نفاذ اردوکیس نظر ثانی درخواست خارج ایک ماہ میں عملدرآمد رپورٹ طلب
پنجاب حکومت،3 ماہ کا وقت خود حکومتی بیان پر دیا، آپ سے ایک رپورٹ نہیں بنی، حکم پر کیسے عمل کرینگے، سپریم کورٹ
ISLAMABAD:
سپریم کورٹ نے اردوکے بطور دفتری زبان نفاذ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست خارج کرتے ہوئے وفاق اور چاروں صوبائی حکومتوں سے ایک ماہ میں عملدرآمدکی رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں فل بینچ نے پنجاب حکومت کی درخواست پر سماعت کی، ایڈیشنل ایڈوکیٹ رزاق اے مرزا نے پیش ہوکر استدعا کی کہ 3 ماہ کا وقت کم ہے، اس حد تک فیصلے پر نظرثانی کر کے مزید وقت دیا جائے۔
عدالت نے آبزرویشن دی کہ 3 ماہ کے اندراردوکے نفاذکے لیے ابتدائی اقدامات کرنیکا فیصلہ خود حکومت کے بیان پر دیا گیا تھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ 3 مہینے میں رپورٹ مانگی گئی ہے نفاذ کا تو نہیں کہا، پنجاب حکومت اگر ایک رپورٹ نہیں بنا سکی تو فیصلے پر عمل کیسے کیاجائے گا۔ درخواست گزار کوکب اقبال نے فیصلے پر عدم عملدرآمد اور انگریزی میں تقاریر کرنے پر وزیر اعظم کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی تو عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ پیش رفت کی رپورٹ آنے کے بعد دیکھا جائے گا۔
جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی پالیسیوں اور قوانین کے اہتمام کرنے کیلیے 1999میں تمام اداروں کو لکھا گیا تھا، کیا ابھی تک اس بارے صرف خط و کتابت ہو رہی ہے؟۔ جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے سیلاب کی تباہ کاریاں کم کرنے کے لیے وزارت پانی و بجلی کی رپورٹ تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔ وزارت پانی و بجلی نے رپورٹ پیش کی کہ سیلاب کی تباہ کاریاںکم کرنے کے لیے چھوٹے ڈیم اور نہریں بنائی جا رہی ہیں جبکہ کشمیر اورگلگت بلتستان میں20 سال کے لیے درختوںکی کٹائی پر مکمل پابندی عائدکرنے پر غور ہو رہا ہے۔
سپریم کورٹ نے اردوکے بطور دفتری زبان نفاذ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست خارج کرتے ہوئے وفاق اور چاروں صوبائی حکومتوں سے ایک ماہ میں عملدرآمدکی رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں فل بینچ نے پنجاب حکومت کی درخواست پر سماعت کی، ایڈیشنل ایڈوکیٹ رزاق اے مرزا نے پیش ہوکر استدعا کی کہ 3 ماہ کا وقت کم ہے، اس حد تک فیصلے پر نظرثانی کر کے مزید وقت دیا جائے۔
عدالت نے آبزرویشن دی کہ 3 ماہ کے اندراردوکے نفاذکے لیے ابتدائی اقدامات کرنیکا فیصلہ خود حکومت کے بیان پر دیا گیا تھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ 3 مہینے میں رپورٹ مانگی گئی ہے نفاذ کا تو نہیں کہا، پنجاب حکومت اگر ایک رپورٹ نہیں بنا سکی تو فیصلے پر عمل کیسے کیاجائے گا۔ درخواست گزار کوکب اقبال نے فیصلے پر عدم عملدرآمد اور انگریزی میں تقاریر کرنے پر وزیر اعظم کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی تو عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ پیش رفت کی رپورٹ آنے کے بعد دیکھا جائے گا۔
جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی پالیسیوں اور قوانین کے اہتمام کرنے کیلیے 1999میں تمام اداروں کو لکھا گیا تھا، کیا ابھی تک اس بارے صرف خط و کتابت ہو رہی ہے؟۔ جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے سیلاب کی تباہ کاریاں کم کرنے کے لیے وزارت پانی و بجلی کی رپورٹ تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔ وزارت پانی و بجلی نے رپورٹ پیش کی کہ سیلاب کی تباہ کاریاںکم کرنے کے لیے چھوٹے ڈیم اور نہریں بنائی جا رہی ہیں جبکہ کشمیر اورگلگت بلتستان میں20 سال کے لیے درختوںکی کٹائی پر مکمل پابندی عائدکرنے پر غور ہو رہا ہے۔