تیل کی گرتی قیمتیں کیا رنگ لائیں گی
ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ پابندیاں ختم ہونے پر امریکی انتہا پسندوں کے سوا سب خوش ہیں۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ پابندیاں ختم ہونے پر امریکی انتہا پسندوں کے سوا سب خوش ہیں۔ پابندیاں ہٹنے کے بعد اب دنیا سے نئے تعلقات کا آغاز کریں گے۔ پابندیوں کے خاتمے پر انھوں نے ایرانی قوم کو مبارک باد دیتے ہوئے ان کے صبر و استقامت کو سلام پیش کیا۔ پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے صدر روحانی کا کہنا تھا کہ پابندیوں کا خاتمہ ملکی تاریخ کا سنہرا باب ہے۔ آج ایرانی قوم کا فتح کا دن ہے جس نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جنگ سمیت ہر سازش اور پابندی کا مقابلہ کرتے ہوئے آخر کار انھیں شکست دی۔
تاریخی معاہدے سے سب لوگ خوش ہیں سوائے صہیونیوں' جنگ کی باتیں کرنے والوں اور امریکا میں موجود انتہا پسندوں کے۔ معاہدے سے کسی ملک کو نقصان نہیں پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے ساتھ رابطوں کے لیے ایک نیا دریچہ کھل گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی قوم نے مذاکرات کے لیے اپنے بہترین سفارت کاروں کو دنیاکے تجربہ کار سفارت کاروں کے ساتھ مقابلے کے لیے روانہ کیا اور انھوں نے اپنی بردباری اور منطق کے ساتھ مذاکرات کو کامیابی سے ہم کنار کیا۔ ایران امریکا پر اعتماد نہیں کرے گا۔ ایرانیوں نے ماضی میں واشنگٹن کی وعدہ خلافیاں دیکھی ہیں۔
ایرانی صدر نے اپنے پیغام میں کہا کہ چیلنجز اور سازشوں کے باوجود دنیا کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ پابندیوں کے خاتمے کے بعد دنیا کے ساتھ نئے باب کا آغاز ہو گا۔ ہمارے دوست خوش ہیں اور دشمنوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ایران کسی بھی ملک یا ریاست کے لیے خطرہ نہیں۔ انھوں نے کہا کہ جوہری معاہدے پر تنقید کرنے والے غلط ثابت ہوئے۔ حسن روحانی نے کہا کہ ایران کو معاشی نمو کے لیے تیس سے پچاس ارب ڈالر سالانہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
سیکیورٹی اور معیشت کو بہتر بنانے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ تیل کی قیمتیں انتہائی کم سطح پر آ چکیں۔ اب صرف اس پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون نے اسے ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ فریقین نے اس حوالے سے اپنے اپنے وعدوں کو پورا کیا۔ برطانوی وزیر خارجہ نے اسے مسلسل سفارت کاری کی فتح قرار دیا۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ خطے کے دیگر مسائل کے حل کے لیے ایران سے ایسے ہی تعاون کے جذبے کی امید کرتے ہیں۔ یقینی طور پر ان کا اشارہ شام کی طرف ہے۔ چینی وزیر خارجہ بھی تعریفی کلمات ادا کیے۔
امریکی صدر اوباما نے کہا ہے کہ اب ایران ایٹم بم نہیں بنا سکے گا۔ ایران کے معاملے میں سفارت کاری کو فتح ملی ہے۔ پابندی اٹھنے کے حوالے سے انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے نے ثابت کیا کہ امریکا کی سفارت کاری سے بہت کچھ ممکن ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے پاس دنیا کے ساتھ ہم آہنگی سے کام کرنے کا بہترین موقعہ ہے کہ ایران دنیا کے ساتھ نئے تعلقات بنائے۔
عالمی ذرایع کے مطابق تیل کی مسلسل گرتی قیمتوں سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب نے نیا خود مختار فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سعودی عرب سمیت تمام تیل پیدا کرنے والوں کے لیے تیل کی گرتی ہوئی قیمت نے انتہائی پریشان کن صورت حال پیدا کر دی ہے۔ گزشتہ سال اپریل سے ستمبر کے درمیان تیل کی قیمت دس ڈالر گری جس کے نتیجے میں یہ تیل پیدا کرنے والے ممالک سو ارب ڈالر سے محروم ہو گئے۔ روسی صدر نے اپنے عوام سے کہا ہے کہ آنے والے وقت میں معیشت کے حوالے سے برے حالات کے لیے تیار رہیں۔ اس وقت روسی کرنسی روبل اپنی کم ترین سطح پر ہے۔
ایرانی صدر بھی کہہ چکے ہیں کہ گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے معیشت کا انحصار صرف تیل پر نہیں کیا جا سکتا۔ تیل کی گرتی قیمتوں نے سعودی عرب کے مالی حالات کو متاثر کیا ہے۔ سعودی عرب کا خسارہ اس وقت بلند ترین سطح پر ہے جو کہ سو بلین ڈالر ہے۔ اندازہ لگائیں کہ حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے میں اس وقت دو چیزیں اہم ترین کردار ادا کر رہی ہیں پہلا مالی بحران دوسرا دہشت گردی۔ یہ دونوں ہی عرب بادشاہتوں کو کمزور کر رہی ہیں۔ کیونکہ تیل کی قیمت گزشتہ 13 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے تیل سے مالا مال اقوام اب امیر نہیں رہیں۔
امریکا میں پالیسی سازوں اور دنیا بھر میں سرمایہ کاروں کے لیے بھی یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ تیل کی مسلسل گرتی ہوئی قیمت کی وجہ سے سعودی عرب اور دیگر تیل پیدا کرنے والے ممالک کو رقم جمع کرنے کے لیے اثاثے فروخت کرنا پڑیں گے یعنی جتنی زیادہ تیل کی قیمت گرے گی اتنا ہی یہ ممالک معاشی طور پر کمزور ہوتے چلے جائیں گے۔ جب کہ معاشی طاقت ہی ہر قسم کی طاقت کی بنیاد ہے اور اگر بنیاد ہی کمزور ہو جائے تو کسی ملک کا کیا مستقبل ہو سکتا ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق اگر تیل کی قیمت مزید گرتی ہے تو سینٹرل ایشیا کی ریاست قازقستان کے آیندہ دس سال میں 65 بلین ڈالر کے فنڈز ختم ہو چکے ہوں گے جب کہ آئی ایم ایف گزشتہ سال اکتوبر میں خبردار کر چکا ہے کہ اگر تیل پیدا کرنے والے ممالک کے خود مختار فنڈز فروخت ہوتے رہے تو مجبوراً شرح سود بڑھانا پڑے گی۔
اب اس صورتحال میں ایران کی حالت کیا ہو گی' اس پر غور کریں توایران پر عائد عالمی پابندیاں اٹھنے سے امریکا سمیت دنیا بھر میں اس کے سو ارب ڈالر سے زائد کے اثاثے بحال ہو جائیں گے۔ کچھ حلقے پریشان ہیں کہ اس سے ایران کی فوجی طاقت میں اضافہ ہو جائے گا لیکن ایسا نہیں ہے کیونکہ 50 بلین ڈالرز تو 500 کمرشل طیاروں کی خرید پر خرچ ہو جائیں گے جن میں 114 ایئر بس شامل ہیں۔ ایران کی سول ایویشن میں اس وقت 250 طیارے شامل ہیں جس میں چالیس فیصد ناکارہ ہو چکے ہیں۔ نئے طیاروں کی عدم دستیابی سے مسلسل ہونے والے ہوائی حادثوں کی نذر اب تک سیکڑوں افراد ہو چکے ہیں۔
ایرانی صدر نے پابندیاں اٹھنے پر عرب بادشاہتوں کے ردعمل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہمسائے کو اس طرح کا رویہ زیب نہیں دیتا۔ جو بات انتہائی حیرت انگیز ہے وہ یہ ہے کہ جوہری ڈیل ہو یا ایران پر پابندیاں اٹھنے کا معاملہ' اسرائیل اور امریکی ری پبلکن پارٹی اور چند مسلم ممالک کے حکمرانوں کے ردعمل میں حیرت انگیز مماثلت ہے... سوچنے کی بات ہے کہ آخر کیوں؟
مئی سے ستمبر کے درمیان تیل کی قیمت17 ڈالر تک گر سکتی ہے۔
سیل فون:۔ 0346-4527997
تاریخی معاہدے سے سب لوگ خوش ہیں سوائے صہیونیوں' جنگ کی باتیں کرنے والوں اور امریکا میں موجود انتہا پسندوں کے۔ معاہدے سے کسی ملک کو نقصان نہیں پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے ساتھ رابطوں کے لیے ایک نیا دریچہ کھل گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی قوم نے مذاکرات کے لیے اپنے بہترین سفارت کاروں کو دنیاکے تجربہ کار سفارت کاروں کے ساتھ مقابلے کے لیے روانہ کیا اور انھوں نے اپنی بردباری اور منطق کے ساتھ مذاکرات کو کامیابی سے ہم کنار کیا۔ ایران امریکا پر اعتماد نہیں کرے گا۔ ایرانیوں نے ماضی میں واشنگٹن کی وعدہ خلافیاں دیکھی ہیں۔
ایرانی صدر نے اپنے پیغام میں کہا کہ چیلنجز اور سازشوں کے باوجود دنیا کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ پابندیوں کے خاتمے کے بعد دنیا کے ساتھ نئے باب کا آغاز ہو گا۔ ہمارے دوست خوش ہیں اور دشمنوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ایران کسی بھی ملک یا ریاست کے لیے خطرہ نہیں۔ انھوں نے کہا کہ جوہری معاہدے پر تنقید کرنے والے غلط ثابت ہوئے۔ حسن روحانی نے کہا کہ ایران کو معاشی نمو کے لیے تیس سے پچاس ارب ڈالر سالانہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
سیکیورٹی اور معیشت کو بہتر بنانے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ تیل کی قیمتیں انتہائی کم سطح پر آ چکیں۔ اب صرف اس پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون نے اسے ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ فریقین نے اس حوالے سے اپنے اپنے وعدوں کو پورا کیا۔ برطانوی وزیر خارجہ نے اسے مسلسل سفارت کاری کی فتح قرار دیا۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ خطے کے دیگر مسائل کے حل کے لیے ایران سے ایسے ہی تعاون کے جذبے کی امید کرتے ہیں۔ یقینی طور پر ان کا اشارہ شام کی طرف ہے۔ چینی وزیر خارجہ بھی تعریفی کلمات ادا کیے۔
امریکی صدر اوباما نے کہا ہے کہ اب ایران ایٹم بم نہیں بنا سکے گا۔ ایران کے معاملے میں سفارت کاری کو فتح ملی ہے۔ پابندی اٹھنے کے حوالے سے انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے نے ثابت کیا کہ امریکا کی سفارت کاری سے بہت کچھ ممکن ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے پاس دنیا کے ساتھ ہم آہنگی سے کام کرنے کا بہترین موقعہ ہے کہ ایران دنیا کے ساتھ نئے تعلقات بنائے۔
عالمی ذرایع کے مطابق تیل کی مسلسل گرتی قیمتوں سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب نے نیا خود مختار فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سعودی عرب سمیت تمام تیل پیدا کرنے والوں کے لیے تیل کی گرتی ہوئی قیمت نے انتہائی پریشان کن صورت حال پیدا کر دی ہے۔ گزشتہ سال اپریل سے ستمبر کے درمیان تیل کی قیمت دس ڈالر گری جس کے نتیجے میں یہ تیل پیدا کرنے والے ممالک سو ارب ڈالر سے محروم ہو گئے۔ روسی صدر نے اپنے عوام سے کہا ہے کہ آنے والے وقت میں معیشت کے حوالے سے برے حالات کے لیے تیار رہیں۔ اس وقت روسی کرنسی روبل اپنی کم ترین سطح پر ہے۔
ایرانی صدر بھی کہہ چکے ہیں کہ گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے معیشت کا انحصار صرف تیل پر نہیں کیا جا سکتا۔ تیل کی گرتی قیمتوں نے سعودی عرب کے مالی حالات کو متاثر کیا ہے۔ سعودی عرب کا خسارہ اس وقت بلند ترین سطح پر ہے جو کہ سو بلین ڈالر ہے۔ اندازہ لگائیں کہ حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے میں اس وقت دو چیزیں اہم ترین کردار ادا کر رہی ہیں پہلا مالی بحران دوسرا دہشت گردی۔ یہ دونوں ہی عرب بادشاہتوں کو کمزور کر رہی ہیں۔ کیونکہ تیل کی قیمت گزشتہ 13 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے تیل سے مالا مال اقوام اب امیر نہیں رہیں۔
امریکا میں پالیسی سازوں اور دنیا بھر میں سرمایہ کاروں کے لیے بھی یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ تیل کی مسلسل گرتی ہوئی قیمت کی وجہ سے سعودی عرب اور دیگر تیل پیدا کرنے والے ممالک کو رقم جمع کرنے کے لیے اثاثے فروخت کرنا پڑیں گے یعنی جتنی زیادہ تیل کی قیمت گرے گی اتنا ہی یہ ممالک معاشی طور پر کمزور ہوتے چلے جائیں گے۔ جب کہ معاشی طاقت ہی ہر قسم کی طاقت کی بنیاد ہے اور اگر بنیاد ہی کمزور ہو جائے تو کسی ملک کا کیا مستقبل ہو سکتا ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق اگر تیل کی قیمت مزید گرتی ہے تو سینٹرل ایشیا کی ریاست قازقستان کے آیندہ دس سال میں 65 بلین ڈالر کے فنڈز ختم ہو چکے ہوں گے جب کہ آئی ایم ایف گزشتہ سال اکتوبر میں خبردار کر چکا ہے کہ اگر تیل پیدا کرنے والے ممالک کے خود مختار فنڈز فروخت ہوتے رہے تو مجبوراً شرح سود بڑھانا پڑے گی۔
اب اس صورتحال میں ایران کی حالت کیا ہو گی' اس پر غور کریں توایران پر عائد عالمی پابندیاں اٹھنے سے امریکا سمیت دنیا بھر میں اس کے سو ارب ڈالر سے زائد کے اثاثے بحال ہو جائیں گے۔ کچھ حلقے پریشان ہیں کہ اس سے ایران کی فوجی طاقت میں اضافہ ہو جائے گا لیکن ایسا نہیں ہے کیونکہ 50 بلین ڈالرز تو 500 کمرشل طیاروں کی خرید پر خرچ ہو جائیں گے جن میں 114 ایئر بس شامل ہیں۔ ایران کی سول ایویشن میں اس وقت 250 طیارے شامل ہیں جس میں چالیس فیصد ناکارہ ہو چکے ہیں۔ نئے طیاروں کی عدم دستیابی سے مسلسل ہونے والے ہوائی حادثوں کی نذر اب تک سیکڑوں افراد ہو چکے ہیں۔
ایرانی صدر نے پابندیاں اٹھنے پر عرب بادشاہتوں کے ردعمل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہمسائے کو اس طرح کا رویہ زیب نہیں دیتا۔ جو بات انتہائی حیرت انگیز ہے وہ یہ ہے کہ جوہری ڈیل ہو یا ایران پر پابندیاں اٹھنے کا معاملہ' اسرائیل اور امریکی ری پبلکن پارٹی اور چند مسلم ممالک کے حکمرانوں کے ردعمل میں حیرت انگیز مماثلت ہے... سوچنے کی بات ہے کہ آخر کیوں؟
مئی سے ستمبر کے درمیان تیل کی قیمت17 ڈالر تک گر سکتی ہے۔
سیل فون:۔ 0346-4527997