وبائی امراض اور صوبائی حکومتیں
جب قوموں پر ابتلا کا دور طاری ہوتا ہے تو انھیں ایسے مصائب گھیر لیتے ہیں جن کے بارے میں لوگوں کو اندازہ ہی نہیں ہوتا
جب قوموں پر ابتلا کا دور طاری ہوتا ہے تو انھیں ایسے مصائب گھیر لیتے ہیں جن کے بارے میں لوگوں کو اندازہ ہی نہیں ہوتا اور نہ ہی کوئی مداوہ نظر آتا ہے۔ کچھ عرصہ سے وطن عزیز مختلف وائرل بیماریوں کا شکار رہا ہے جن میں ڈینگی فلو کو بہت شہرت ملی جس کے سدباب کے لیے حکومتی سطح پر علیحدہ شعبے قائم کیے گئے تاہم اب خبریں مل رہی ہیں کہ پنجاب میں سوائن فلو کا مرض مسلسل پھیل رہا ہے۔
پنجاب کے دیگر شہروں میں ہلاک ہونیوالوں کی تعداد18 اور مریضوں کی تعداد 135ہو گئی ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق اسپتالوں میں ویکسین کی کمی ہے جس سے مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ دریں اثناء محکمہ صحت پنجاب نے صوبہ بھر کے سرکاری اسپتالوں سے ایک ایک سینئر ڈاکٹر کو سوائن فلو کے علاج و رپورٹنگ سے متعلق ٹریننگ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ تو پنجاب کی صورت حال ہے' اگر ملک کے دیگر حصوں کا جائزہ لیں تو حالات مختلف نہیں ہیں' سندھ میں تھر میں جو صورت حال ہے' وہ سب کے سامنے ہے' یہاں آئے روز بچوں کی اموات ہو رہی ہیں' گزشتہ برس بھی اس علاقے میں ایسی ہی صورت حال تھی لیکن پورا سال گزرنے کے باوجود صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے سندھ حکومت نے خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے۔
اگر تھر کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے مناسب اقدامات کیے جاتے تو حالیہ صورت حال سے بچا جا سکتا تھا۔ ادھر کراچی میں سردی کے موسم میںبھی ڈینگی کے کیسز سامنے آنے کی اطلاعات ملی ہیں' کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے لیکن یہ شہر مسائل کی آماجگاہ بن چکا ہے۔گرمیوں کے موسم میں یہاں پینے کے پانی کی قلت ہوتی ہے لیکن پینے کے پانی کی پائپ لائنیں آئے روز پھٹتی رہتی ہیں جس سے پانی ضایع ہوتا رہتا ہے۔
بجلی کی صورت حال بھی بہتر نہیں۔شہر میں لوڈشیڈنگ بدستور جاری ہے۔صحت کا شعبہ سب سے زیادہ زبوں حالی کا شکار ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ صوبائی حکومتیں صحت کے معاملات کو اپنی ترجیح میں شامل نہیں کر رہی ہیں' سندھ میں تھر میں مریضوں کو اسپتالوں میں دوائیاں دستیاب نہیں جب کہ کراچی کی صورت حال بھی ایسی ہے' پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتوں کو اپنے اپنے صوبوں میں صحت کی سہولتوں کو بہتر بنانا چاہیے۔
پنجاب کے دیگر شہروں میں ہلاک ہونیوالوں کی تعداد18 اور مریضوں کی تعداد 135ہو گئی ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق اسپتالوں میں ویکسین کی کمی ہے جس سے مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ دریں اثناء محکمہ صحت پنجاب نے صوبہ بھر کے سرکاری اسپتالوں سے ایک ایک سینئر ڈاکٹر کو سوائن فلو کے علاج و رپورٹنگ سے متعلق ٹریننگ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ تو پنجاب کی صورت حال ہے' اگر ملک کے دیگر حصوں کا جائزہ لیں تو حالات مختلف نہیں ہیں' سندھ میں تھر میں جو صورت حال ہے' وہ سب کے سامنے ہے' یہاں آئے روز بچوں کی اموات ہو رہی ہیں' گزشتہ برس بھی اس علاقے میں ایسی ہی صورت حال تھی لیکن پورا سال گزرنے کے باوجود صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے سندھ حکومت نے خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے۔
اگر تھر کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے مناسب اقدامات کیے جاتے تو حالیہ صورت حال سے بچا جا سکتا تھا۔ ادھر کراچی میں سردی کے موسم میںبھی ڈینگی کے کیسز سامنے آنے کی اطلاعات ملی ہیں' کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے لیکن یہ شہر مسائل کی آماجگاہ بن چکا ہے۔گرمیوں کے موسم میں یہاں پینے کے پانی کی قلت ہوتی ہے لیکن پینے کے پانی کی پائپ لائنیں آئے روز پھٹتی رہتی ہیں جس سے پانی ضایع ہوتا رہتا ہے۔
بجلی کی صورت حال بھی بہتر نہیں۔شہر میں لوڈشیڈنگ بدستور جاری ہے۔صحت کا شعبہ سب سے زیادہ زبوں حالی کا شکار ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ صوبائی حکومتیں صحت کے معاملات کو اپنی ترجیح میں شامل نہیں کر رہی ہیں' سندھ میں تھر میں مریضوں کو اسپتالوں میں دوائیاں دستیاب نہیں جب کہ کراچی کی صورت حال بھی ایسی ہے' پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتوں کو اپنے اپنے صوبوں میں صحت کی سہولتوں کو بہتر بنانا چاہیے۔