دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کا طریقہ کار وضع نہ کرنے پر سندھ ہائیکورٹ برہم

آئند سماعت تک لائحہ عمل تیار نہ کیا توکارروائی کی جائے گی، لاپتہ افراد کے کیس کی سماعت کے دوران بینچ کے ریمارکس

گرفتارنہیں کیا،گمشدگی کا مقدمہ درج کرلیا،ایس ایچ اوپیرآباد،آئندہ سماعت پروفاقی وصوبائی سیکریٹری داخلہ طلب۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت کی نرمی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

حکم کے باوجود دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کیلیے رینجرز اور پولیس کے اشتراک عمل کا طریقہ کارتاحال وضع نہ کرنے پر چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شدید برہمی کا اظہار کیا اورآئندہ سماعت پر وفاقی سیکریٹری داخلہ اور ہوم سیکریٹری سندھ کو ذاتی طور پر طلب کرلیا ہے،عدالت نے تنبیہ کی کہ اگرآئندہ سماعت تک لائحہ عمل تیار نہ کیا گیا تو ذمے داران سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا اورکارروائی کی جائے گی۔


محمد زمان اور دیگرکی جانب سے دائر درخواست میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی،محکمہ داخلہ سندھ،ڈی جی رینجرز،کمانڈنگ افسر سچل رینجرز،میجر محمد ولی خان سچل رینجرز اوردیگرکو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کے عزیزوں محمد سلیمان ، پیرزادہ ، محمد طاہر،ایازخان،یاسین خان اوورفرحان اللہ کو رینجرز نے7دسمبر2010ء کو پیر آبادکے علاقے میں واقع گھر سے حراست میں لیا تھا اور وہ تاحال لاپتا ہیں،سماعت کے موقع پرایس ایچ او پیرآباد نے کمنٹس میں موقف اختیارکیا کہ پولیس نے ان شہریوں کو گرفتار نہیں کیا،ان کی بازیابی کے لیے ایف آئی اے اور سی آئی ڈی سمیت متعلقہ اداروں کو خطوط لکھ دیے گئے ہیں،ان کی گمشدگی کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔

عدالت نے اپنی آبزرویشن میں کہاکہ ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرگیا عدالت یہ حکم دیتی رہی ہے کہ رینجرزاور پولیس ملزمان کی گرفتاری اور دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کرلیںمگر عدالتی حکم کو نظرانداز کیا جاتارہا ہے،عدالت نے مزیدآبزروکیا کہ اس حوالے صرف وعدے ہی کیے جاتے ہیں عملی اقدامات نظر نہیں آتے، سرکاری ادارے عدالت کے نرم رویے کو اس کی کمزوری سمجھ رہے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے اور عدالت اپنے اختیارات جانتی ہے، فاضل بینچ نے وفاقی سیکریٹری داخلہ،ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر پیش ہوکر وضاحت کریں،عدالت نے سماعت 29نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ عدالت کا حکم متعلقہ حکام تک پہنچادیں۔
Load Next Story