بلدیاتی اداروں کو اختیارات منتقل ہونے چاہئیں
کیا یہ ضروری ہے کہ عوامی نمایندے آئینی طور پر موجود اپنے اختیارات کے حصول کے لیے عدالتوں سے رجوع کریں۔
ISLAMABAD:
سپریم کورٹ نے بلدیاتی نظام میں اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی نہ ہونے پر ایک درخواست کی بدھ کو سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں کو اختیارات ہی نہیں دینے تھے تو پھر تمام مراحل مکمل کیوں کیے گئے' مناسب یہی ہے کہ تمام حکومتیں بلدیاتی اداروں کو اختیارات کی منتقلی کی یقین دہانی کرائیں۔
سپریم کورٹ نے بلدیاتی اداروں کو اختیارات کی منتقلی اور آئین کے تحت بااختیار بنانے کے معاملے پر وفاق اور چاروں صوبائی حکومتوں سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں ایک عرصہ تک لیت و لعل سے کام لیتی رہیں اور ان کی یہ کوشش رہی کہ کسی نہ کسی طرح بلدیاتی انتخابات کے مسئلہ سے جان چھڑا لی جائے مگر جب سپریم کورٹ نے دباؤ بڑھایا تو عدالتی احکامات سے مجبور ہو کر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بلدیاتی انتخابات کرانے پڑے لیکن انھوں نے تمام اختیارات اپنے پاس رکھ لیے اور انھیں بلدیاتی اداروں کو منتقل نہیں کیا۔
بلدیاتی اداروں کے قیام کا مقصد گلی محلے کی سطح پر عوام کے مسائل کا حل ہے جب بلدیاتی اداروں کے منتخب نمایندوں کے پاس اختیارات ہی نہیں ہوں گے تو وہ عوامی مسائل کیسے حل کریں گے۔ سپریم کورٹ کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ خالی ہاتھوں سے کچھ نہیں ہو گا بلدیاتی اداروں کو اختیارات بھی منتقل کیے جائیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتیں اختیارات کی منتقلی کے خوف ہی سے بلدیاتی انتخابات کرانے پر رضا مند نہیں تھیں لیکن جب وہ سپریم کورٹ کے احکامات کے سامنے بے بس ہو گئیں تو انھوں نے ایک منصوبہ بندی کے تحت تمام اختیارات اپنے پاس رکھ لیے اور بلدیاتی اداروں کو بے بس کر دیا۔
بلدیاتی انتخابات ہونے کے بعد جب منتخب نمایندوں کو اس حقیقت کا ادراک ہوا کہ ان کے پاس تو عوامی مسائل کے حل کے لیے اختیارات ہی نہیں تو انھوں نے صدائے احتجاج بلند کی اور صوبائی حکومتوں سے یہ مطالبہ شروع کر دیا کہ انھیں اختیارات منتقل کیے جائیں لیکن صوبائی حکومتوں نے ان کے اس مطالبے پر کان نہیں دھرے۔ لگتا ہے صوبائی حکومتوں کے رویے سے مایوس ہو کر اب عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا ہے۔
کیا یہ ضروری ہے کہ عوامی نمایندے آئینی طور پر موجود اپنے اختیارات کے حصول کے لیے عدالتوں سے رجوع کریں۔ کیسی عجیب بات ہے کہ صوبائی حکومتوں میں شریک منتخب نمایندے ہی بلدیاتی اداروں کے منتخب نمایندوں کے حقوق دبائے ہوئے ہیں۔ اس سے قبل کہ صوبائی حکومتیں عدالتی حکم کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے اختیارات بلدیاتی اداروں کو منتقل کریں وہ اس سے قبل ہی یہ کام کر دیں تو بہتر ہے اور یہی جمہوری عمل کا تقاضا بھی ہے ۔
سپریم کورٹ نے بلدیاتی نظام میں اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی نہ ہونے پر ایک درخواست کی بدھ کو سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں کو اختیارات ہی نہیں دینے تھے تو پھر تمام مراحل مکمل کیوں کیے گئے' مناسب یہی ہے کہ تمام حکومتیں بلدیاتی اداروں کو اختیارات کی منتقلی کی یقین دہانی کرائیں۔
سپریم کورٹ نے بلدیاتی اداروں کو اختیارات کی منتقلی اور آئین کے تحت بااختیار بنانے کے معاملے پر وفاق اور چاروں صوبائی حکومتوں سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں ایک عرصہ تک لیت و لعل سے کام لیتی رہیں اور ان کی یہ کوشش رہی کہ کسی نہ کسی طرح بلدیاتی انتخابات کے مسئلہ سے جان چھڑا لی جائے مگر جب سپریم کورٹ نے دباؤ بڑھایا تو عدالتی احکامات سے مجبور ہو کر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بلدیاتی انتخابات کرانے پڑے لیکن انھوں نے تمام اختیارات اپنے پاس رکھ لیے اور انھیں بلدیاتی اداروں کو منتقل نہیں کیا۔
بلدیاتی اداروں کے قیام کا مقصد گلی محلے کی سطح پر عوام کے مسائل کا حل ہے جب بلدیاتی اداروں کے منتخب نمایندوں کے پاس اختیارات ہی نہیں ہوں گے تو وہ عوامی مسائل کیسے حل کریں گے۔ سپریم کورٹ کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ خالی ہاتھوں سے کچھ نہیں ہو گا بلدیاتی اداروں کو اختیارات بھی منتقل کیے جائیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتیں اختیارات کی منتقلی کے خوف ہی سے بلدیاتی انتخابات کرانے پر رضا مند نہیں تھیں لیکن جب وہ سپریم کورٹ کے احکامات کے سامنے بے بس ہو گئیں تو انھوں نے ایک منصوبہ بندی کے تحت تمام اختیارات اپنے پاس رکھ لیے اور بلدیاتی اداروں کو بے بس کر دیا۔
بلدیاتی انتخابات ہونے کے بعد جب منتخب نمایندوں کو اس حقیقت کا ادراک ہوا کہ ان کے پاس تو عوامی مسائل کے حل کے لیے اختیارات ہی نہیں تو انھوں نے صدائے احتجاج بلند کی اور صوبائی حکومتوں سے یہ مطالبہ شروع کر دیا کہ انھیں اختیارات منتقل کیے جائیں لیکن صوبائی حکومتوں نے ان کے اس مطالبے پر کان نہیں دھرے۔ لگتا ہے صوبائی حکومتوں کے رویے سے مایوس ہو کر اب عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا ہے۔
کیا یہ ضروری ہے کہ عوامی نمایندے آئینی طور پر موجود اپنے اختیارات کے حصول کے لیے عدالتوں سے رجوع کریں۔ کیسی عجیب بات ہے کہ صوبائی حکومتوں میں شریک منتخب نمایندے ہی بلدیاتی اداروں کے منتخب نمایندوں کے حقوق دبائے ہوئے ہیں۔ اس سے قبل کہ صوبائی حکومتیں عدالتی حکم کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے اختیارات بلدیاتی اداروں کو منتقل کریں وہ اس سے قبل ہی یہ کام کر دیں تو بہتر ہے اور یہی جمہوری عمل کا تقاضا بھی ہے ۔