وائٹ ہاؤس کے سامنے 33 سال سے جوہری ہتھیاروں کیخلاف سراپا احتجاج خاتون چل بسی

خاتون اپنے شوہر کے ساتھ 33 سال تک جوہری ہھتیاروں کے خلاف ڈٹی رہی۔

خاتون اپنے شوہر کے ساتھ 33 سال تک جوہری ہھتیاروں کے خلاف ڈٹی رہی۔ فوٹو فوکس

لوگ جب کسی کام کے کو کرنے کا عزم کرلیں تو پھر کوئی بھی رکاوٹ ان کا راستہ نہیں روک سکتی ایسا ہی کچھ کرکے دکھایا امریکی خاتون نے اور اس نے تمام تر مشکلات کے باجود وائٹ ہاوس کے سامنے 33 سال جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے خلاف احتجاج جاری رکھا بلکہ اپنی آخری سانس تک اپنے عزم کو تو کم نہیں ہونے دیا لیکن زندگی کی بازی ہار گئی۔


جوہری ہتھیار انسانیت کی تباہی کا مہلک ترین ہتھیار ہے لیکن اس کے باوجود دنیا کے طاقتور ترین ممالک اس ٹیکنالوجی کو پھیلا کر دنیا کو مزید تباہی کی دلدل میں گرا رہے ہیں ایسے میں کمزور سہی لیکن مضبوط عزم کے ساتھ 47 سالہ خاتون نے وائٹ ہاوس کے سامنے پارک میں اپنا بوریا بستر لگا لیا اور اپنی آخری سانس تک احتجاج جاری رکھا جب کہ اس کوشش میں انہیں کئی بار دھمکیوں اور پولیس کی جانب سے ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور وہ اپنے شوہر کے ساتھ 33 سال تک جوہری ہھتیاروں کے خلاف ڈٹی رہیں اور اس دوران دنیا بھر سے آنے والے ہزاروں افراد نے ان کے احتجاج کو دیکھا اور ان کی ہمت کی داد دی۔

کونسیپین نامی خاتون اسپین میں پیدا ہوئی اور 1960 میں امریکا میں اپنے ملک کے سفارت خانے میں ریسیپشنسٹ کے طور پر نوکری حاصل کرنے کے بعد یہیں رہائش اختیار کرلی جب کہ اسی دوران انہوں نے امریکی شہری سے شادی کرلی اور 1982 سے وائٹ ہاوس کے باہر جوہری ہتھیاروں کے خلاف احتجاج شروع کیا، 33 سال تک جاری رہنے والے اس احتجاج کے دوران وہ کئی بار صحت کے مسائل کا شکار ہوئیں لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور بالآخراسی جدوجہد میں وہ 81 سال کی عمر میں زندگی کی بازی ہار گئیں۔
Load Next Story