ملک میں بیروزگاری کی شرح 6 نہیں 85 فیصد ہے آئی پی آر

36لاکھ ملازمتوں سے محروم،خواندہ زیادہ بیروزگار،یوتھ پروگرام لاحاصل


Khususi Reporter January 28, 2016
36لاکھ ملازمتوں سے محروم،خواندہ زیادہ بیروزگار،یوتھ پروگرام لاحاصل،بیکاربیٹھے10لاکھ نوجوان جرائم کی طرف جا سکتے ہیں،لیبر فورس سروے پرحقائق نامہ جاری فوٹو: فائل

تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز (آئی پی آر) نے کہا ہے کہ مالی سال2014-15 میں بیروزگاری کی شرح8.5 فیصد تک پہنچ گئی جو گزشتہ 13 سال میں سب سے زیادہ ہے،15 سے 29 سال کی عمر کے بیروزگار جوان جرائم کی طرف مائل ہو رہے ہیں، اس سلسلے میں حکومتی یوتھ پروگرام ناکام ہوگئے۔

گزشتہ روزملک میں روزگاراوربیروزگاری پرجاری کردہ حقائق نامے میں آئی پی آر نے حوالہ دیاکہ قومی ادارہ شماریات نے حال ہی میں لیبر فورس سروے 2014-15 جاری کیا ہے جو قابل ستائش کاوش ہے۔ حقائق نامے نے اس سلسلے میں لیبر مارکیٹ کی طرف توجہ دلائی ہے جس کے مطابق سال 2012-13 اور 2013-14 میں صرف 13لاکھ ورکرز لیبر مارکیٹ میں داخل ہوئے جبکہ اس سے پہلے ہر سال 15لاکھ شامل ہو رہے تھے لہذا اس طرح مذکورہ برسوںمیں لاکھوں ورکرز لیبر مارکیٹ میں نہیں آئے یا پھر ادارہ شماریات صحیح اندازہ نہیں لگا سکا۔

حقائق نامے کے مطابق 2012-13 اور 2014-15 میں 14لاکھ ملازمتیں پیدا کی گئیں، اس طرح بیروزگار ورکر کی تعداد میں1 لاکھ افراد کی کمی ہوئی جبکہ 2014-15کے اختتام پر ملک میں 36 لاکھ ورکرز بیروزگار تھے، لیبرفورس سروے کے مطابق ملک میں بے روزگاری کی شرح6 فیصد ہے اور 2012-13 میں اس میں کمی ہوئی لیکن اگرصحیح طریقے سے حساب لگایا جائے تو 2014-15میں بیروزگاری کی شرح 8.5 فیصد تک پہنچ چکی ہے جو گزشتہ 13سال میں سب سے زیادہ ہے۔

حقائق نامے کے مطابق انتہائی فکرانگیز بات یہ ہے کہ ملک میں پڑھے لکھے بیروزگاروں کی شرح ان پڑھ بیروزگار افراد سے دگنی سے بھی زیادہ ہے نیز اسی طرح ملک میں نوجوانوں اور خواتین میں بیروزگاری کی شرح بھی سب سے زیادہ ہے جبکہ دیہی اور شہری علاقوں میں بیروزگاری کی شرح میں معمولی فرق ہے، 2012-13کے بعد خیبر پختونخوا میں بیروزگاری میں زیادہ اضافہ ہوا جبکہ پنجاب میں بڑی تیزی سے روزگار کے مواقع پیدا کیے گئے۔

آئی پی آر نے کہاکہ زرعی شعبے میں بیروزگاری بڑھ گئی جبکہ صنعتی شعبے میں گزشتہ 2 سال میں دو تہائی اور سروسز سیکٹر میں ایک تہائی ملازمتیں پیدا ہوئیں۔حقائق نامے میں نشاندہی کی گئی کہ پاکستان میں خواتین کی لیبرفورس میں شرکت بہترہوئی، جہاں تک حقیقی اجرت کا تعلق ہے تو 2008-09 اور 2014-15 میں پیشہ وارانہ اور ہنرمند افراد کی حقیقی اجرت میں اضافہ جبکہ بے ہنر افراد کی اجرت میں کمی ہوئی ہے۔ حقائق نامے کے مطابق 10 لاکھ بیروزگار ایسے ہیں جن کی عمریں 15تا29سال ہیں جو تعلیم حاصل کر رہے ہیں نہ ملازمتیں تلاش کر رہے ہیں، شاید ایسے افراد مختلف جرائم کی طرف با آسانی مائل ہو جاتے ہیں جبکہ بد قسمتی سے حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے مختلف یوتھ پروگرام کامیاب نہیں ہو سکے۔

تاہم خوش آئند بات ہے کہ سال 2012-13 سے اب تک چائلڈلیبر میں 14فیصد کمی ہوئی۔ حقائق نامے کے مطابق ملکی لیبر مارکیٹ میں منفی کے ساتھ مثبت رحجان بھی دیکھا گیا ہے تاہم پائیدار طریقے سے بیروزگاری میں کمی لانے سے جی ڈی پی کی شرح نمو 6 فیصد سے زیادہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے لہٰذا پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کو چاہیے کہ وہ ہنر مند افراد پیدا کرنے اور ان کی ملازمتوں کیلیے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں