چین کا سمندرمیں تیرتے جوہری بجلی گھرتعمیرکرنے کا منصوبہ
تمام ایٹمی پلانٹ محفوظ ہیں، تابکاری کے اخراج کا کوئی امکان نہیں، سرکاری وائٹ پیپر
چین 2020 تک اپنی ایٹمی توانائی کی استعداد دگنا کرنے کے منصوبے کے تحت سمندر میں تیرتاجوہری بجلی گھر تعمیر کرے گا۔ اے پی پی کے مطابق چائنا اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین زودازے نے کہا ہے کہ ہم ایک'میرین فلوٹنگ پاور پلانٹ'بنانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں، چین میری ٹائم پاوربنناچاہے گا اور اس کیلیے اپنے سمندروں کے وسائل کا مکمل استعمال کرے گا۔
چین نے 2 سمندری جوہری پاور پلانٹس کی تعمیر کا اعلان کیا ہے جن کو چائنا جنرل نیوکلیئر پاور کارپوریشن اور چائنا نیوکلیئرکارپوریشن بنائیںگی، ان پلانٹس سے ساحل کے قریب سمندروں میں موجود آئل اورگیس ڈرلنگ پلیٹ فارمزکے علاوہ دوسرے علاقوں کوبجلی فراہم کی جائے گی۔ واضح رہے کہ اسی قسم کا منفرد ایٹمی پاور پلانٹ روس بھی تعمیرکررہا ہے۔آئی این پی کے مطابق چین نے ایٹمی پلانٹس اورایٹمی موادکے تحفظ کیلیے قوانین کومزید سخت بنادیا ہے۔
چین میں پہلا ایٹمی پلانٹ 1985 میں تعمیرکیاگیاتھا اوراسی وقت سے پلانٹ کی نگرانی کو بہتربنانے کیلیے قوانین کی تیار ی شروع کردی گئی تھی، 1993 میںعلاقے میں پہلاایٹمی حادثہ ہونے کے بعد تابکاری کے اثرات ختم کرنے کے لیے تیزی سے کام کیاگیا۔ سیکیورٹی قوانین پرگذشتہ سال نظرثانی کی گئی اورایک ایٹمی ایمرجنسی مینجمنٹ سسٹم تشکیل دیاگیا اس سلسلے میں ملک کے تمام اداروں اورصوبائی حکومتوں کوبھی قوانین پرسختی سے عمل درآمدکی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی حدودمیں ایٹمی پلانٹس کے بارے میں قوانین پرموثرعمل درآمدکریں۔
سرکاری طورپر جاری کیے گئے وائٹ پیپرمیں کہاگیا ہے کہ اب تمام ایٹمی پلانٹس محفوظ ہیں، تنصیبات کی عالمی معیارکے مطابق نگرانی کی جارہی ہے اوراس سلسلے میں کوئی کوتاہی منظرعام پرنہیں آئی، ایٹمی تابکاری کے اخراج کو روکنے کیلیے بھی سخت اقدام کیے گئے ہیں۔
چین نے 2 سمندری جوہری پاور پلانٹس کی تعمیر کا اعلان کیا ہے جن کو چائنا جنرل نیوکلیئر پاور کارپوریشن اور چائنا نیوکلیئرکارپوریشن بنائیںگی، ان پلانٹس سے ساحل کے قریب سمندروں میں موجود آئل اورگیس ڈرلنگ پلیٹ فارمزکے علاوہ دوسرے علاقوں کوبجلی فراہم کی جائے گی۔ واضح رہے کہ اسی قسم کا منفرد ایٹمی پاور پلانٹ روس بھی تعمیرکررہا ہے۔آئی این پی کے مطابق چین نے ایٹمی پلانٹس اورایٹمی موادکے تحفظ کیلیے قوانین کومزید سخت بنادیا ہے۔
چین میں پہلا ایٹمی پلانٹ 1985 میں تعمیرکیاگیاتھا اوراسی وقت سے پلانٹ کی نگرانی کو بہتربنانے کیلیے قوانین کی تیار ی شروع کردی گئی تھی، 1993 میںعلاقے میں پہلاایٹمی حادثہ ہونے کے بعد تابکاری کے اثرات ختم کرنے کے لیے تیزی سے کام کیاگیا۔ سیکیورٹی قوانین پرگذشتہ سال نظرثانی کی گئی اورایک ایٹمی ایمرجنسی مینجمنٹ سسٹم تشکیل دیاگیا اس سلسلے میں ملک کے تمام اداروں اورصوبائی حکومتوں کوبھی قوانین پرسختی سے عمل درآمدکی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی حدودمیں ایٹمی پلانٹس کے بارے میں قوانین پرموثرعمل درآمدکریں۔
سرکاری طورپر جاری کیے گئے وائٹ پیپرمیں کہاگیا ہے کہ اب تمام ایٹمی پلانٹس محفوظ ہیں، تنصیبات کی عالمی معیارکے مطابق نگرانی کی جارہی ہے اوراس سلسلے میں کوئی کوتاہی منظرعام پرنہیں آئی، ایٹمی تابکاری کے اخراج کو روکنے کیلیے بھی سخت اقدام کیے گئے ہیں۔