سپریم کورٹ کا وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کے حلقے کو کھولنے کا حکم

عدالت کا نادرا کو 3 ماہ میں کاؤنٹرفائلز پرانگوٹھوں کی تصدیق کا عمل مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم


ویب ڈیسک January 26, 2016
عدالت کا نادرا کو 3 ماہ میں کاؤنٹرفائلز پرانگوٹھوں کی تصدیق کا عمل مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم. فوٹو:فائل

سپریم کورٹ نے وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کے حلقے این اے 125 میں نادرا کو کاؤنٹرفائلزپرانگوٹھوں کی تصدیق کا حکم دے دیا۔



چیف جسٹس انور ظہیر جمالی كی سربراہی میں 3 ركنی بینچ نے خواجہ سعد رفیق كے وكیل خواجہ حارث كی رضامندی سے انگوٹھے كے نشان سے ووٹوں كی تصدیق كا فیصلہ كیا اورالیكشن كمیشن كو حكم دیا ہے كہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق كے حلقے میں ڈالے گئے ووٹ، دستیاب كائونٹر فائلز اور اس سے متعلق الیكٹرانك ڈیٹا نادرا كو فراہم كردی جائیں جب كہ نادرا كو 3 مہینے كے اندر تصدیق كا عمل مكمل كرنے كی ہدایت كی گئی ہے۔



عدالت نے تصدیق كے عمل كے تمام اخراجات مخالف فریق تحریك انصاف كے حامد خان پر ڈال دیئے ہیں اور آفس كو ہدایت كی ہے كہ نادرا سے رپورٹ موصول ہونے كے بعد معاملہ سماعت كے لیے مقرر كرلیا جائے۔ دوران سماعت جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریماركس دیئے كہ الیكشن پراسس میں بے قاعدگیاں ہوئی ہیں لیكن ہم نے دیكھنا ہے كہ كیا ان بے قاعدگیوں سے مجموعی نتیجہ متاثر ہوتا ہے یانہیں۔ 3 ركنی خصوصی بینچ نے كیس كی سماعت كی تو حامد خان كے وكیل احمد اویس نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اپنایا كہ عوامی نمائندگی كے قانون كی سیكشن نو كی خلاف ورزی ہوئی ہے،انتخابی عملے كی تعیناتی ریٹرننگ افسر كا اختیار ہے لیكن عملے كی فہرست ڈسٹركٹ ریٹرننگ افسر كے دفتر میں تیار ہوئی۔ان كا موقف تھا كہ ایسا كرنا كسی خاص مقصد سے خالی نہیں تھا۔ حامد خان كا یہ بھی كہنا تھا كہ 11 پولنگ اسٹیشنز پر 100 فیصد پولنگ ہوئی۔



جسٹس شیخ عظمت سعید نے كہا كہ دھاندلی كو ثابت كرنے كے لیے ٹھوس ثبوت چاہئیں ہوں گے، سردست ہم بے قاعدگیوں كو دیكھ رہے ہیں کیونکہ دیكھنا ہو گا كہ ان بے قاعدگیوں سے نتیجہ متاثر ہوگا یا نہیں۔ فاضل جج نے كہا كہ فریق مخالف نے انگوٹھے كے نشان سے ووٹوں كی تصدیق كی درخواست كی تھی جو مسترد ہوئی اور الیكشن ٹربیونل نے خود ہی ہر چیز كا تجزیہ كیا،دولاكھ ووٹوں كا تجزیہ مینول ہو تو اس كے لیے پانچ سال سے زیادہ كا عرصہ دركار ہو گا، ہم نادرا سے تصدیق كا عمل كروالیتے ہیں اور اس بنیاد پر دیكھ لیتے ہیں كہ الزامات كہاں تك درست ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔