مولانا عبدالعزیز کے خلاف ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیلات طلب
وزیرداخلہ چوہدری نثار مولانا عبدالعزیز کے خلاف موصول رپورٹس پارلیمنٹ میں پیش کرینگے۔
وفاقی وزرت داخلہ نے چیف کمشنر،آئی جی اسلام آباد، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزادکشمیرکے چیف سیکریٹریزسے لال مسجدکے سابق خطیب مولانا عبدالعزیزکیخلاف درج مقدمات کی رپورٹ طلب کرلی ہیں۔
رپورٹس موصول ہونے کے بعد وزیرداخلہ چوہدری نثاراسے پارلیمنٹ میں پیش کرینگے۔ آئی جی اسلام آبادکی ہدایت پروفاقی پولیس نے رپورٹ مرتب کرلی ہے جس کے مطابق مولانا عبدالعزیز ان کے10 سے زائدساتھی علمائے کرام اور ان کے خاندان کے دیگرارکان کے خلاف مجموعی طور پر 4 مقدمات درج ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ وفاقی سیکریٹری داخلہ نے وزیر داخلہ چوہدری نثارکی ہدایت پراسلام آباداورچاروں صوبوں، آزادکشمیرو گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹریزکو سرکاری مراسلہ بھیج دیاہے جس میں انھیں ہدایت کی گئی ہے کہ لال مسجدکے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز یاان کے بھانجے لال مسجد کے موجودہ خطیب مولاناعامرصدیق کے خلاف ملک بھرکے کسی بھی تھانے یاعدالت میں جہاں کہیں بھی کوئی بھی مقدمہ درج یازیرسماعت ہے تواس کی تفصیلات سے وفاقی حکومت کوفوری آگاہ کیاجائے۔
دریں اثنا چیف کمشنرآفس کے ذرائع نے ایکسپریس کوبتایاکہ مشرف دور حکومت میں تو مولانا عبدالعزیز کیخلاف ایک درجن سے زائد مقدمات درج ہوئے تھے جن میں وہ بری بھی ہوگئے تھے لیکن موجودہ دور حکومت میں مولانا عبدالعزیزکانام ضلعی انتظامیہ نے شیڈول فور میں ڈالا تھا جس کے تحت ان کی مکمل مانیٹرنگ کی جاتی ہے اور تھانہ آب پارہ میں سابق ایس ایچ اوانسپکٹرخالداعوان کی مدعیت میں مولانا عبدالعزیز سمیت10 سے زائدعلما کیخلاف لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پرعائددفعہ 144 کی خلاف ورزی پرمقدمہ درج ہے جو قابل ضمانت ہے تاہم سول سوسائٹی کی مدعیت میں بھی ایک مقدمہ درج ہے جس میں سخت دفعات شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ضلع اسلام آباد میںموجودہ دور حکومت میں مولانا عبدالعزیز کیخلاف کوئی مزید فوجداری مقدمہ درج نہیں ہوالیکن ایک دوسرے ذریعے نے بتایاکہ چونکہ وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں رپورٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیاہے لہٰذا چاروںصوبائی حکومتوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے چیف سیکریٹریز سے بھی جامع رپورٹ مانگی گئی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ موجودہ دور حکومت میں مجموعی طور پرمولانا عزیز اور ان کے 2 بھتیجوں کیخلاف 4مقدمات درج ہوئے۔ ان کے بھتیجوں کیخلاف تھانہ کوہسارمیں اسلحہ برآمدگی کے مقدمات بھی درج ہوئے تھے۔
رپورٹس موصول ہونے کے بعد وزیرداخلہ چوہدری نثاراسے پارلیمنٹ میں پیش کرینگے۔ آئی جی اسلام آبادکی ہدایت پروفاقی پولیس نے رپورٹ مرتب کرلی ہے جس کے مطابق مولانا عبدالعزیز ان کے10 سے زائدساتھی علمائے کرام اور ان کے خاندان کے دیگرارکان کے خلاف مجموعی طور پر 4 مقدمات درج ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ وفاقی سیکریٹری داخلہ نے وزیر داخلہ چوہدری نثارکی ہدایت پراسلام آباداورچاروں صوبوں، آزادکشمیرو گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹریزکو سرکاری مراسلہ بھیج دیاہے جس میں انھیں ہدایت کی گئی ہے کہ لال مسجدکے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز یاان کے بھانجے لال مسجد کے موجودہ خطیب مولاناعامرصدیق کے خلاف ملک بھرکے کسی بھی تھانے یاعدالت میں جہاں کہیں بھی کوئی بھی مقدمہ درج یازیرسماعت ہے تواس کی تفصیلات سے وفاقی حکومت کوفوری آگاہ کیاجائے۔
دریں اثنا چیف کمشنرآفس کے ذرائع نے ایکسپریس کوبتایاکہ مشرف دور حکومت میں تو مولانا عبدالعزیز کیخلاف ایک درجن سے زائد مقدمات درج ہوئے تھے جن میں وہ بری بھی ہوگئے تھے لیکن موجودہ دور حکومت میں مولانا عبدالعزیزکانام ضلعی انتظامیہ نے شیڈول فور میں ڈالا تھا جس کے تحت ان کی مکمل مانیٹرنگ کی جاتی ہے اور تھانہ آب پارہ میں سابق ایس ایچ اوانسپکٹرخالداعوان کی مدعیت میں مولانا عبدالعزیز سمیت10 سے زائدعلما کیخلاف لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پرعائددفعہ 144 کی خلاف ورزی پرمقدمہ درج ہے جو قابل ضمانت ہے تاہم سول سوسائٹی کی مدعیت میں بھی ایک مقدمہ درج ہے جس میں سخت دفعات شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ضلع اسلام آباد میںموجودہ دور حکومت میں مولانا عبدالعزیز کیخلاف کوئی مزید فوجداری مقدمہ درج نہیں ہوالیکن ایک دوسرے ذریعے نے بتایاکہ چونکہ وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں رپورٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیاہے لہٰذا چاروںصوبائی حکومتوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے چیف سیکریٹریز سے بھی جامع رپورٹ مانگی گئی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ موجودہ دور حکومت میں مجموعی طور پرمولانا عزیز اور ان کے 2 بھتیجوں کیخلاف 4مقدمات درج ہوئے۔ ان کے بھتیجوں کیخلاف تھانہ کوہسارمیں اسلحہ برآمدگی کے مقدمات بھی درج ہوئے تھے۔