کراچی کو تسکین ِاضطراب کی ضرورت

پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ کراچی کو دہشت گردی سے پاک کریں گے۔


Editorial January 28, 2016
پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ کراچی کو دہشت گردی سے پاک کریں گے۔ فوٹو؛ فائل

پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ کراچی کو دہشت گردی سے پاک کریں گے، کراچی کے شہریوں کی پرامن، بے خوف اور معمول کی زندگی کی بحالی کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے یہاں جاری بیان کے مطابق آرمی چیف نے بدھ کو کور ہیڈکوارٹرز کراچی کا دورہ کیا اور وہاں سیکیورٹی کے معاملات پر ہونے والے خصوصی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں کورکمانڈر، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی، ڈائریکٹر جنرل ایم آئی اور ڈائریکٹر جنرل رینجرز نے شرکت کی۔

اس حقیقت سے شاید ہی کسی کو انکار ہو کہ دہشتگردی کے خلاف جاری قومی جنگ میں کراچی کا محاذ عسکری قیادت کی نظروں سے کبھی اوجھل نہیں رہا، وجہ صاف ظاہر ہے کہ ماضی میں کراچی ناقابل بیان بدامنی کا گہوارہ بنا رہا، لاقانونیت اور قتل و غارت کی اندوہ ناک تاریخ رقم ہوئی جب کہ امن و امان کی گمبھیر صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومتی اقدامات نیم دلانہ اور ایڈ ہاک بنیاد پر ہی ہوتے رہے۔

جس سے قانون شکنوں کو حوصلہ ملا، مختلف مافیاؤں کو سیاسی سماجی اور معاشی طور پر اس شہر سے بھرپور انتقام لینے کا موقع ملا لیکن موجودہ آرمی چیف اور وفاقی و صوبائی حکومت کے عزم سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ تبدیل شدہ صورتحال امن دشمنوں اور دہشتگردوں کے حق میں نہیں بلکہ ان کے خاتمہ تک قانون کے محافظ ان کا پیچھا کریں گے۔ آرمی چیف کو کراچی میں جاری آپریشن اور خفیہ معلومات کی بنیاد پر کیے جانے والے آپریشنز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

جنرل راحیل شریف نے اس موقع پر رینجرز اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو سیکیورٹی حالات میں بہتری کے سلسلے میں ملنے والی کامیابیوں کو سراہا۔ انھوں نے مختلف دہشت گرد نیٹ ورکس کو بے نقاب کرنے، دہشت گردوں کے انفرا سٹرکچر کو ختم کرنے اور ان کے کراچی سے باہر دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ رابطے توڑنے کے سلسلے میں حاصل شدہ اہم ''بریک تھرو'' پر خفیہ اداروں کی کارکردگی کی خصوصی طور پر تعریف کی۔

تاہم کراچی کو اس کے امن پسندانہ شناخت سے محروم کرانے میں حکومتی و ریاستی تجاہل عارفانہ اور سیاسی مصلحتوں کو بھلایا نہیں جا سکتا، دنیا کے کسی مہذب شہر کی بربادی میں اس درجہ بے اعتنائی کی شاید ہی کوئی نظیر ملتی ہو بلکہ شہر کے فہمیدہ طبقے کو دکھ اس بات کا ہے کہ ''اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے''۔ بہر کیف بعد از خرابیٔ بسیار اب حالات بہتری کی طرف گامزن ہیں، اپیکس کمیٹی، رینجرز، پولیس، سندھ حکومت آن بورڈ ہیں، وفاق کراچی سے دہشتگردی کا قلع قمع کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کے باقی ماندہ نکات کو بروئے کار لانے پر کمر بستہ ہے، اسے جرائم سے پاک کراچی درکار ہے۔

جس کے لیے موثر حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے بلکہ ٹارگیٹڈ آپریشن کی حکمت عملی کی اساس اس نکتہ پر رکھی گئی کہ کراچی کا امن پورے پاکستان کی سلامتی سے مشروط ہے، چنانچہ اسی سٹریٹجی کی بازگشت جنرل راحیل شریف کی اس دلیرانہ للکار میں سنائی دیتی ہے کہ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کر کراچی کے امن کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔ سندھ حکومت نے بھی امن کو اپنی اولین ترجیح تسلیم کیا جب کہ وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی میں 3 سال سے بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال پر ہماری حکومت نے قابو پا لیا ہے، اب لوگ بغیر خوف کے رات دیر گئے تک سمندر پر جاتے ہیں، پہلے تو گھر سے باہر نکلنے والوں کے لیے واپسی تک خیریت کی دعائیں مانگتے تھے۔

انھوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو دن رات ڈھونڈ ڈھونڈ کر ان کا صفایا کر رہے ہیں۔ بلاشبہ ملک کے سب سے بڑے اقتصادی و معاشی مرکز کو تباہی سے بچانے اور شہر کی رونقیں لوٹانے کے لیے ضروری تھا کہ انتہا پسندی کے خلاف کراچی آپریشن جرائم پیشہ عناصر کو پوری طاقت سے نشانہ بنائے۔

صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی پر قابو پانے میں کامیاب ہو چکا ہے، اب حکومت ان اسباب کا جائزہ لے گی جن کی وجہ سے ملک انتہاپسندی اور شدت پسندی کے رجحانات کا شکار ہوا تا کہ مستقبل میں اس طرح کے حالات سے بچنے کے لیے تدابیر اختیار کی جا سکیں۔ انھوں نے یہ بات پاک فوج کے بیچلر آف ملٹری آرٹ اینڈ سائنس اور نسٹ انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ کنفلِکٹ اسٹڈیز کے جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ صدر نے صائب بات کی ہے۔

دہشت گردی ایک شکست خوردہ اور مٹھی بھر مایوس عناصر کا وہ مریضانہ ایجنڈا ہے جسے وہ قوم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، لہٰذا صدر مملکت نے بجا کہا کہ پاکستانی قوم اور مسلح افواج اندرونی اور بیرونی ہر طرح کے حالات میں ملکر دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتی ہے اور وطن عزیز کے محافظ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

تاہم اس جوش و ولولہ کے باوجود بعض زمینی حقائق ضرور مدنظر رہنے چاہئیں، جن کا کراچی سمیت ملکی سالمیت اور سیاسی و اقتصادی ترقی و استحکام کی منزل تک پہنچنے کے عزم سے گہرا تعلق ہے اور وہ ہے سیاسی اسٹیک ہولڈرز اور پوری سول سوسائٹی کا ناگزیر اشتراک عمل۔کراچی کو تسکین اضطراب دینے والی سیاسی قوتیں سامنے آئیں۔ سیاست دانوں کے باہمی اختلافات کا درد انگیز باب ملک کے وسیع تر مفاد میں اب بند ہو جانا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں