شام میں جھڑپیں اور بمباری سے101افراد ہلاک اپوزیشن گروپوں کا فوجیوں کے قتل عام سے اظہار لاتعلقی

قتل عام جنگی جرائم کے مترادف ہوگا،اقوام متحدہ، ایمنسٹی،باغیوں کا سراقب پرقبضہ، سرکاری فوج کی سپلائی لائنیں کاٹ دیں


AFP November 03, 2012
اپوزیشن جماعتوںکاصدربشارالاسد سے مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ، مظاہروں میں عالمی برادری سے خونریزی رکوانے کا مطالبہ. فوٹو: اے ایف پی

شام میں جمعے کوجاری تشدد کے مختلف واقعات میں41 سرکاری فوجیوں سمیت کم ازکم مزید 101افرادہلاک ہوگئے۔

پورے ملک میں نمازجمعہ کے بعد حکومت مخالف زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں عالمی برادری سے مطالبہ کیاگیاکہ وہ شام میں خونریزی رکوائے۔کفرنبال میں مظاہرین نے بینراٹھارکھے تھے جن میں سمندری طوفان سینڈی کا تعلق شام کی خونریزی سے جوڑا گیاتھا۔بینرپربشارالاسدکی والدہ کا حوالہ دیکرلکھا ہوا تھا ''سینڈی میں90 افرادہلاک ہوئے،انیسہ 40 ہزار کھا گئی۔ شامی اپوزیشن نے امریکا پرالزام لگایاہے کہ وہ اپوزیشن گروپوں کی چھان بین کا مطالبہ کرکے انکے انقلاب کونقصان پہنچانے کی کوشش کررہاہے۔سیرین نیشنل کونسل نے گزشتہ روز 28 سرکاری فوجیوں کے قتل عام سے لاتعلقی کا اظہارکیاہے اور کہاہے کہ ذمے دارافرادکا پتہ لگاکران کا محاسبہ کیاجائیگا۔

اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق شام میں باغیوں کی جانب سے فوجیوں کو قتل کرنے کے واقعے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ ممکنہ طور پر جنگی جرم کے مترادف ہو گا۔ادھرباغی فوجوں نے ایک اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے سراقب کے قصبے پرقبضہ کرلیاہے جس سے حلب دمشق اوردیگرعلاقوں کا رابطہ کٹ گیاہے۔حلب میں سرکاری فوج کی پوزیشن کمزورہوگئی ہے۔سرکاری طیاروں نے دائرالزور، ادلیب اوردرعاپربمباری جاری رکھی۔حمص میں سرکاری فوج اورباغیوں میں جھڑپیں ہوتی رہیں۔

حلب میں بھی لڑائی جاری رہی۔باغیوں نے حلب میں ایک کردخاتون لیڈرنوجین دیرک کوہلاک کردیا۔اردن میںشام کی حکومت مخالف سیاسی جماعتوں کے اجلاس میں صدربشارالاسد سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے اورکہاگیاہے کہ عبوری حکومت کا ہیڈکواٹرز اردن ہی میں ہو گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں