قومی ایکشن پلان میں مربوط تبدیلیاں اوراصلاحات کا فیصلہ
کوتاہی کے مرتکب افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی
وفاقی حکومت نے دہشت گردی کے قومی ایکشن پلان کے کئی نکات پر عمل درآمدمیں تاخیر کے بعد اس پلان میں مربوط تبدیلیاں اوراصلاحات کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اس پلان کے اہم نکات پر تاحال پالیسیاں تشکیل نہ دینے والی کمیٹیوں میںتبدیلی کے ساتھ ساتھ کوتاہی برتنے والے افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی ۔ایکشن پلان میں تبدیلی کے حوالے سے آئندہ کی پالیسی پارلیمانی جماعتوں اور صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے طے کی جائے گی۔وزیراعظم آئندہ براہ راست ''قومی ایکشن پلان '' پر عمل درآمد کا ہر ماہ جائزہ لیں گے ۔تمام متعلقہ وفاقی وزارتوں،محکموں اورصوبائی حکومتوں کو ٹاسک دیا جائے گا کہ آئندہ 3 ماہ میں اس پلان کے نکات پر عمل درآمد کویقینی بنایا جائے بصورت دیگروزیراعظم اس حوالے سے سخت پالیسی یا فیصلوں کا اعلان کرسکتے ہیں۔
وفاقی حکومت کے انتہائی باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم نے قومی ایکشن پلان کے کئی نکات پر عمل درآمد اور پالیسیاں تشکیل نہ دینے پر متعلقہ کمیٹیوں اور محکموں سے سخت باز پرس کا فیصلہ اوراس معاملے کا ازسرنو جائزہ لینے کا عندیہ دیاہے۔وزیراعظم کی جانب سے اس معاملے پر جلد تمام صوبائی حکومتوں اوراداروں سے تفصیلی رپورٹ طلب کی جائے گی اور وجوہ پوچھی جائیں گی کہ اب تک اس حوالے سے کیوں عمل درآمد نہیں کیا گیاہے۔
ذرائع کاکہنا ہے نئی پالیسی میں ملک دشمن عناصر،گروہوں اورگروپس ،ان کے سرپرستوں،مالی معاونین اورسہولت کاروں کے خلاف مربوط کارروائی اوردرج مقدمات میں تیزی سے نمٹنے کے لیے مربوط حکمت عملی طے کی جائے گی۔دہشت گردوں کے خلاف درج مقدمات کی تفتیش ایک ماہ مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ چالان متعلقہ عدالتوں میں پیش کیے جائیں گے تاکہ قانون کے مطابق عدالتیں ان کا فیصلہ کرسکیں ۔قومی سطح پرمدارس رجسٹریشن پالیسی کو تمام مدارس بورڈز کی مشاورت سے 3 ماہ میں تشکیل دیا جائے گا ۔نیکٹا کو وفاق سمیت صوبائی سطح پربھی فعال کیاجائے گا ۔
اس تجویز پربھی غورکیا جائے گا کہ حکومت انسداد دہشت گردی کے قوانین میں مزید ترامیم لائے ۔دہشت گردوں کے خلاف درج مقدماتمیں تحفظ پاکستان ایکٹ کا استعمال قانون کے مطابق کیا جائے۔صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے انسدادکی خصوصی عدالتوں کی تعداد بڑھائی جائے گی۔وفاقی حکومت قومی ایکشن پلان میں اصلاحات کے لیے ''پارلیمانی کمیٹی ''بھی قائم اور مزید قانون سازی کرے گی۔ان کمیٹیوں کو پارلیمانی قیادت کی مشاورت سے قائم کیا جائے گا۔اس معاملے پر قانون سازی اتقاق رائے سے پارلیمنٹ کی منظوری سے کرائی جائے گی۔
وفاقی حکومتصوبائی حکومتوں اور پارلیمانی قیادت کی مشاورت سے موجودہ نصاب میں دہشت گردی کے خلاف خصوصی مضامین بھی شامل کرنے اور تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے بھی پالیسی مرتب کرے گی۔ وفاق کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پارلیمانی قیادت، صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں کی مشاورت سے ایکشن پلان پر فاسٹ ٹریک پالیسی کے مطابق عمل درآمد کے لیے مربوط حکمت عملی کا تعین کریں گے ۔وفاقی اور صوبائی سطح پر اس پلان کی پالیسیوں کی تشکیل اور عمل درآمد کے لیے وفاقی وزیرداخلہ کی نگرانی ایک مشترکہ رابطہ کار کمیٹی کے قیام کی منظوری وزیراعظم دیں گے۔
اس پلان کے اہم نکات پر تاحال پالیسیاں تشکیل نہ دینے والی کمیٹیوں میںتبدیلی کے ساتھ ساتھ کوتاہی برتنے والے افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی ۔ایکشن پلان میں تبدیلی کے حوالے سے آئندہ کی پالیسی پارلیمانی جماعتوں اور صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے طے کی جائے گی۔وزیراعظم آئندہ براہ راست ''قومی ایکشن پلان '' پر عمل درآمد کا ہر ماہ جائزہ لیں گے ۔تمام متعلقہ وفاقی وزارتوں،محکموں اورصوبائی حکومتوں کو ٹاسک دیا جائے گا کہ آئندہ 3 ماہ میں اس پلان کے نکات پر عمل درآمد کویقینی بنایا جائے بصورت دیگروزیراعظم اس حوالے سے سخت پالیسی یا فیصلوں کا اعلان کرسکتے ہیں۔
وفاقی حکومت کے انتہائی باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم نے قومی ایکشن پلان کے کئی نکات پر عمل درآمد اور پالیسیاں تشکیل نہ دینے پر متعلقہ کمیٹیوں اور محکموں سے سخت باز پرس کا فیصلہ اوراس معاملے کا ازسرنو جائزہ لینے کا عندیہ دیاہے۔وزیراعظم کی جانب سے اس معاملے پر جلد تمام صوبائی حکومتوں اوراداروں سے تفصیلی رپورٹ طلب کی جائے گی اور وجوہ پوچھی جائیں گی کہ اب تک اس حوالے سے کیوں عمل درآمد نہیں کیا گیاہے۔
ذرائع کاکہنا ہے نئی پالیسی میں ملک دشمن عناصر،گروہوں اورگروپس ،ان کے سرپرستوں،مالی معاونین اورسہولت کاروں کے خلاف مربوط کارروائی اوردرج مقدمات میں تیزی سے نمٹنے کے لیے مربوط حکمت عملی طے کی جائے گی۔دہشت گردوں کے خلاف درج مقدمات کی تفتیش ایک ماہ مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ چالان متعلقہ عدالتوں میں پیش کیے جائیں گے تاکہ قانون کے مطابق عدالتیں ان کا فیصلہ کرسکیں ۔قومی سطح پرمدارس رجسٹریشن پالیسی کو تمام مدارس بورڈز کی مشاورت سے 3 ماہ میں تشکیل دیا جائے گا ۔نیکٹا کو وفاق سمیت صوبائی سطح پربھی فعال کیاجائے گا ۔
اس تجویز پربھی غورکیا جائے گا کہ حکومت انسداد دہشت گردی کے قوانین میں مزید ترامیم لائے ۔دہشت گردوں کے خلاف درج مقدماتمیں تحفظ پاکستان ایکٹ کا استعمال قانون کے مطابق کیا جائے۔صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے انسدادکی خصوصی عدالتوں کی تعداد بڑھائی جائے گی۔وفاقی حکومت قومی ایکشن پلان میں اصلاحات کے لیے ''پارلیمانی کمیٹی ''بھی قائم اور مزید قانون سازی کرے گی۔ان کمیٹیوں کو پارلیمانی قیادت کی مشاورت سے قائم کیا جائے گا۔اس معاملے پر قانون سازی اتقاق رائے سے پارلیمنٹ کی منظوری سے کرائی جائے گی۔
وفاقی حکومتصوبائی حکومتوں اور پارلیمانی قیادت کی مشاورت سے موجودہ نصاب میں دہشت گردی کے خلاف خصوصی مضامین بھی شامل کرنے اور تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے بھی پالیسی مرتب کرے گی۔ وفاق کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پارلیمانی قیادت، صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں کی مشاورت سے ایکشن پلان پر فاسٹ ٹریک پالیسی کے مطابق عمل درآمد کے لیے مربوط حکمت عملی کا تعین کریں گے ۔وفاقی اور صوبائی سطح پر اس پلان کی پالیسیوں کی تشکیل اور عمل درآمد کے لیے وفاقی وزیرداخلہ کی نگرانی ایک مشترکہ رابطہ کار کمیٹی کے قیام کی منظوری وزیراعظم دیں گے۔