چین ایران میں سول جوہری تعاون سمیت 17سمجھوتے
چینی صدرکی تہران میں ایرانی ہم منصب سے ملاقات،شاہراہ ریشم کے ذریعے تجارت کی بحالی، ریلویزکے شعبوں میں تعاون پراتفاق
چین اور ایران نے سول جوہری اورشاہراہ ریشم کے ذریعے تجارت کی بحالی سمیت تعاون کے17سمجھوتوں پردستخط کردیے۔
دونوں ملکوں نے دوطرفہ تعلقات،اسٹرٹیجک شراکت داری ، ٹرانسپورٹ،قابل تجدید توانائی، ریلویز، بندرگاہ، صنعت و تجارت اورسروسزکے شعبوں میں تعاون بڑھانے پراتفاق کیا ہے۔چین کے صدرشی چن پنگ نے ہفتے کوتہران میں اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے ملاقات کی جس میں ایران پربین الاقوامی پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد دوطرفہ اقتصادی تعلقات کے فروغ پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد پریس کانفرنس اورٹیلی ویژن پرخطاب کرتے ہوئے ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ دونوں ملکوں نے باہمی تجارت کوآئندہ 10 سال میں 600ارب ڈالر تک بڑھانے اور عراق، شام، افغانستان اوریمن میں دہشت گردی و انتہا پسندی کیخلاف قریبی رابطہ رکھتے ہوئے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ چین اورایران میں تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہوگیا ہے۔چین کے صدر شی چن پنگ نے کہا کہ ایران کے ساتھ دیرپا ، پائیدار اور مستحکم تعلقات کے نئے باب کے متلاشی ہیں۔چین ایران دوستی عالمی نشیب و فراز کے لیے ایک ٹیسٹ ثابت ہوئی ہے۔
ایران مشرق وسطیٰ میں چین کا اہم پارٹنرہے اوردونوں ملکوں نے دوطرفہ تعلقات کومزید فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔دونوں ملکوں کوعلاقائی اور عالمی سطح پرتعاون جاری رکھنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ چین،ایران میں توانائی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے پرعزم ہے اورہم خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اورقیام امن کے لیے ایرانی کوششوں کوتسلیم کرتے ہیں۔آئی این پی کے مطابق چینی صدر نے کہاکہ چین اور ایران کے مابین بنیادی طور پرکوئی تنازع نہیں، دونوں ملک ایک دوسرے کو باہمی تعاون کے ذریعے مشترکہ فوائد فراہم کرتے ہیں۔
تاریخی طور پر دونوں ممالک کے مابین کبھی جنگ نہیں ہوئی اوردوستانہ تبادلوں اورمخلص تعاون کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہا۔انھوں نے کہاکہ بین الاقوامی امور کے حوالے سے دونوں ممالک کی دوستی ہمیشہ مثبت رہی۔دونوں ممالک نے عالمی طاقتوں کی جانب سے دیگرممالک کے خلاف طاقت کے استعمال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نا انصافی پر مبنی پابندیاں کسی صورت قبول نہیں اور دہشت گردی کی کسی بھی صورت میں مذمت کرنی چاہیے ۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ تنازعات اور عالمی اہمیت کے معاملات کو مذاکرات اور سیاسی بات چیت سے حل کیاجانا چاہیے ۔
چین کوامید ہے کہ ایران کے جوہری معاملے پر طے پانے والی ڈیل بہترین طریقے سے آگے بڑھے گی۔ چین نے شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت کے لیے بھی ایران کی حمایت کا اعلان کیا۔ ملاقات سے قبل چین کے صدرشی چن پنگ کو گارڈ آف آنرپیش کیا گیا۔واضح رہے کہ شی جن پنگ گزشتہ 14 سال میں ایران کا دورہ کرنے والے پہلے چینی صدرہیں۔
دونوں ملکوں نے دوطرفہ تعلقات،اسٹرٹیجک شراکت داری ، ٹرانسپورٹ،قابل تجدید توانائی، ریلویز، بندرگاہ، صنعت و تجارت اورسروسزکے شعبوں میں تعاون بڑھانے پراتفاق کیا ہے۔چین کے صدرشی چن پنگ نے ہفتے کوتہران میں اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے ملاقات کی جس میں ایران پربین الاقوامی پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد دوطرفہ اقتصادی تعلقات کے فروغ پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد پریس کانفرنس اورٹیلی ویژن پرخطاب کرتے ہوئے ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ دونوں ملکوں نے باہمی تجارت کوآئندہ 10 سال میں 600ارب ڈالر تک بڑھانے اور عراق، شام، افغانستان اوریمن میں دہشت گردی و انتہا پسندی کیخلاف قریبی رابطہ رکھتے ہوئے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ چین اورایران میں تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہوگیا ہے۔چین کے صدر شی چن پنگ نے کہا کہ ایران کے ساتھ دیرپا ، پائیدار اور مستحکم تعلقات کے نئے باب کے متلاشی ہیں۔چین ایران دوستی عالمی نشیب و فراز کے لیے ایک ٹیسٹ ثابت ہوئی ہے۔
ایران مشرق وسطیٰ میں چین کا اہم پارٹنرہے اوردونوں ملکوں نے دوطرفہ تعلقات کومزید فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔دونوں ملکوں کوعلاقائی اور عالمی سطح پرتعاون جاری رکھنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ چین،ایران میں توانائی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے پرعزم ہے اورہم خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اورقیام امن کے لیے ایرانی کوششوں کوتسلیم کرتے ہیں۔آئی این پی کے مطابق چینی صدر نے کہاکہ چین اور ایران کے مابین بنیادی طور پرکوئی تنازع نہیں، دونوں ملک ایک دوسرے کو باہمی تعاون کے ذریعے مشترکہ فوائد فراہم کرتے ہیں۔
تاریخی طور پر دونوں ممالک کے مابین کبھی جنگ نہیں ہوئی اوردوستانہ تبادلوں اورمخلص تعاون کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہا۔انھوں نے کہاکہ بین الاقوامی امور کے حوالے سے دونوں ممالک کی دوستی ہمیشہ مثبت رہی۔دونوں ممالک نے عالمی طاقتوں کی جانب سے دیگرممالک کے خلاف طاقت کے استعمال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نا انصافی پر مبنی پابندیاں کسی صورت قبول نہیں اور دہشت گردی کی کسی بھی صورت میں مذمت کرنی چاہیے ۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ تنازعات اور عالمی اہمیت کے معاملات کو مذاکرات اور سیاسی بات چیت سے حل کیاجانا چاہیے ۔
چین کوامید ہے کہ ایران کے جوہری معاملے پر طے پانے والی ڈیل بہترین طریقے سے آگے بڑھے گی۔ چین نے شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت کے لیے بھی ایران کی حمایت کا اعلان کیا۔ ملاقات سے قبل چین کے صدرشی چن پنگ کو گارڈ آف آنرپیش کیا گیا۔واضح رہے کہ شی جن پنگ گزشتہ 14 سال میں ایران کا دورہ کرنے والے پہلے چینی صدرہیں۔