موٹاپا بچوں میں دل کے امراض کا خدشہ بڑھا دیتا ہے تحقیق
اگر خون جم جانے کی بیماری کا علاج نہ کرایا جائے تو یہ دل کی بیماریوں کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ موٹے بچوں میں خون جم جانے کی بیماری ''وینز تھرومبوامبولزم'' کے خطرات بہت بڑھ جاتے ہیں جس سے دل کے امراض کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
امریکی ریاست شمالی کیرولینا کے ویک فوریسٹ بیپٹسٹ میڈیکل سینٹر کے ماہانہ ریسرچ جنرل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق گزشتہ 20 سالوں میں ''وینز تھرومبوامبولزم'' میں حیرت انگیز اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور امریکی بچوں میں یہ بیماری بڑے پیمانے پر دیکھنے میں آئی ہے۔
ویک فوریسٹ بیپٹسٹ میڈیکل سینٹر کی ڈاکٹر الزبتھ ہیلورسن کا کہنا ہے کہ تحقیق کے دوران نوجوانوں میں موٹاپے اور خون جم جانے والی بیماریوں کے درمیان تعلق پایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق ایک ادارے سے حاصل ہونے والے ڈیٹا پر مشتمل ہے لیکن یہ بچوں میں موٹاپے اور ''وینز تھرومبوامبولزم''کے باہمی تعلق کو واضح کرتی ہے جس پر مستقبل میں بڑے پیمانے پر تحقیق ہونی چاہیئے۔
سائنسدانوں نے 2000 سے 2012 کے درمیان 2 سے 18 سال کے 88 بچوں کے میڈیکل چارٹ کا معائنہ کیا اور یہ تمام بچے خون جمنے کی بیماری کا شکار تھے۔ تحقیق کے مطابق جن بچوں کے میڈیکل چارٹ کا جائزہ لیا گیا ان میں سے 37 فیصد بچے موٹاپے کا شکار تھے جب کہ زیادہ تر بچوں میں اس مرض کے دیگر عوامل بھی پائے گئے۔ بچوں میں دیگر خون جم جانے والے عوامل اور انفیکشنز دور کرنے کے بعد بھی موٹاپے اور خون جم جانے والی بیماریوں کا آپس میں واضح تعلق پایا گیا۔
واضح رہے کہ موٹاپے کے باعث بڑے افراد میں خون جم جانے والی بیماریاں عام ہیں لیکن نوجوانوں پر کی گئی گزشتہ تحقیقات کے نتائج ملے جلے رہے ہیں جب کہ اگر خون جم جانے کی بیماری کا علاج نہ کرایا جائے تو یہ دل کی بیماریوں کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
امریکی ریاست شمالی کیرولینا کے ویک فوریسٹ بیپٹسٹ میڈیکل سینٹر کے ماہانہ ریسرچ جنرل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق گزشتہ 20 سالوں میں ''وینز تھرومبوامبولزم'' میں حیرت انگیز اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور امریکی بچوں میں یہ بیماری بڑے پیمانے پر دیکھنے میں آئی ہے۔
ویک فوریسٹ بیپٹسٹ میڈیکل سینٹر کی ڈاکٹر الزبتھ ہیلورسن کا کہنا ہے کہ تحقیق کے دوران نوجوانوں میں موٹاپے اور خون جم جانے والی بیماریوں کے درمیان تعلق پایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق ایک ادارے سے حاصل ہونے والے ڈیٹا پر مشتمل ہے لیکن یہ بچوں میں موٹاپے اور ''وینز تھرومبوامبولزم''کے باہمی تعلق کو واضح کرتی ہے جس پر مستقبل میں بڑے پیمانے پر تحقیق ہونی چاہیئے۔
سائنسدانوں نے 2000 سے 2012 کے درمیان 2 سے 18 سال کے 88 بچوں کے میڈیکل چارٹ کا معائنہ کیا اور یہ تمام بچے خون جمنے کی بیماری کا شکار تھے۔ تحقیق کے مطابق جن بچوں کے میڈیکل چارٹ کا جائزہ لیا گیا ان میں سے 37 فیصد بچے موٹاپے کا شکار تھے جب کہ زیادہ تر بچوں میں اس مرض کے دیگر عوامل بھی پائے گئے۔ بچوں میں دیگر خون جم جانے والے عوامل اور انفیکشنز دور کرنے کے بعد بھی موٹاپے اور خون جم جانے والی بیماریوں کا آپس میں واضح تعلق پایا گیا۔
واضح رہے کہ موٹاپے کے باعث بڑے افراد میں خون جم جانے والی بیماریاں عام ہیں لیکن نوجوانوں پر کی گئی گزشتہ تحقیقات کے نتائج ملے جلے رہے ہیں جب کہ اگر خون جم جانے کی بیماری کا علاج نہ کرایا جائے تو یہ دل کی بیماریوں کا باعث بھی بن سکتا ہے۔