رواں سال موسم میں شدت کا خدشہ

ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے مطابق سال 2015 ء میں دنیا کا ہر خطہ موسمی تباہ کاریوں کی زد میں رہا

حکمرانوں کو خواب غفلت سے جاگ کر نان ایشوز کی سیاست چھوڑ کر حقیقی مسائل کے حل کی جانب متوجہ ہونا ہوگا فوٹو:فائل

WASHINGTON:
ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث موسم پر پڑنے والے شدید اثرات کی وجہ سے اس سال پاکستان سمیت مختلف ممالک میں سردی و گرمی میں شدت کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے جس کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل ترتیب دیا جانا ازحد ضروری ہے۔ سال 2016ء میں پاکستان میں گرمیوں کے ساتھ بارشں سے سیلاب کی شدت میں بھی اضافہ ہونے کا امکان ہے، عالمی ماہرین موسمیات نے کہا ہے کہ سردیوں کی شدت کے ساتھ ساتھ دنیا کے بعض خطوں میں گرمی کی شدت میں بھی7 فیصد اضافے کا امکان ہے۔

پاکستان کو گزشتہ چند سال سے بارشوں کے باعث سیلاب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، نیز سال گزشتہ گرمی کی شدید لہر ملکی تاریخ میں پہلی بار سیکڑوں اموات کا باعث بنی۔ یہ ہماری بدقسمتی اور متعلقہ اداروں کی نااہلی ہے کہ یہاں نہ تو ماضی سے سبق سیکھا جاتا ہے نہ آنے والے وقت کی پیشگی منصوبہ بندی کی جاتی ہے، نتیجتاً ہرسال ناگہانی حادثات و اموات کا سامنا کرنا پڑتاہے۔


ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے مطابق سال 2015 ء میں دنیا کا ہر خطہ موسمی تباہ کاریوں کی زد میں رہا۔ عالمی میڈیا رپورٹس میں کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ موسمی کیفیات بدل رہی ہیں جہاں شدید سردی تھی اب وہاں گرمی کی لہر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور جہاں بہت زیادہ گرمی پڑرہی تھی وہاں گرمیوں میں گرمی کی شدت میں مزید اضافے جب کہ سردیوں میں پہلے سے زیاہ سردی کی پیش گوئی کی جارہی ہے۔ بارشوں میں بھی 3 سے 8فیصد تک اضافے کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔اندازہ کیجیے 20 امریکی ریاستوں میں کیا قیامت خیز برفباری ہورہی ہے۔

ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل مائیکل جیراڈ کے مطابق تباہ کن سیلابوں اور شدید خشک سالی کا بنیادی محرک ال نینو ہے۔ قدرتی ال نینو اور موسمیاتی تبدیلی دونوں عوامل مل کر اپنے شدید اثرات مرتب کررہے ہیں۔

ان رپورٹس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اگر پیشگی حکمت عملی مرتب نہیں کی گئی تو گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال کس قدر تباہی کا سامنا کرنا ہوگا لیکن حکومتی سطح پر کوئی ہلچل نظر نہیں آتی، ادارے ماحولیاتی تبدیلیوں کو وہ اہمیت دینے کے لیے تیار نہیں جس کی اس وقت شدید ضرورت ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ایشیا کو سب سے زیاد متاثر ہونے والا خطہ قرار دیا گیا ہے۔ حکمرانوں کو خواب غفلت سے جاگ کر نان ایشوز کی سیاست چھوڑ کر حقیقی مسائل کے حل کی جانب متوجہ ہونا ہوگا ورنہ پانی سر سے گزر جانے کے بعد جاگنا لاحاصل ہے۔
Load Next Story