کوئٹہ پولیس اہلکاروں پر دہشت گردانہ حملے
ملک میں دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن کے بعد بلاشبہ یہ حملے چراغ کے بجھنے سے پہلے بھڑکنے کے مترادف ہیں
جمعرات کو کوئٹہ کے علاقے سریاب میں فالکن پولیس اہلکار گشت کے بعد ایک ہوٹل کے باہر بیٹھے تھے کہ موٹر سائیکل سوار دہشتگرد نے فائرنگ کر دی جس سے دو پولیس اہلکار شہید جب کہ زخمی ہونے والے دو اہلکار اسپتال جا کر دم توڑ گئے۔ کوئٹہ میں فائرنگ کا دوسرا واقعہ رات کو لنک بادینی روڈ پر پیش آیا جب نامعلوم افراد نے گشت پر نکلی گاڑی پر فائرنگ کر کے پولیس اہلکار کو زخمی کر دیا، پولیس کی جوابی فائرنگ سے 2 حملہ آور بھی مارے گئے۔
پولیس اہلکاروں کو بھی ہر وقت چوکنا رہنا چاہیے، دہشتگرد کبھی بھی کہیں بھی حملہ آور ہو سکتے ہیں، ایسے میں انٹیلی جنس کو مکمل فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ حساس ادارے پہلے بھی ظاہر کر چکے ہیں کہ پسپا ہوتے دہشت گرد عوامی مقامات اور پبلک ٹرانسپورٹ کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ سبی کے قریب مٹھڑی ریلوے اسٹیشن کی حدود میں ریلوے ٹریک پر دھماکا کیا گیا ۔ جہلم کے نواحی علاقے ڈومیلی میں بھی ریلوے ٹریک پر خودکش حملے آور نے گھیرے میں لیے جانے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، قیاس ہے حملہ آور کا ہدف لاہور سے راولپنڈی جانے والے ٹرین تھی۔
ملک میں دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن کے بعد بلاشبہ یہ حملے چراغ کے بجھنے سے پہلے بھڑکنے کے مترادف ہیں لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مکمل فعال ہونا ہو گا تا کہ کسی بھی قسم کا سانحہ رونما ہونے سے پہلے اس کا تدارک کیا جا سکے، نیز عوام بھی اپنی آنکھیں کھلی رکھیں اور اپنے اردگرد کسی بھی مشتبہ شخص یا چیز کی اطلاع متعلقہ اداروں تک پہنچائیں۔ دہشتگردوں کے خلاف پوری قوم کو متحد ہو کر لڑنا ہو گا۔
پولیس اہلکاروں کو بھی ہر وقت چوکنا رہنا چاہیے، دہشتگرد کبھی بھی کہیں بھی حملہ آور ہو سکتے ہیں، ایسے میں انٹیلی جنس کو مکمل فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ حساس ادارے پہلے بھی ظاہر کر چکے ہیں کہ پسپا ہوتے دہشت گرد عوامی مقامات اور پبلک ٹرانسپورٹ کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ سبی کے قریب مٹھڑی ریلوے اسٹیشن کی حدود میں ریلوے ٹریک پر دھماکا کیا گیا ۔ جہلم کے نواحی علاقے ڈومیلی میں بھی ریلوے ٹریک پر خودکش حملے آور نے گھیرے میں لیے جانے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، قیاس ہے حملہ آور کا ہدف لاہور سے راولپنڈی جانے والے ٹرین تھی۔
ملک میں دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن کے بعد بلاشبہ یہ حملے چراغ کے بجھنے سے پہلے بھڑکنے کے مترادف ہیں لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مکمل فعال ہونا ہو گا تا کہ کسی بھی قسم کا سانحہ رونما ہونے سے پہلے اس کا تدارک کیا جا سکے، نیز عوام بھی اپنی آنکھیں کھلی رکھیں اور اپنے اردگرد کسی بھی مشتبہ شخص یا چیز کی اطلاع متعلقہ اداروں تک پہنچائیں۔ دہشتگردوں کے خلاف پوری قوم کو متحد ہو کر لڑنا ہو گا۔