔ یہ الفاظ ہی ہوتے ہیں جو آپ کو چاق و چوبند اور پر امید بھی بنا سکتے ہیں اور پژمردہ اور مایوس بھی ۔غصہ کی حالت میں کہے گئے چند الفاظ بہت دیر تک اثر رکھتے ہیں اور بعض حالات میں تو آپ زندگی بھر ان الفاظ کے اثرات سے نکل نہیں پاتے۔ دوسری طرف وہ چند لفظ ہی ہوتے ہیں جو ہم میں توانائی اور جرأت بھر دیتے ہیں اور ہم پر زندگی بھر کے لئے مثبت اثرات چھوڑ جاتے ہیں ۔جب اچھے اور مثبت الفاظ کے پیچھے خلوص کی سچائی بھی ہو تو آپ کی گفتگو سننے والوں کے لئے متاثر کن ثابت ہو سکتی ہے ۔
ہماری گفتگو واضح ، سچی اور مثبت ہونی چاہیئے ۔کسی کو اس کو اس کا ناکامی کی خبر بھی کامیابی کے لئے ایک اچھی کوشش قرار دیتے ہوئے دی جاسکتی ہے۔ ذہن میں جو کچھ بھی آئے اسے ایک دم کہہ دینا دانش مندی نہیں بلکہ ضروری ہے کہ ہم اپنے خیال کو چند لمحے سوچ کے مرحلے سے گزاریں تاکہ اس کے مثبت اور منفی پہلو کو جانچ سکیں ۔ یاد رکھیں آپ کی بات دوسروں کی ہمت افزائی یا ہمت توڑ دینے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے ۔اس سوچ کے ساتھ کی جانے والی بات مثبت بھی ہو گی اور مقصدیت کی حامل بھی ہوگی۔ مقصدیت اور دوسروں کی بہتری کے لئے بات چیت ایک ایسا ماحول تشکیل دیتی ہے جس میں لوگ خوش و مطمئن، زیادہ متحرک اور کار آمد اور کامیابی کے زیادہ قریب ہوتے ہیں ۔
آج کا دن اہم ہے :لمحۂ موجود ہماری زندگی کی اہم ترین حقیقت ہے مگر یہ لمحہ اکثر ماضی کے افسوس اور مستقبل کی پریشانی و الجھن میں گزرجاتا ہے۔ ہم حال میں بہت کم زندہ رہتے ہیں ۔ اپنے آج اور ابھی پر بھرپور توجہ دینا اور اس کو مثبت رویہ میں ڈھالناآپ کو منظم اور مطمئن بناتا ہے ۔ اس طرزِ فکر کے ساتھ ہم ہر گزرتے دن کو زیادہ سے زیادہ کار آمد اور فعال بناسکیں گے ۔ ہم سامنے موجود کام کو چھوڑ کر اکثر کچھ اور کرنے کی سوچ میں کافی وقت ضائع کردیتے ہیں۔ یہ رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ لمحہ موجود میں درپیش کام کو مکمل کر کے ہی کوئی نیا کام شروع کیجیے۔ ذہنی انتشار ہمارے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔