آکٹوپس کے بدلتے رنگ حیرت انگیز سماجی رویوں کا اظہار کرتا ہے تحقیق
لڑائی ہارنے کے بعد یا لڑائی سے بچنے کے لیے آکٹوپس اپنا رنگ پھیکا کر لیتا ہے، سائنس دان
KARACHI:
فٹبال ورلڈ کپ میں درست پیش گوئیاں کرنے والے آکٹوپس نے دنیا بھر کے سائنس دانوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی اوراپنی عجیب و غریب شکل کے ساتھ ساتھ حیرت انگیز صلاحیتوں سے ان کو حیران کیا جب کہ اب ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ آکٹوپس رنگ بدل کر اپنی نیت کا اظہار کرتا ہے اور اس کے سماجی تعلقات اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہیں جتنا اس سے پہلے سمجھا جا رہا تھا۔
حیاتیات کے ماہرین نے آسٹریلیا کے مشرقی ساحل پر سڈنی کے آکٹوپس پر تحقیق کے دوران ان کے مختلف رویوں پر غور کیا جس سے ان کے پیچیدہ سماجی اشاروں کا پتہ چلا۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ جو آکٹوپس لمبا ہو کر کھڑا ہو، رنگ گہرا کر کے اپنا جسم پھیلا دے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس وقت جارحانہ کیفیت میں ہے اور کسی بھی وقت حملہ آور ہوسکتا ہے جب کہ اس کے برعکس لڑائی ہارنے کے بعد یا لڑائی سے بچنے کے لیے آکٹوپس اپنا رنگ پھیکا کر لیتا ہے۔ اس تحقیق سے قبل سائنس دانوں کا خیال تھا کہ آکٹوپس تنہائی پسند جانور ہے اور صرف حملہ آوروں سے بچنے کے لیے جسمانی رنگ بدلتا ہے۔
تحقیق کے اہم رکن کا کہنا ہے کہ نئی تحقیق آکٹوپس کے رویے کے متعلق تازہ معلومات فراہم کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کے دوران سائنس دانوں نے 53 گھنٹوں کی فوٹیج کا مشاہدہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ آکٹوپس جارحانہ انداز میں آ کر اپنے رنگ گہرا کر دیتا ہے اور اس طرح کھڑا ہو جاتا ہے کہ اس کا جسم اصل سے بڑا دکھائی دے اور ایسی پوزیشن میں وہ اونچے مقام پر چلا جاتا ہے وہ کوشش کرتا ہے کہ اپنے آپ کو جتنا ممکن ہواتنا بڑا دکھا سکے، اس دوران وہ اپنے بازوؤں کو اوپر نیچے پھیلا دیتا ہے اور جسم کے پچھلے حصے کو سر کے اوپر کر دیتا ہے جب کہ اس کے ساتھ ہی وہ اپنا رنگ بھی گہرا کر دیتا ہے جس سے جسامت زیادہ بڑی نظر آتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ آکٹوپس کا جب جارحانہ انداز ختم ہو جاتا ہے تو وہ اپنا رنگ ہلکا کر دیتا ہے اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب وہ لڑائی کے بعد اپنے بل میں واپس آ رہا ہوتا ہے یا کسی اور حملہ آور کا سامنا نہ کرنا چاہتا ہو۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اسی طرح کی خصوصیات دوسرے اقسام کے سمندری جانوروں، مثلاً کٹل فش میں بھی پائی گئی ہیں۔ ان میں بھی جارح نر اپنا رنگ لڑائی سے الگ ہوتے وقت ہلکا کرنے لگتے ہیں۔
فٹبال ورلڈ کپ میں درست پیش گوئیاں کرنے والے آکٹوپس نے دنیا بھر کے سائنس دانوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی اوراپنی عجیب و غریب شکل کے ساتھ ساتھ حیرت انگیز صلاحیتوں سے ان کو حیران کیا جب کہ اب ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ آکٹوپس رنگ بدل کر اپنی نیت کا اظہار کرتا ہے اور اس کے سماجی تعلقات اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہیں جتنا اس سے پہلے سمجھا جا رہا تھا۔
حیاتیات کے ماہرین نے آسٹریلیا کے مشرقی ساحل پر سڈنی کے آکٹوپس پر تحقیق کے دوران ان کے مختلف رویوں پر غور کیا جس سے ان کے پیچیدہ سماجی اشاروں کا پتہ چلا۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ جو آکٹوپس لمبا ہو کر کھڑا ہو، رنگ گہرا کر کے اپنا جسم پھیلا دے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس وقت جارحانہ کیفیت میں ہے اور کسی بھی وقت حملہ آور ہوسکتا ہے جب کہ اس کے برعکس لڑائی ہارنے کے بعد یا لڑائی سے بچنے کے لیے آکٹوپس اپنا رنگ پھیکا کر لیتا ہے۔ اس تحقیق سے قبل سائنس دانوں کا خیال تھا کہ آکٹوپس تنہائی پسند جانور ہے اور صرف حملہ آوروں سے بچنے کے لیے جسمانی رنگ بدلتا ہے۔
تحقیق کے اہم رکن کا کہنا ہے کہ نئی تحقیق آکٹوپس کے رویے کے متعلق تازہ معلومات فراہم کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کے دوران سائنس دانوں نے 53 گھنٹوں کی فوٹیج کا مشاہدہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ آکٹوپس جارحانہ انداز میں آ کر اپنے رنگ گہرا کر دیتا ہے اور اس طرح کھڑا ہو جاتا ہے کہ اس کا جسم اصل سے بڑا دکھائی دے اور ایسی پوزیشن میں وہ اونچے مقام پر چلا جاتا ہے وہ کوشش کرتا ہے کہ اپنے آپ کو جتنا ممکن ہواتنا بڑا دکھا سکے، اس دوران وہ اپنے بازوؤں کو اوپر نیچے پھیلا دیتا ہے اور جسم کے پچھلے حصے کو سر کے اوپر کر دیتا ہے جب کہ اس کے ساتھ ہی وہ اپنا رنگ بھی گہرا کر دیتا ہے جس سے جسامت زیادہ بڑی نظر آتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ آکٹوپس کا جب جارحانہ انداز ختم ہو جاتا ہے تو وہ اپنا رنگ ہلکا کر دیتا ہے اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب وہ لڑائی کے بعد اپنے بل میں واپس آ رہا ہوتا ہے یا کسی اور حملہ آور کا سامنا نہ کرنا چاہتا ہو۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اسی طرح کی خصوصیات دوسرے اقسام کے سمندری جانوروں، مثلاً کٹل فش میں بھی پائی گئی ہیں۔ ان میں بھی جارح نر اپنا رنگ لڑائی سے الگ ہوتے وقت ہلکا کرنے لگتے ہیں۔