پاکستان کا بیرونی قرضہ 70 ارب ڈالر سے بھی بڑھنے کا خدشہ
آئی ایم ایف کی حالیہ جائزہ رپورٹ میں قرضے کے تخمینے میں 11.6 ارب ڈالر کا اضافہ کیا گیا
آئی ایم ایف کے پاکستان کے بیرونی قرضے کے حوالے سے تخمینے بڑھ رہے ہیں اور قرضہ کی مینجمنٹ کے حوالے سے غیریقینی صورتحال پیدا ہو رہی ہے، اعداد و شمار میں تبدیلی سے بڑھتے ہوئے قرضے کو کنٹرول کرنے کیلیے ضروری اصلاحات کی عدم موجودگی کا اشارہ بھی ملتا ہے۔
آئی ایم ایف کی گزشتہ2 سال میں جاری کردہ تمام جائزہ رپورٹوں کے تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلی جائزہ رپورٹ کے برعکس حالیہ جائزہ رپورٹ میں مالی سال 2015-16 میں قرضے کا حجم تقریبا 11.6 ارب ڈالر زائد ہے۔
آئی ایم ایف نے 2013 میں تخمینہ لگایا تھا کہ 2015-16 میں پاکستان کے غیرملکی قرضے کا حجم 58.6 ارب ڈالر ہوگا مگر دو سال بعد 9ویں جائزہ رپورٹ میں بیرونی قرضے کا حجم 70.2 ارب ڈالر بتایا گیا ہے۔ ایک سہ ماہی سے دوسری سہ ماہی کے دوران 10 ارب ڈالر کا فرق آرہا ہے اور اس سے نہ صرف قرض کی مینجمنٹ کے مسائل کی نشاندہی ہوتی ہے بلکہ قرضے کو کنٹرول کرنے کے لئے اصلاحات کی ضرورت بھی محسوس ہوتی ہے۔
آئی ایم ایف کی گزشتہ2 سال میں جاری کردہ تمام جائزہ رپورٹوں کے تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلی جائزہ رپورٹ کے برعکس حالیہ جائزہ رپورٹ میں مالی سال 2015-16 میں قرضے کا حجم تقریبا 11.6 ارب ڈالر زائد ہے۔
آئی ایم ایف نے 2013 میں تخمینہ لگایا تھا کہ 2015-16 میں پاکستان کے غیرملکی قرضے کا حجم 58.6 ارب ڈالر ہوگا مگر دو سال بعد 9ویں جائزہ رپورٹ میں بیرونی قرضے کا حجم 70.2 ارب ڈالر بتایا گیا ہے۔ ایک سہ ماہی سے دوسری سہ ماہی کے دوران 10 ارب ڈالر کا فرق آرہا ہے اور اس سے نہ صرف قرض کی مینجمنٹ کے مسائل کی نشاندہی ہوتی ہے بلکہ قرضے کو کنٹرول کرنے کے لئے اصلاحات کی ضرورت بھی محسوس ہوتی ہے۔