کیا آپ خوش نہیں۔۔۔

پرمسرت زندگی کے لیے اپنی عادات پر نظرثانی کیجیے

پرمسرت زندگی کے لیے اپنی عادات پر نظرثانی کیجیے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
یوں تو ہر انسان خوش رہنا چاہتا ہے لیکن بعض اوقات اپنی زندگی میں مسرتوں کے رنگ بھرنے سے قاصر رہتا ہے۔

خواتین کی بات کی جائے تو انہیں ہمارے ہاں منصفانہ حقوق حاصل نہیں، اور بہت سی خواتین اسی وجہ کی بنا پر اپنی پوری زندگی اداسی، مایوسی اور پریشانیوں کی نذر کر دیتی ہیں۔ دراصل زندگی ہنسی خوشی گزارنا بھی ایک فن ہے، جس کے ذریعے آپ بھی اپنی زندگی میں مسرتوں کے رنگ بھر سکتی ہیں۔ اگر مندرجہ ذیل چند باتوں کا جائزہ لیں، تو یقیناً آپ کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوں گی۔

٭ سوچ مثبت رکھیے

کسی دانش وَر کا کہنا ہے کہ ''زندگی میں ہمیشہ مثبت پہلوؤں پر نظر رکھیں اور منفی خیال قریب پھٹکنے بھی نہ دیں۔'' اس ایک جملے میں بہت کچھ ہے۔ ایک جملے کے ہزار مطلب ہوتے ہیں۔ یہ ہماری سوچ ہے کہ ہم اس جملے کو کسی زاویے کی طرف لے جاتے ہیں۔ اگر ہم اپنی سوچ کو مثبت پہلو کی طرف لے جاتے ہیں، تو ہمیں ہر چیز خوب صورت نظر آئے گی۔ اسی طرح اگر ہم اس کا مطلب منفی پہلو کی طرف لے جائیںگے، تو ساری کائنات بری معلوم ہوگی۔ منفی طرز فکر سے حسد، جلن، بغض و حقارت جیسے جذبات پیدا ہوں گے۔ لہٰذا خوش رہنا ہے، تو اپنی سوچ مثبت رکھیں اور سب کے لیے اچھا سوچیں۔

٭محاسبہ کریں

اپنا محاسبہ ضرور کریں۔ قدرت نے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے اور اسی فضیلت و قابلیت کو بروئے کار لا کراپنی منفی عادتوں کا خاتمہ کریں، کیوں کہ اگر آپ نے اس ذمہ داری میں غفلت برتی، تو پھر یہ کام دوسرے کرنے لگیں گے اور پھر چاہے، وہ کتنے حق بہ جانب ہوں، آپ کو برا لگے گا، ایہ امرآپ کی خوشی کو ختم کر نے کا باعث ہوگا۔

٭اچھے کام کریں

کوشش کریں کہ روزانہ کوئی ایسا کام ضرور کریں، جس سے آپ کو اچھا محسوس ہو۔ کوئی مدد یا مشورہ مانگے، تو کوشش کریں کہ کبھی منع نہ کریں اور جتنی استطاعت ہو اس کی مدد ضرور کریں، اس طرح آپ کو اندر سے ایک مسرت کا احساس ہوگا۔ دن بھر کی مصروفیات کے بعد جائزہ لیں کہ آج آپ کہیں کسی کو تکلیف دینے کا باعث تو نہیں بنیں، کسی سے سخت لہجے میں بات تو نہیں کی؟

٭شفقت برتیں

اپنے گھر والوں اور متعلقین سے مشفقانہ رویہ رکھیں۔ محبت کا درس دیں، ہم دردی، ایثار و قربانی کے جذبات اپنائیں۔ اپنی زندگی ضرور بھرپور طریقے سے گزاریں، لیکن کسی کی دل آزاری نہ کریں، جتنا ہو سکے دوسروں کی مدد کریں، اجتماعی مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح دیں، لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں، اس طرح آپ اپنے اندر ایک روحانی آسودگی محسوس کریںگے، جو آپ کو خوشی بخشے گی ''خوش رہو اور خوشیاں بکھیرو'' کے اصول پر کار بند رہیں۔

٭ تلخیاں بھول جائیں

کسی نے کیا خوب کہا ہے ''اگر ماضی تلخ ہو، تو اس کو بھلا دینا چاہیے اور اگر اچھا اور پرمسرت ہو، تو اس کو یاد رکھنا چاہیے۔'' تلخ ماضی کو بھول کر اس سے سبق حاصل کریں اور حال کو بہتر بنائیں اور مستقبل کے لیے لائحہ عمل کا تعین کریں۔ قدرت نے ہر انسان کو صلاحیتیں دیں ہیں۔ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر کام یابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اپنی صلاحیتوں کو سمجھیں اور انہیں استعمال میں لائیں، ہر چیز بے مقصد ہے، جب تک اسے استعمال میں نہ لایا جائے۔ یاد رکھیں اگر انسان رنج و غم اور تکالیف کو بھلا نہ پائے، تو وہ کبھی بھی زندہ نہ رہ سکے۔


٭ مسرتیں تلاش کریں

خوشی آپ کے پاس موجود ہے کیوں کہ خوشی خریدی نہیں جا سکتی، صرف محسوس کی جا سکتی ہے۔ ہم سب نیک جذبوں کے تبادلے سے خوشیاں تلاش کر سکتے ہیں۔ حقیقی اور روحانی خوشی اس وقت حاصل ہوتی ہے، جب ہم کسی کی مدد کرتے ہیں۔ مدد مالی ہو یا اخلاقی، اس سے قلبی سکون و راحت ہوتی ہے۔ اچھے اور مثبت کام کر کے ہی ہمیں ذہنی سکون اور قلبی آسودگی حاصل ہوتی ہے، تو خوشی اپنے آس پاس تلاش کریں، کیوں کہ وہ یہیں کہیں موجود ہے۔

٭درگزر ضروری ہے

ہمیشہ در گزر سے کام لیں، گھروں میں اکثر چھوٹی چھوٹی باتوں پر خواتین غصے میں آجاتی ہیں، جس کے باعث چھوٹی سی بات سے بڑے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں، کسی نے خوب کہا ہے کہ غصہ حماقت سے شروع ہوکر ندامت پر ختم ہوتا ہے۔ ایک گھر میں کئی افراد رہتے ہیں، آپس میں جھگڑے کی نوبت بھی آجاتی ہے۔ ایسی صورت میں اپنا دل بڑا رکھیں اور دوسروں کی غلطیوں کو معاف کر دیں۔ غلطی چاہے، سامنے والے کی ہو، لیکن اس پر برہمی آپ کو کبھی خوشی نہیں دے گی، البتہ اگر آپ معاف کر دیں، تو شاید آپ کو مسرت محسوس ہو۔

٭ شکر کی عادت

زندگی میں شکر ادا کرنے کی عادت خوشی کا باعث بنتی ہے۔ شکوے شکایتیں کسے نہیں ہوتیں، کوشش کریں کہ آپ کی زندگی میں اس کا حصہ کم سے کم ہو۔ اگر کسی بات سے آپ کو تکلیف و رنج ہوا ہے، تو آپ کو چاہیے کہ صبر کریں اور اگر کسی بات سے کوئی فائدہ ہوا، تو شکر ادا کریں۔ صبر و شکر کے ساتھ رہیں، اچھی امید کوشش، جدوجہد اور اچھی و نیک خواہشات سے ہر کام اچھا اور مثبت ہوتا ہے۔ اگر امید اچھی ہوگی، تو کام بھی اچھا ہوگا۔ لہٰذا امید کی کرن کو ختم نہ ہونے دیں۔ یہ زندگی کو متحرک رکھتی ہے۔

٭ توازن ہر موقع پر کارآمد ہے

زندگی میں اعتدال اپنائیے، زیادتی کسی بھی چیز کے لیے مناسب نہیں۔ کوشش کریں کہ ہر معاملے میں توازن اختیار کریں۔ اسلام نے بھی اعتدال اور میانہ روی کی تاکید کی ہے۔ اس کی وجہ سے کوئی معاملہ حد سے آگے نہیں بڑھتا، اعتدال یا میانہ روی کی عادت مشکلات سے بچاتی ہے اور خوشیوں کا باعث بنتی ہے۔

٭ اپنے کاموں پر توجہ

اپنے ہر کام کو دل جمعی اور خلوص نیت سے پایۂ تکمیل تک پہنچائیں، کوشش کیجیے کہ جو کام زیادہ اہم ہے یا جس کام کا بیڑہ آپ نے پہلے اٹھایا ہے، پہلے اس کو ختم کریں، پھر نیا کام شروع کریں، یعنی تین، چار کے بہ جائے، ایک کام کریں۔ مگر مکمل کریں، ادھورا نہ چھوڑیں۔ مکمل کام خوشی کا باعث بنتا ہے، جب کہ نامکمل امور آپ کو پریشان رکھتے ہیں۔

اگر آپ مندرجہ بالا امور کو ملحوظ رکھیں گی، تو یقیناً آپ کی زندگی خوشیوں سے بھر جائے گی۔ یہ وہ راہ نما اور سنہرے اصول ہیں، جنہیں اپنا کر خواتین پریشانیوں کی شکار زندگی میں مسرتیں بکھیر سکتی ہیں۔

 
Load Next Story