تعلیمی اداروں کی فول پروف سیکیورٹی کے انتظامات
سیکیورٹی خدشات پر ملک بھر میں اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی سخت چیکنگ شروع کر دی گئی ہے۔
ISLAMABAD:
سیکیورٹی خدشات پر ملک بھر میں اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی سخت چیکنگ شروع کر دی گئی ہے اور متعدد تعلیمی اداروں کو ناقص سیکیورٹی انتظامات کی بنا پر انتباہ کر کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں جب کہ کئی اداروں کو سربمہر کر دیا گیا ہے۔
تعلیمی ادارے دنیا بھر میں سافٹ ٹارگٹ تصور کیے جاتے ہیں اور پاکستان میں تعلیمی اداروں کی تعداد لاکھوں سے متجاوز ہے جن کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنا عملی طور پر ممکن ہی نہیں۔ اس مسئلے کا حل ملک کے انٹیلی جنس اداروں کو مکمل طور پر چوکس اور فعال کرنے میں مضمر ہے نیز اس سے بھی زیادہ یہ بات ضروری ہے کہ ہر علاقے میں محلہ کمیٹیاں بنائی جائیں جو اپنے علاقے کے حفاظتی انتظامات پر نگاہ رکھیں اور کسی بھی مشکوک شخص یا حرکت کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو پہنچائیں۔
جہاں تک فول پروف انتظامات کا تعلق ہے تو یہ کام بھاری فیسیں وصول کرنے والے ادارے تو کسی حد تک کر سکتے ہیں لیکن گلی محلوں میں قائم اسکولوں وغیرہ کے لیے ممکن ہی نہیں ہے مگر وہ بھی ایک محدود حد تک ہی سہی فروغ تعلیم کے مقصد میں مصروف ہیں لہذا انھیں سیکیورٹی کے نقائص کے نام پر بند کرنا کم وسیلہ بچوں کو تعلیم سے یکسر محروم کرنے کے مترادف ہو گا۔ سیکیورٹی خدشات پر ملک بھر میں آرمی پبلک اسکول، کالج، کینٹ اور گیریژن میں ایف جی ڈائریکٹوریٹ کے زیر انتظام تمام تعلیمی اداروں کے علاوہ بہاء الدین زکریا یونیورسٹی بھی بند کر دی گئی، اسلام آباد میں نجی اسکول بند کر دیے گئے ہیں جب کہ مناسب سیکیورٹی انتظامات نہ کرنے پر متعدد تعلیمی اداروں کو سیل کر دیا گیا اور سیکڑوں کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔
وزارت داخلہ نے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی حکومتوں کو تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی سخت کرنیکی ہدایت جاری کی ہے۔ بہرحال دہشت گردوں' ان کے سہولت کاروں اور ہمدردوں کے خاتمے کے لیے سرکار کے سول اداروں کی کارکردگی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ تھانے کی سطح تک اگر دہشت گردی کے حوالے سے ملازمین کی ذہن سازی ہو تو دہشت گردوں کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔
سیکیورٹی خدشات پر ملک بھر میں اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی سخت چیکنگ شروع کر دی گئی ہے اور متعدد تعلیمی اداروں کو ناقص سیکیورٹی انتظامات کی بنا پر انتباہ کر کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں جب کہ کئی اداروں کو سربمہر کر دیا گیا ہے۔
تعلیمی ادارے دنیا بھر میں سافٹ ٹارگٹ تصور کیے جاتے ہیں اور پاکستان میں تعلیمی اداروں کی تعداد لاکھوں سے متجاوز ہے جن کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنا عملی طور پر ممکن ہی نہیں۔ اس مسئلے کا حل ملک کے انٹیلی جنس اداروں کو مکمل طور پر چوکس اور فعال کرنے میں مضمر ہے نیز اس سے بھی زیادہ یہ بات ضروری ہے کہ ہر علاقے میں محلہ کمیٹیاں بنائی جائیں جو اپنے علاقے کے حفاظتی انتظامات پر نگاہ رکھیں اور کسی بھی مشکوک شخص یا حرکت کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو پہنچائیں۔
جہاں تک فول پروف انتظامات کا تعلق ہے تو یہ کام بھاری فیسیں وصول کرنے والے ادارے تو کسی حد تک کر سکتے ہیں لیکن گلی محلوں میں قائم اسکولوں وغیرہ کے لیے ممکن ہی نہیں ہے مگر وہ بھی ایک محدود حد تک ہی سہی فروغ تعلیم کے مقصد میں مصروف ہیں لہذا انھیں سیکیورٹی کے نقائص کے نام پر بند کرنا کم وسیلہ بچوں کو تعلیم سے یکسر محروم کرنے کے مترادف ہو گا۔ سیکیورٹی خدشات پر ملک بھر میں آرمی پبلک اسکول، کالج، کینٹ اور گیریژن میں ایف جی ڈائریکٹوریٹ کے زیر انتظام تمام تعلیمی اداروں کے علاوہ بہاء الدین زکریا یونیورسٹی بھی بند کر دی گئی، اسلام آباد میں نجی اسکول بند کر دیے گئے ہیں جب کہ مناسب سیکیورٹی انتظامات نہ کرنے پر متعدد تعلیمی اداروں کو سیل کر دیا گیا اور سیکڑوں کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔
وزارت داخلہ نے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی حکومتوں کو تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی سخت کرنیکی ہدایت جاری کی ہے۔ بہرحال دہشت گردوں' ان کے سہولت کاروں اور ہمدردوں کے خاتمے کے لیے سرکار کے سول اداروں کی کارکردگی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ تھانے کی سطح تک اگر دہشت گردی کے حوالے سے ملازمین کی ذہن سازی ہو تو دہشت گردوں کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔