پنجاب لوکل گورنمنٹ ترمیمی آرڈیننس 2016 لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج
چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخاب کے لئے خفیہ رائے شماری نہ کرانا آئین کے منافی ہے۔ درخواست میں موقف
لاہور:
تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) نے لوکل گورنمنٹ ترمیمی آرڈیننس 2016 کو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) نے لاہور ہائی کورٹ میں مبین قاضی ایڈووکیٹ کے توسط سے ایک ہی نوعیت کی دو الگ الگ درخواستیں دائر کی ہیں، جن میں لوکل گورنمنٹ ترمیمی آرڈیننس کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے ۔
درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخاب کے لئے خفیہ رائے شماری نہ کرانا آئین کے منافی ہے، آئین کے تحت کسی آزاد امیدوار کو کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے لیے مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے گزشتہ ہفتے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں تیسری مرتبہ ترمیم کی ہے جس کے تحت لاہور کے ڈپٹی میئرز کی تعداد 9سے بڑھا کر 13 کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ پنجاب میں کسان ، ٹیکنو کریٹ اور ورکرز کی سیٹوں کی تعداد بھی بڑھا دی گئی ہیں۔ جب کہ آزاد حیثیت سے منتخب ہونے والے بلدیاتی نمائندوں کو کسی سیاسی جماعت م،یں شامل ہونا ہوگا۔
تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) نے لوکل گورنمنٹ ترمیمی آرڈیننس 2016 کو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) نے لاہور ہائی کورٹ میں مبین قاضی ایڈووکیٹ کے توسط سے ایک ہی نوعیت کی دو الگ الگ درخواستیں دائر کی ہیں، جن میں لوکل گورنمنٹ ترمیمی آرڈیننس کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے ۔
درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخاب کے لئے خفیہ رائے شماری نہ کرانا آئین کے منافی ہے، آئین کے تحت کسی آزاد امیدوار کو کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے لیے مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے گزشتہ ہفتے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں تیسری مرتبہ ترمیم کی ہے جس کے تحت لاہور کے ڈپٹی میئرز کی تعداد 9سے بڑھا کر 13 کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ پنجاب میں کسان ، ٹیکنو کریٹ اور ورکرز کی سیٹوں کی تعداد بھی بڑھا دی گئی ہیں۔ جب کہ آزاد حیثیت سے منتخب ہونے والے بلدیاتی نمائندوں کو کسی سیاسی جماعت م،یں شامل ہونا ہوگا۔