وزارت دفاع کو لاپتہ نوجوان کی بازیابی میں تعاون کاحکم

مالاکنڈ حراستی مرکزمیں موجودگی کی اطلاع ہے، والد، ثبوت مسترد نہیں کر سکتے، جسٹس افتخار.


Numaindgan Express November 03, 2012
مالاکنڈ حراستی مرکزمیں موجودگی کی اطلاع ہے، والد، ثبوت مسترد نہیں کر سکتے، جسٹس افتخار. فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے وزارت دفاع کو سوات میں مبینہ طو رپر لاپتہ ہونیوالے ایک مقامی نوجوان کی بازیابی کیلیے تعاون کرنیکا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ نوجوان کے والدین کے پاس ثبوت موجودہیں۔

جن کومسترد نہیںکیا جاسکتا ۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے سوات کے شہری جواد مدنی کی جانب سے دائردرخواست کی سماعت کی جس میں موقف اپنایاگیاکہ ان کے بیٹے کو سوات میں ذمے داریاں سرانجام دینے والی فوجی یونٹ کے کرنل نعیم گھر سے بلا کرلے گئے جسکے بعد سے وہ لاپتہ ہے ۔انھوں نے بتایا بعض اطلاعات کے مطابق ان کا بیٹادرگئی حراستی مرکز یا مالاکنڈمیں ہے، وزارت دفاع کی جانب سے کمانڈر شہباز نے بتایا قانون نافذ کرنیوالے اداروںکے پاس نوجوان موجود نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نوجوان کے والدین کے پاس ثبوت موجود ہیں آپ سیکریٹری دفاع سے بات کرکے عدالت کو بتائیں اورنوجوان کی بازیابی کیلیے والدین سے تعاون کریں ورنہ عدالت مقامی سیشن جج سے انکوائر ی کرائے گی تب متعلقہ افسرکو بھی پیش ہونا پڑے گا۔عدالت نے مزیدسماعت 12 نومبر تک ملتو ی کردی۔نمائندے کے مطابق ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس شاہد حمید ڈار نے پرویز مشرف حملہ کیس کے ملزم جمشید رضا کوضمانت پر رہا کرنے کے بجائے دوبارہ گرفتاری کیخلاف پٹیشن پرڈی جی آئی ایس آئی،ڈی جی ایم آئی،سیکریٹری وزارت داخلہ و وزارت دفاع کو نوٹس جاری کرکے2ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں